مرد اور عورت کا نکاح یا لونڈی کے رشتے کے بغیر ناجائز تعلق رکھنا بدکاری کہلاتا ہے۔

فرامینِ مصطفیٰ:

1۔ جو عورت کسی قوم میں اس کو داخل کر دے جو اس قوم سے نہ ہو (یعنی زنا کرایا اور اس سے اولاد ہوئی) تو اسے اللہ کی رحمت کا حصہ نہیں ملے گا اور اللہ پاک اسے جنت میں داخل نہ فرمائے گا۔ (ابو داود، 2/90، حدیث: 2263)

2۔ جس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہو جائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ کے عذاب کو حلال کر لیا۔(مستدرک، 2/339، حدیث: 2308)

3۔ جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔(مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)

4۔ ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں بوڑھے زانی پر لعنت کرتی ہیں اور زانیوں کی شرمگاہ کی بدبو جہنم والوں کو ایذا دے گی۔ (مجمع الزوائد، 6 / 389، حدیث: 10541)

حضور اکرم ﷺ کا فرمان عبرت نشان ہے: زانی قیامت کے دن اس حال میں آئیں گے کہ ان کے چہرے آگ کی طرح بھڑک رہے ہوں گے وہ اپنی بدبودار شرم گاہوں کی وجہ سے مخلوق میں پہچانے جائیں گے، ان کی شرم گاہیں بدبودار ہوں گی، ان کو منہ کے بل جہنم کی طرف گھسیٹا جائے گا، جب وہ جہنم میں داخل ہوں گے تو حضرت مالک عَلَیہِ السَّلَام ان کو آگ کی ایسی قمیص پہنائیں گے کہ اگر اس کو اونچے اور مضبوط پہاڑ کی چوٹی پر لمحہ بھر کے لیے رکھ دیا جائے تو وہ جل کر راکھ ہو جائے پھر حضرت مالک عَلَیہِ السَّلَام فرمائیں گے: اے عذاب کے فرشتو! ان زانیوں کی آنکھوں کو آگ کی سلائیوں سے داغ دو کیونکہ یہ حرام دیکھتے تھےان کے ہاتھوں کو آگ کی زنجیروں سے جکڑ دو کیونکہ یہ حرام کی طرف ہاتھ بڑھاتے تھے، ان کے پاؤں کو آگ کی بیڑیوں سے باندھ دو کیونکہ یہ حرام کی طرف چلتے تھے۔ عذاب کے فرشتے کہیں گے: ہاں ہاں ضرور! تو وہ ان کے ہاتھوں اور پاؤں کو زنجیروں میں جکڑ دیں گے اور ان کی آنکھیں آگ کی سلائیوں سے داغ دیں گے تو وہ چیخ و پکار کرتے ہوئے فریاد کریں گے: اے عذاب کے فرشتو! ہم پر رحم کرو، ایک لمحہ کے لیے تو ہم سے عذاب کم کر دو۔ فرشتے ہیں کہیں گے: ہم تم پر کیسے رحم کریں جبکہ رب العالمین قہار و جبار تم پر غضب فرماتا ہے۔ (نیکیوں کی جزائیں اور گناہوں کی سزائیں، ص 34)