بدکاری کی مذمت از بنت ظفر اللہ خان، فیضان فاطمۃ الزہراء
مدینہ کلاں لالہ موسیٰ
دین اسلام نے ہمیشہ اپنی پیروی کرنے والوں کو دوستی و محبت کا درس دیا، بری
باتوں سے منع کیا اور گناہوں سے دور رہنے کی تاکید کی ہے، یاد رہے! بدکاری حرام اور
کبیرہ گناہ ہے جو انسان کی زندگی پر بہت نقصان دہ ثابت ہوتا ہے اور شریعت مطہرہ کی
جانب سے بھی زنا کرنے والے کو 100 کوڑے لگانے کا حکم ہے نیز بدکار اپنی بقیہ زندگی
میں رسوائی اور بدنامی کا سامنا کرتا رہتا ہے۔
بدکاری کی مذمت پر چند احادیث
مبارکہ درج ذیل ہیں۔
احادیث
مبارکہ:
1۔ آدھی رات
کے وقت آسمانوں کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں پھر ایک اعلان کرنے والا اعلان کرتا
ہے کہ ہے کوئی دعا کرنے والا کہ اس کی دعا قبول کی جائے، ہے کوئی مانگنے والا کہ
اسے عطا کیا جائے، ہے کوئی مصیبت زدہ کہ اس کی مصیبت دور کی جائے اس وقت پیسے لے
کر زنا کروانے والی عورت اور ظالمانہ ٹیکس لینے والے شخص کے علاوہ ہر دعا کرنے
والے مسلمان کی دعا قبول کر لی جائے گی۔ (معجم اوسط، 2/133، حدیث: 2769)
2۔ جس قوم میں
زنا ظاہر ہوگا وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا وہ رعب
میں گرفتار ہوگی۔(مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)
3۔ جب بندہ
زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہو جاتا ہے اور جب اس فعل
سے جدا ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی، 4/283، حدیث: 2634)
4۔ جس بستی
میں زنا اور سود ظاہر ہو جائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ کے عذاب کو حلال کر
لیا۔(مستدرک، 2/339، حدیث: 2308)
5۔ جو شخص
اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے گا تو قیامت کے دن اللہ پاک اس کی طرف نظر رحمت نہ
فرمائے گا اور نہ ہی اسے پاک کرے گا اور اس سے فرمائے گا کہ جہنمیوں کے ساتھ تم
بھی جہنم میں داخل ہو جاؤ۔ (مسند الفردوس، 2/301، حدیث: 3371)
بدکاری نہایت
بدترین اور برا فعل ہے اس کی وجہ سے انسان دنیا کے ساتھ ساتھ اپنی آخرت بھی برباد
کر لیتا ہے۔ اللہ پاک سب مسلمانوں کو بدکاری سے محفوظ فرمائے۔ آمین