کامل ایمان
والوں کے بارے میں ہے کہ وہ فضیلت والے اعمال سے مُتَّصِف ہونے کے ساتھ ساتھ قبیح
اور برے کاموں سے بھی بچتے ہیں جیسے وہ بدکاری نہیں کرتے اور جو شخص بھی اس کام کو
کرے گا تو وہ اس کی سزا پائے گا۔ قرآن کریم میں اس کے بارے میں بہت سی وعیدیں ذکر
ہوئی ہیں۔
وَ
لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ
کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔
بد کاری کی تعریف: وہ زنا جس میں حد واجب ہوتی ہے یہ ہے
مرد کا عورت مشتہاۃ (قابلِ شہوت) کے آگے کے مقام میں بطورِ حرام بقدرِ حشفہ دخول
کرنا۔اور وہ عورت نہ اسکی زوجہ ہو،نہ باندی، نہ ان دونوں کا شبہہ ہو۔(در مختار، 2/7)
فرامینِ مصطفیٰ:
1۔ جس قوم میں
زنا ظاہر ہوگا وہ(قوم)قحط میں گرفتار ہوگی۔ (مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)
2۔ جس بستی
میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ پاک کے عذاب کو حلال کرلیا۔
(مستدرک
للحاکم، 2/339، حدیث:2308)
3۔ جب مرد زنا
کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائے کی طرح ہوجاتا ہےجب اِس فعل سے جدا
ہوتا ہے تو اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ ( ابوداود، 4/293، حدیث: 4690)
4۔دس عورتوں
کے ساتھ زنا کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے (کے گناہ) سے ہلکا ہے۔(مسند
امام حمد، 9/226، حدیث: 23915)
5۔ تین شخصوں
سے اللہ پاک نہ کلام فرمائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ اُن کی طرف نظر
ِرحمت فرمائے گا اور اُن کے لیے درد ناک عذاب ہوگا ان میں سے ایک بوڑھازانی ہے۔ (مسلم، ص68، حدیث: 172)
ان احادیث سے
معلوم ہوا کہ اسلام میں زنا کو بد ترین گناہ اور جرم قرار دیا گیا ہے۔
جنت کا وعدہ: حدیث
پاک میں زبان اور شرمگاہ کو حرام اور ممنوع کاموں سے بچانے پر جنت کا وعدہ کیا گیا
ہے۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جو شخص میرے لیے زبان اور شرمگاہ کا ضامن ہو جائے۔میں اس
کے لیے جنت کا ضامن ہوں۔(بخاری، 4/240، حدیث: 6474)
درس: قرآنِ مجید
اور اَحادیثِ مبارکہ میں جن سزاؤں اور عذابات کا ذکر کیا گیا ہے ان کا بغور
مطالعہ کر ے اور اللہ پاک کی بارگاہ میں اپنے نفس کی حفاظت کے لئے خوب دعائیں کرے۔