قرآن پاک اور احادیث مبارکہ میں بدکاری کی بہت مذمت اور اس کے کرنے والے کے لیے وعیدیں آئی ہیں یہ ایک گھناؤنا کام ہے اس سے انسان کی عزت و آبرو جو اس کی متاع گراں بہا ہے، متاثر ہوتی ہے۔ زنا کی مذمت میں چند احادیث طیبہ ملاحظہ ہوں۔

فرامینِ مصطفیٰ:

1۔زنا سے بچو! اس سے چھ مصیبتیں آتی ہیں جن میں تین کا تعلق دنیا سے تین کا واسطہ آخرت سے ہے، دنیاوی آفات یہ ہیں: روزی کا تنگ ہو جانا، زندگی یا عمر میں کمی اور توبہ کا موقع جاتے رہنا اور چہرہ سیاہ ہونا۔ آخرت میں ان کا سامنا کرنا پڑے گا:اللہ کا غضب، حساب کی سختی اور دوزخ میں ٹھکانا۔(مکاشفۃ القلوب، ص158)

2۔ جب کوئی مسلمان زنا کرتا ہے تو اس کا ایمان نکل کر سائبان کی طرح اس کے سر پر منڈلاتا رہتا ہے جب اس سے فارغ ہوتا ہے تو پھر اس میں داخل ہوتا ہے۔ (ترمذی،4/283،حدیث:2634)

اللہ کے نزدیک انسان کا نطفہ حرام رحم میں رکھنے سے بڑا کوئی گناہ نہیں اور لواطت زنا سے بھی بڑا گناہ ہے۔ (ذم الہوی، ص 190)

4۔ جنت کی خوشبو پانچ سو سال کی مسافت کی دوری سے آئے گی مگر اغلام بازی کرنے والا اس سے محروم رہے گا۔ (اللآلی المصنوعہ، 2/168)

5۔ جس کسی نے شہوت کے ساتھ لڑکے کو بوسہ دیا وہ جہنم میں پانچ سو سال جلے گا جس نے عورت کو بوسہ دیا گویا اس نے باکرہ ستر عورتوں سے زنا کیا اور جس نے باکرہ لڑکی سے زنا کیا وہ ایسے ہے جیسے اس نے ستر ہزار شادی شدہ عورتوں سے زنا کیا ہو۔

6۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے عرض کی: اے میرے خالق زانی کو کیا سزا ملے گی تو اللہ پاک نے فرمایا: میں اسے اتنی وزنی زرہ پہناؤں گا کہ اگر اسے پہاڑ پر رکھ دیا جائے تو وہ ریزہ ریزہ ہو جائے، شیطان کو ایک ہزار بدکار مردوں سے زیادہ ایک بدکار عورت پسند ہے۔