بدکاری ایک
بہت ہی بڑا گناہ ہے جبکہ افسوس معاشرے میں یہ گناہ بہت زیادہ عام ہوتا جا رہا ہے
جس قدر بے حیائی بڑھتی جا رہی ہے افسوس کہ بدکاری بھی بڑھتی جا رہی ہے، آج ضرورت
ہے اس حرام کام کو روکا جائے، آئیے اس کی مذمت پر احادیث مبارکہ سنتی ہیں، اے کاش
مسلمانوں کی آنکھوں سے بے حیائی کی پٹی اتر جائے اور وہ حیا کا لباس پہن لیں۔ آئیے
سب سے پہلے بدکاری کی مذمت پر آیات قرآنیہ پڑھتی ہیں، اے کاش کہ مسلمان ہوش کے
ناخن لیں اور اس برے فعل سے باز آجائیں:
آیات
قرآنیہ:
1۔ اَلزَّانِیَةُ وَ الزَّانِیْ فَاجْلِدُوْا كُلَّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا
مِائَةَ جَلْدَةٍ۪-وَّ لَا تَاْخُذْكُمْ بِهِمَا رَاْفَةٌ فِیْ دِیْنِ اللّٰهِ
اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِۚ-وَ لْیَشْهَدْ
عَذَابَهُمَا طَآىٕفَةٌ مِّنَ الْمُؤْمِنِیْنَ(۲) (پ
18، النور: 2) ترجمہ: جو عورت بدکار ہو اور جو مرد تو ان میں ہر ایک کو سو کوڑے
لگاؤ اور تمہیں ان پر ترس نہ آئے اللہ کے دین میں اگر تم ایمان لاتے ہو اللہ اور
پچھلے دن پر اور چاہیے کہ ان کی سزا کے وقت مسلمانوں کا ایک گروہ حاضر ہو۔
2۔ وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ
کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔
3۔ وَ الَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ وَ لَا
یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ لَا
یَزْنُوْنَۚ-وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ یَلْقَ اَثَامًاۙ(۶۸) یُّضٰعَفْ لَهُ
الْعَذَابُ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَ یَخْلُدْ فِیْهٖ مُهَانًاۗۖ(۶۹) (پ 19، الفرقان: 68-69)
ترجمہ
کنز الایمان: اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پوجتے اور اس جان کو
جس کی اللہ نے حرمت رکھی ناحق نہیں مارتے اور بدکاری نہیں کرتے اور جو یہ کام کرے
وہ سزا پائے بڑھایا جائے گا اُس پر عذاب قیامت کے دن اور ہمیشہ اس میں ذلت سے رہے
گا۔
اندازہ کریں
کہ بدکاری کتنا بڑا گناہ ہے کہ اس کی مذمت قرآن کریم میں رب تعالیٰ فرما رہا ہے،
کثیر احادیث مبارکہ میں بھی پیارے آقا ﷺ نے بدکاری کی مذمت بیان فرمائی ہے۔
احادیث
مبارکہ:
1۔ جب بندہ
زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہو جاتا ہے اور جب اس فعل
سے جدا ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی، 4/283، حدیث: 2634)
قارئین غور
کیجیے حدیث مبارکہ پر کہ بندہ جب زنا کرے تو اس سے ایمان نکل کر اس کے سر پر
سائبان ہو جاتا ہے معاذ اللہ۔
2۔ جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا وہ قحط میں گرفتار ہوگی
اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔(مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)
قارئین ہمیں محض احادیث مبارکہ پڑھنی نہیں ہیں بلکہ ان پر غور و فکر کر کے
اپنی اصلاح کرنی ہے اور ہمیں ڈرنا بھی ہے کہ کہیں ہم تو معاذ اللہ اس نحوست میں
مبتلا نہیں۔
3۔ جس بستی
میں زنا اور سود ظاہر ہو جائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ کے عذاب کو حلال کر لیا۔
(مستدرک، 2/339، حدیث: 2308)
قارئین اس
حدیث مبارکہ میں غور کریں خوف خدا سے لرزئیے۔
زنا اسلام
بلکہ تمام آسمانی مذاہب میں زنا کو بدترین گناہ اور جرم قرار دیا گیا ہے، یہ
بدکاری پرلے درجے کی بے حیائی اور فتنہ و فساد کی جڑ ہے بلکہ افسوس ایڈز کی بیماری
زنا کے پھیلنے کے سبب بڑھتی جا رہی ہے۔
زنا
کا حکم:
زنا حرام اور کبیرہ گناہ ہے۔
اللہ کریم
مسلمانوں کو عقل سلیم عطا فرمائے اللہ ہمیں ہمیشہ بدکاری جیسے حرام کام سے بچائے،
اللہ پاک ہمارے ملک پاکستان کو اس بدکاری جیسے گناہ سے پاک فرمائے۔ آمین