یہ وہ جرم ہے
کہ دنیا کی تمام قوموں کے نزدیک فعلِ قبیح اور جرم و گناہ ہے اور اسلام میں یہ
گناہ کبیرہ ہےاور دنیا و آخرت میں ہلاکت کا سبب اور جہنم میں لے جانے والا بد ترین
فعل ہےقرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: وَ
لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ
کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔
بد
کاری کی تعریف: وہ
زنا جس میں حد واجب ہوتی ہےیہ ہےکہ مرد کا عورت مشتہاۃ (قابلِ شہوت) کے آگے کے
مقام میں بطورِ حرام بقدرِ حشفہ دخول کرنا۔اور وہ عورت نہ اسکی زوجہ ہو،نہ باندی، نہ
ان دونوں کا شبہہ ہو۔ (در مختار، 2/7)
فرامینِ مصطفیٰ:
1۔ جب مرد زنا
کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس فعل سے جدا
ہوتا ہے تواُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ابو داود، 4 / 293،حدیث:
4690)
2۔ حضرت عمرو
بن العاص رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے حضور ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ جس قوم میں
زنا پھیل جاتا ہےوہ قوم قحط سالی میں ضرور مبتلا کی جاتی ہےاور جس قوم میں رشوت
عام ہوتی ہےوہ (اپنے دشمن کے) خوف وہراس میں مبتلا رہتی ہے۔ (مسند امام احمد،
حدیث:17839 )
3۔ زنا کرنے
والا جس وقت زنا کرتا ہے(اس وقت) مومن نہیں رہتا یعنی مومن کی صفات سے محروم ہو
جاتا ہے۔ (بخاری، 2/137، حدیث: 2475 )
4۔ حضرت جابر
رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: ایک مرد نے ایک عورت سے زنا کیا تو حضور ﷺ نے اسے کوڑے
لگوائے پھر خبر دی گئی وہ محصن (یعنی شادی شدہ) ہےتو حضور ﷺ نے اس سنگسار کرادیا
یعنی لوگوں نے پتھروں سے مار مار کر اسے ہلاک کر دیا۔ (ابو داود، 4/201، حدیث:4438)
5۔جس شخص کو
تم (حضرت) لوط علیہ السلام کی قوم کا عمل کرتے ہوئے پاؤ تو فاعل اور مفعول دونوں
کو قتل کردو۔ (ترمذی، حدیث:1461)
درس:
اس
بری عادت سے محفوظ رہنے کیلئے شیطان کے وسوسہ سے بچیں اور قرآنِ مجید اور احادیثِ
مبارکہ کا مطالعہ کیجئے نیز امام محمد غزالی رحمۃ اللہ علیہ کا یہ کلام ملاحظہ ہو،
فرماتے ہیں: نظر نیچی رکھنا دل کو بہت زیادہ پاک کرتا ہے اور نیکیوں میں اضافے کا
ذریعہ ہے۔
مسلمان پر
لازم ہےکہ اپنے معاشرے کو اس ہلاکت خیز بدکاری کی نحوست سے بچائیں اللہ عزوجل اپنے
پیارے حبیب ﷺ کے طفیل میں ہر مسلمان مرد و عورت کو اس بلائے عظیم سے محفوظ رکھے۔آمین