بدکاری ایک
نہایت ہی بُرا اورحرام و جہنم میں لے جانے والا فعل ہے۔ ہمارے معاشرے میں بھی اسے
بُرا ہی سمجھا جاتا ہےمگر افسوس زنا ہمارے معاشرے میں پایا جاتا ہے۔ جہاں اسکے
دینی لحاظ سے نقصانات ہیں وہی طبی اعتبار سے بھی نقصانات ہیں۔قرآن و حدیث میں اسکی
شدید مذمت بیان ہوئی ہے۔
قرآن پاک میں
اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ
سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ
کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔
فرامینِ
مصطفیٰ:
1۔ جس بستی
میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ تعالیٰ کے عذاب کو حلال
کرلیا۔ (مستدرک، 2 / 339، حدیث:2308)
2۔ نبی اکرمﷺ
نے اپنے صحابۂ کرام رضی اﷲعنہم سے ارشاد فرمایا:زنا کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟ انہوں
نےعرض کی:زنا حرام ہےاللہ پاک اور اس کے رسول نے اُسے حرام کیا ہے اوروہ
قیامت تک حرام رہے گا۔ رسولُ اللہﷺنے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا
کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے (کے گناہ) سے ہلکاہے۔(مسند امام احمد،9 / 226، حدیث:23915)
3۔ زانی جس
وقت زنا کرتا ہے مومن نہیں ہوتا۔(مسلم، ص 48، حدیث:57)
4۔ جو شخص
محرم سے بدکاری کرے اس کو قتل کرڈالو۔ (ترمذی، 3/ 141، حدیث:467)
5۔ ساتوں آسمان
اور ساتوں زمینیں بوڑھے زانی پر لعنت کرتی ہیں اور زانیوں کی شرمگاہ کی بدبو جہنم
والوں کو ایذا دے گی۔ (مجمع الزوائد، 6 / 389،
حدیث: 10541)
زنا سے محفوظ رہنے کا نسخے: اے نوجوانو! تم میں جو کوئی نکاح کی
استطاعت رکھتا ہےوہ نکاح کرے کہ یہ اجنبی عورت کی طرف نظر کرنے سے نگاہ کو روکنے
والا ہے اور شرمگاہ کی حفاظت کرنے والا ہے اور جس میں نکاح کی استطاعت نہیں وہ
روزے رکھے کہ روزہ شہوت کو توڑنے والا ہے۔(بخاری، 3 / 422،
حدیث: 5066) الله پاک ہمیں تمام گناہوں سے محفوظ
فرمائے آمین یا رب العالمین۔اے عاشقان رسول سنتوں بھری زندگی گزارنے کے لیے دعوت
اسلامی کے دینی ماحول سے ہر دم وابستہ رہیئے۔