آج کے اس پرآشوب اور پرفتن دور میں جبکہ الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا اور اس سے بھی بڑھ کر سوشل میڈیا کے ذریعے فحاشی اور بے حیائی کو پھیلایا جارہا ہے اور مخلوط تعلیمی اداروں، دفاتر نیز گھروں اور بازاروں وغیرہ میں بےپردگی بھرے ماحول کے سبب نہ صرف بدنگاہی اور عورتوں سے بے تکلفانہ گفتگو کرنے جیسے گناہوں میں اضافہ ہورہا ہے بلکہ ان وجوہات کے باعث بدکاری جیسے سخت گناہ کبیرہ کے ارتکاب میں بھی لوگوں کی ایک تعداد مبتلا ہوجاتی ہے اور پھر رسوائی، بربادی اور پچھتاوے کے سوا کچھ باقی نہیں رہتا۔ لہذا ضروری ہے کہ اس گناہ کے اسباب مثلا فلمیں، ڈرامے دیکھنے، گانے سننے، بےپردہ عورتوں کو دیکھنے (اور عورتوں کو بےپردگی کرنے) سے بچاجائے اور اللہ پاک اور اس کے رسول ﷺ کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے پاکیزہ اور نیکیوں والی زندگی گزاری جائے۔

یہاں ذیل میں بدکاری کی مذمت پر 5 احادیث مبارکہ ذکر کی جاتی ہیں تاکہ معلوم ہو کہ یہ کتنا سخت گناہ اور دنیاوی و اخروی عذاب کا سبب ہے۔

فرامینِ مصطفیٰ:

1۔ زانی جب زنا کرتا ہے تو وہ مومن نہیں ہوتا۔ (مسلم، ص 690، حدیث: 202)

2۔ جب زنا عام ہوجائے گا تو تنگدستی اور غربت عام ہوجائے گی۔ (شعب الایمان، 6/16، حدیث: 7369)

3۔جب شراب کا عادی مرے گا تو ایک بت پرست کی طرح اللہ پاک سے ملے گا اور اس میں کوئی شک نہیں کہ زنا اللہ پاک کے نزدیک شراب پینے سے بھی زیادہ سخت اور بڑا گناہ ہے۔ (مسند امام احمد بن حنبل، 1/583، حدیث: 2453)

4۔ جس نے کسی عورت کو شہوت سے ہاتھ لگایا جو اس پر حلال نہیں تو وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کا ہاتھ گردن سے بندھا ہوگا اور اگر اسے بوسہ دیا تو اس کے دونوں ہونٹ جہنم میں کاٹ دیئے جائیں گے اور اگر اس سے زنا کیا تو اس کی ران بولے گی اور قیامت کے دن اس کے خلاف گواہی دے گی اور کہے گی: میں حرام چیز پر سوار ہوئی۔ پس اللہ پاک اس کی طرف ناراضی کی نظر سے دیکھےگا تو اس کے چہرے کا گوشت جھڑ جائے گا اور وہ جھگڑا کرتے ہوئے کہے گا: میں نے ایسا نہیں کیا۔ تو اس کی زبان اس کے خلاف گواہی دے گی اور کہے گی: میں نے حرام کلام کیا۔ اور اس کے ہاتھ کہیں گے: میں نے حرام پکڑا۔ اور اس کی آنکھ کہے گی: میں نے حرام شے کو دیکھا۔ اور اس کا پاؤں کہے گا: میں حرام کاموں کی طرف چلا۔ اور اس کی شرم گاہ کہے گی: میں نے ایسا کیا۔ اور محافظ فرشتہ کہے گا: میں نے سنا۔ اور دوسرا فرشتہ کہے گا: میں نے لکھا۔ اور اللہ پاک ارشاد فرمائے گا: میں بھی اس کو جانتا تھا لیکن میں نے اسے چھپایا۔ پھر فرمائے گا: اے فرشتو! اسے پکڑو اور میرے عذاب کا مزہ چکھاؤ، میرا سب سے زیادہ غضب اس پر ہوتا ہے جو مجھ سے بہت کم حیا کرتا ہے۔ (کتاب الکبائر للذہبی، ص 59)

5۔ جہنم میں ایک ایسی وادی بھی ہے جس کا نام جب الحزن (یعنی غم کا کنواں) ہے، اس میں سانپ اور بچھو ہیں، ان میں سے ہر بچھو خچر جتنا بڑا ہے، اس کے 70 ڈنک ہیں، ہر ڈنک میں زہر کی مشک ہے، جب وہ زانی کو ڈنک مارے گا اور اپنا زہر اس کے جسم میں انڈیلے گا تو وہ ہزار (1000) سال تک اس کے درد کی شدت محسوس کرتا رہے گا، پھر اس کا گوشت جھڑ جائے گا اور اس کی شرم گاہ سے پیپ اور کچ لہو (یعنی خون ملی پیپ) بہنے لگے گی۔ (کتاب الکبائر للذہبی، ص 59)

اللہ پاک ہمیں بدکاری سمیت تمام گناہوں سے محفوظ رکھے۔ آمین بجاہ خاتم النبیین ﷺ