بدکاری زنااسلام بلکہ تمام مذاہب میں زنا کو بدترین گناہ اور جرم قرار دیا گیاہے۔ یہ پرلے درجے کی بے حیائی اور فتنہ و فساد کی جڑ ہے بلکہ اب تو ایڈز کے خوفناک مرض کی شکل میں اس کے دوسرے نقصانات بھی سامنے آرہے ہیں، جس ملک میں زنا کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے وہیں ایڈز پھیلتا جارہا ہے۔ یہ گویا دنیا میں عذاب ِ الٰہی کی ایک صورت ہے۔

بدنگاہی بھی بدکاری کا ایک بہت بڑا سبب ہے۔ انسان جب فحاشی وعُریانی (Nudity & Obscenity) پرمبنی نَظارے دیکھتا ہے تو اس کے شَہوانی جَذبات بھڑک اٹھتے ہیں اور پھر وہ اپنی خواہِش کو پوراکرنے کے لئے بسا اوقات ہر حد سے گزرجاتاہے۔ موجودہ دور میں میڈیا اس بدنِگاہی اور اس کے نتیجے میں ہونے والی بہت ساری مُعاشرتی برائیوں کا بہت بڑا ذریعہ ہے۔ یہ حقیقت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ فِلْموں، ڈِراموں میں جِنْسی جَذبات کو (اُبھارنے )والے مَنَاظِر دِکھائے جاتے ہیں تاکہ لوگ جَذبات سے مَغْلُوب ہوکریہ سب دیکھیں۔

بدکاری کا گناہ ہماری دنیا وآخرت برباد کردینے والا ہے، آیئے! اس سلسلے میں احادیثِ مبارکہ میں بیان کردہ چند وعیدیں پڑھیئے اور خوفِ خدا سے لرزیئے:

احادیث مبارکہ:

1۔ جہنّم میں ایک وادی کا نام جُبُّ الحزن (یعنی غم کا کنواں) ہے، اس میں سانپ اور بچھو ہیں، ان میں سے ہر بچھو خچر جتنا بڑا ہے، اس کے 70 ڈنک ہیں، ہر ڈنک میں زہر کی مشک ہے، جب وہ بدکاری کرنے والے کو ڈنک مارکر اپنا زہر اس کے جسم میں انڈیلے گا تو وہ 1000 سال تک اس کے درد کی شدّت محسوس کرتا رہے گا، پھر اس کا گوشت جھڑ جائے گا اور اس کی شرم گاہ سے پیپ اور کَچ لَہُو (یعنی خون ملی پیپ) بہنے لگے گی۔ (کتاب الکبائر للذہبی، ص59)

2۔ جو شخص چوری یاشراب خوری یا بدکاری یا ان میں سے کسی بھی گناہ میں مبتلا ہو کر مرتا ہے اُس پر دو سانپ مقرَّر کر دیئے جاتے ہیں جو اس کا گوشت نوچ نوچ کرکھاتے رہتے ہیں۔ (شرحُ الصُّدور، ص 172)

3۔ اے قریش کے جوانو! اپنی شرمگاہوں کی حِفاظَت کرو، زِنا مت کرو، جس نے اپنی شرمگاہ کی حِفاظَت کی اس کے لئے جنّت ہے۔ (مستدرک، 5/512، حدیث: 8127)

4۔ اللہ نے جب جنت کو پیدا فرمایاتو اس سے فرمایا: کلام کر۔ تو وہ بولی: جومجھ میں داخل ہوگا وہ سعادت مند ہے۔ تو اللہ نے فرمایا: مجھے اپنی عزت وجلال کی قسم!تجھ میں آٹھ قسم کے لوگ داخل نہ ہوں گے: (1) شراب کا عادی (2) بدکاری پر اصرار کرنے والا (3) چُغْل خَور (4) دَیُّوث (5) (ظالِم) سپاہی (6) ہیجڑا (عورتوں سے مُشَابَہَت اِختِیار کرنے والا) (7) رِشْتے داری توڑنے والا اور (8) وہ شخص جو خدا کی قسم کھا کر کہتا ہے کہ فُلاں کام ضرور کرو ں گا پھر وہ کام نہیں کرتا۔ (آنسوؤں کا دریا، ص 229 )

5۔ جس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو اُنہوں نے اپنے لیے اللہ کے عذاب کو حلال کرلیا۔ (مستدرک، 2 / 339، حدیث: 2308)

آپ نے بدکاری کی تباہ کاریاں ملاحظہ کیں کہ اس کے سبب بندہ دنیا میں ذلیل و رسوا اور آخرت میں بھی ذلیل و خوار اور دردناک عذابِ الٰہی کا حقدار ہوتا ہے۔ اس فعل بدکے مُرتَکِب کے بارے میں احادیث مبارکہ ہمارے سامنے ہیں، کیا ہم اب بھی نہ مانیں گے، خودکو اس گناہ کی طرف لے جانے والے اسباب سے نہیں بچائیں گے؟

1۔ میری امّت اس وقت تک بھلائی پر رہے گی جب تک ان میں بدکاری عام نہ ہو گی اور جب ان میں بدکاری عام ہو جائے گی تو اللہ انہیں عذاب میں مبتلا فرما دے گا۔ (مسند امام احمد، 10/246، حدیث: 26894)

2۔ میری امّت اس وقت تک اپنے مُعاملے کو مَضبوطی سے پکڑے ہوئے اور بھلائی پر رہے گی جب تک ان میں حَرام کی اولاد عام نہ ہو گی۔ (مسند ابی یعلیٰ، 6/ 148، حدیث: 7055)

3۔ جب بدکاری عام ہو جائے گی تو تنگ دستی اور غربت بھی عام ہو جائے گی۔ (شعب الایمان، 6/ 16، حدیث: 7369)

4۔ کسی قوم میں بدکاری اور سود ظاہر نہیں ہوا مگر یہ کہ ان پر اللہ کا عذاب نازل ہو گیا۔ (مسند ابی یعلیٰ، 4/314، حدیث: 4960)

آیت مبارکہ کی روشنی میں بدکاری کی مذمت:

اُولٰٓىٕكَ كَالْاَنْعَامِ بَلْ هُمْ اَضَلُّؕ-اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْغٰفِلُوْنَ(۱۷۹) (پ 9، الاعراف: 179) ترجمہ کنز الایمان: وہ چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بڑھ کر گمراہ وہی غفلت میں پڑے ہیں۔

صدر الافاضل حضرتِ علامہ مولانا سید محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ اس آیتِ مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں: آدمی روحانی، شہوانی، سماوی، ارضی ہے، جب اس کی روح شہوات پر غالب ہو جاتی ہے تو ملائکہ سے فائق (بلند) ہو جاتا ہے اور جب شہوات روح پر غلبہ پا جاتی ہیں تو زمین کے جانوروں سے بدتر ہوجاتا ہے۔ (خزائن العرفان، پ9، الاعراف، تحت الآیۃ: 179)

آنکھوں میں آ گ: حضرت امام محمد بن محمد غزالی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں: جو کوئی اپنی آنکھوں کو نظر حرام سے پُر کرے گا قیامت کے روز اللہ اس کی آنکھوں کو آگ سے بھر دے گا۔ (مکاشفۃ القلوب، ص10)

ایڈز عذابِ الٰہی ہے: بدکاری دنیا وآخرت کی بربادی کا سبب ہے، لہٰذا فلاح و کامیابی اسی میں ہے کہ خود کو اس برائی سے بچاکر پرہیزگاری کی زندگی بسر کی جائے۔ بدکاری کے نتیجے میں پیدا ہونے والی مہلک بیماری ایڈز کا یہ ایک مختصر سا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔ بس یہ بات ہمیشہ یاد رکھئے کہ جب بدکار مردوں اور عورتوں نے اپنے کالے کرتوتوں کی بنا پر قہرِ خداوندی کو دعوت دی تو دنیا میں ایڈز کی شکل میں عذابِ خداوندی ان پر نازل ہوا۔

حاصل کلام: اللہ نے اپنے بندوں کی آزمائش کے لیے انہیں حلال و حرام کے دو راہے پر کھڑا فرما دیا ہے کہ چاہیں تو حلال کے راستے پر چلیں یا حرام کے۔ اس کے علاوہ ان پر یہ بھی خوب واضح فرما دیا ہے کہ اگر یہ حلال کے راستے پر چلے تو فرشتہ صفت یا اس سے بھی برتر مقام پر فائز ہوں گے ورنہ حرام کی راہ اپنانے کی صورت میں درندہ صفت یا اس سے بھی بدتر ہوجائیں گے۔ اب یہ انسان پر ہے کہ وہ کون سی راہ اختیار کرتا ہے، حلال اپنا کر جنّت کا حقدار بنتا ہے یا حرام اپنانے کی صورت میں مستحقِ نار بنتا ہے۔

اللہ پاک ہمیں شیطان کے شر اور بدکاری وبدنگاہی جیسے فعل بد سے محفوظ فرمائے آمین۔ یارب العالمین