زنا کرناحرام اور کبیرہ گناہ ہے اُخروی سزائیں تو زنا کرنے پر ہیں ہی مگر اس کو (یعنی زنا کرنے والے کو) دنیا میں بھی اچھا نہیں سمجھا جاتا۔ اور تو اور اس کی قرآن مجید میں بھی شدید مذمت بیان کی گئی ہے چنانچہ

اللہ پاک قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔

زنا کی تعریف:غیر محرم مرد و عورت کا تنہائی میں غیر شرعی طریقے سےاکھٹا ہونا زنا کہلاتا ہے، زنا کی صرف یہی ایک نہیں بلکہ بہت ساری اقسام ہیں اور ہر قسم کی الگ الگ تعریفات ہیں، یعنی زنا آنکھوں کا بھی ہوتا ہے اور ہاتھوں کا بھی پاؤں کا بھی ہوتا ہے اور کان کابھی اور ان کی تعریفات بھی ان کے ناموں کی طرح علیحدہ ہیں جیسے آنکھوں کا زنا یہ ہے کہ شہوت کے ساتھ کسی غیر عورت کو دیکھنا وغیرہ اور اسی طرح زنا کی دنیوی سزائیں بھی ہیں کہ اگر کوئی شادی شدہ زنا کرے گا یعنی آزاد محصن زنا کرے گا تو اسے رجم کیا جائے گا جیسے نبی کریم ﷺ نے حضرت ماعز کو کیا تھا اور اگر غیر شادی شدہ یعنی آزاد غیر محصن زنا کرے گا تو اسے 100 کوڑے مارے جائیں گے۔

فرامینِ مصطفیٰ:

1۔ جس قوم میں زنا ظاہر ہوجائے وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا وہ رعب میں مبتلا ہوگی۔ (مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)

2۔ ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں بوڑھے زانی پر لعنت کرتی ہیں اور زانیوں کی شرمگاہ کی بدبو جہنم والوں کو ایذا دے گی۔ (مجمع الزوائد، 6 / 389، حدیث: 10541)

3۔ جو عورت کسی قوم میں اس کو داخل کردے جو اس قوم میں نہ ہو( یعنی زنا کرایا اور اس سے اولا د ہوئی) تو اسے اللہ کی رحمت کا حصہ نہیں ملے گا اور اللہ پاک اسے جنت میں داخل نہ فرمائے گا۔ (ابو داود، 2/90، حدیث: 2263)

4۔ جس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہو جائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ کے عذاب کو حلال کر لیا۔ (مستدرک للحاکم، 2/339، حدیث:2308)

5۔ جب بندہ زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہو جاتا ہے اور جب اس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی،4/283،حدیث:2634)

بدکاری سے بچنے کے لیے اور اس سے نفرت پیدا کرنے کے لیے اگرذکر کردہ احادیث میں موجود وعید پر غور کیا جائے تو دل میں اس گناہ سے ضرور نفرت پیدا ہوگی۔ نیز اگر ہم زنا کرنے کے اخروی نقصانات کو ہی پیش نظر رکھیں تو ضرور دل اس سے دور بھاگے گا۔ اور مزید اگر ہم اپنی نظروں کی حفاظت کرنے والے بن جائیں تو بھی اس قبیح فعل سے بازرہ سکیں گے کہ ایک دفعہ کسی نے حضرت یحییٰ علیہ السلام سے پوچھا کہ زنا کی ابتدا کیسےہوتی ہے؟ تو آپ نے فرمایا: دیکھنے اور شہوت کرنے سے۔ (احیاء العلوم مترجم، 3/313)

اسی سے پتا چلتا ہے کہ یقیناً آنکھوں کا قفل مدینہ لگانے میں ہی دونوں جہاں کی بھلائیاں ہیں۔

آنکھ اٹھتی تو جھنجھلا کر پلک سی لیتا دل بگڑتا تو میں گھبرا کر سنبھالا کرتا

نیز اگر مرد حضرات اس دعا کا کثرت کے ساتھ ورد کریں تو ان شاء الله زنا سے بچتے رہیں گے: اللهم انی اعوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ النِّسَاءِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ آخر میں میں اپنے قہار و جبار مالک ومولا سے دعا گو ہوں کہ وہ مجھےآپ کو بلکہ پوری امت محمدیہ کو اس قبیح ومذموم فعل سے بچائے رکھے۔