دین اسلام ایک مکمل دین ہے جو زندگی کے ہر شعبہ میں ہماری رہنمائی کرتا ہے اور ایک مسلمان کے لیے اس کی عفت و عصمت سب سے بڑھ کر ہے اور اس کی حفاظت ہر چیز پر مقدم ہے، دین اسلام فحاشی، مرد و عورت کے اختلاط اور بے پردگی جیسے گناہوں سے بچنے کا حکم دیتا ہے جو کہ بعد میں بدکاری جیسے کبیرہ گناہ کا باعث بن سکتے ہیں، لہٰذا اللہ پاک قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (بنی اسرائیل: 32) ترجمہ کنز العرفان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بے شک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی برا راستہ ہے۔

جو لوگ بے حیائی، بدکاری اور فحاشی جیسے افعال کرتے ہیں قرآن مجید میں انہیں شیطان کا پیروکار کہا گیا ہے، نہ صرف یہ افعال کرنے والے بلکہ جو ان افعال کو عام کرنے کی کوشش کرتے ہیں ان کے لیے دنیا و آخرت میں عذاب ہے، اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:

اِنَّ الَّذِیْنَ یُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِیْعَ الْفَاحِشَةُ فِی الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۙ-فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِؕ-وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ(۱۹) (پ 18، النور:19)

ترجمہ کنز الایمان: وہ لوگ جو چاہتے ہیں کہ مسلمانوں میں بُرا چرچا پھیلے ان کے لیے دردناک عذاب ہے دنیا اور آخرت میں اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔

احادیث مبارکہ میں بدکاری سے بچنے کی بڑی فضیلت وارد ہے، جو شخص اپنے آپ کو اس برے فعل سے محفوظ رکھتا ہے رسول پاک ﷺ نے اس کے لیے جنت کی بشارت عطا فرمائی ہے۔

احادیث مبارکہ:

1۔ جو مجھے دونوں جبڑوں کے درمیان والی چیز (یعنی زبان) اور دونوں پیروں کے درمیان والی چیز ( یعنی شرمگاہ) کی حفاظت کی ضمانت دیتا ہے میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔ (بخاری، 4/240، حدیث: 6474)

اسی طرح ایسی عورتیں جو کہ پاکدامنی و پارسائی اختیار کرتی ہیں اور پردے کا خصوصی طور پر اہتمام کرتی ہیں ان کے لیے بھی حدیث پاک میں جنت کی بشارت ہے۔

پیاری اسلامی بہنو! جس طرح اس قابلِ مذمت فعل سے بچنے کے قرآن و حدیث میں فضائل وارد ہیں اسی طرح اس فعل بد کا ارتکاب کرنے والوں کے لیے بھی سخت وعیدیں ہیں، بدکاری گویا کہ عذابِ الٰہی کو دعوت دینا ہے، چنانچہ

رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب کسی بستی میں زنا اور سود عام ہو جائے تو اس بستی والوں نے اپنے لیے اللہ کے عذاب کے حلال کر لیا۔ (مستدرک للحاکم، 2/339، حدیث:2308)

بدکاری اور بے حیائی ایک ایسا معاملہ ہے جو کہ پورے معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے اور کئی نسلیں اس سے متاثر ہو جاتی ہیں، دنیا میں ذلت و رسوائی حاصل ہوتی ہے، آخرت میں اللہ کی ناراضگی اور غضب حصے آتی ہے اور بدکاری کرنے والی عورت نہ صرف اللہ کی رحمت سے محروم ہوگی بلکہ اس کو جنت میں بھی داخل نہ کیا جائے گا، جیسا کہ حدیث پاک میں ہے:

3۔ جو عورت کسی قوم میں وہ داخل کرے جو اس قوم سے نہ ہو (یعنی بدکاری کے نتیجے میں جو بچہ پیدا ہوا اسے یہ زانی کے علاوہ شوہر کی طرف منسوب کرے) تو رحمتِ الٰہی میں اس کا کوئی حصہ نہیں اور نہ ہی اللہ اسے جنت میں داخل کرے گا۔ (ابو داود، 2/90، حدیث: 2263)

بدکاری گناہ کبیرہ ہے جس کی سزا قرآن پاک میں وارد ہوئی ہے، اللہ پاک پارہ 18 سورۂ نور کی آیت نمبر 2 میں ارشاد فرماتاہے: اَلزَّانِیَةُ وَ الزَّانِیْ فَاجْلِدُوْا كُلَّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ۪- ترجمہ: جو عورت بدکار ہو اور جو مرد تو ان میں ہر ایک کو سو کوڑے لگاؤ۔

اسی طرح ایک حدیث میں وارد ہے کہ جب آدمی زنا کرتا ہے تو اس کا ایمان نکل کر اس کے سر پر سائبان ہو جاتا ہے جب اس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی، 4/283، حدیث: 2634)

معلوم ہوا کہ بدکاری اور اس کی طرف لے جانے والے تمام امور انسان کے ایمان کو ضائع کر دیتے ہیں مصلحت اسی میں ہے کہ انسان بدکاری کے خیالات کی طرف بھی راغب نہ ہو۔

بدکاری سے بچنے کے طریقے: شریعت اسلامیہ میں بدکاری ایک ناقابلِ معافی گناہ ہے، اس کا ارتکاب کرنے والے کے لیے دنیا و آخرت میں ذلت ہے اور ایک مسلمان کو ہرگز یہ بات زیب نہیں دیتی کہ وہ ایسے افعال کا مرتکب ہو جو شریعت میں ناپسندیدہ ہو، لہٰذا ہمیں چاہیے کہ زہد و تقویٰ و پرہیزگاری اختیار کریں، نمازوں کی پابندی کریں، نفلی روزوں کی کثرت کریں، ذکر اللہ و درود پاک میں مشغول رہیں اور نیکوں کی صحبت اختیار کریں اور بارگاہِ الٰہی میں اپنے گناہوں کی توبہ کریں کہ اس کی رحمت کا دروازہ ہمیشہ کھلا ہے اور وہ اپنے بندوں کی توبہ کو پسند فرماتا ہے، پردے کا خصوصی طور پر اہتمام کریں، غیر مردوں سے آنکھ، دل اور تمام اعضا کا پردہ کریں، فحاشی پر مبنی فلمیں ڈرامے دیکھنے سے بچیں۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں قول اور فعل کی پارسائی و پاکدامنی عطا فرمائے ہمیں فحاشی اور بدکاری جیسے گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے ہمیں ظاہری و باطنی اور سوچوں کی پاکیزگی عطا فرمائے۔ آمین