بدکاری شرعاً حرام اور گناہ کبیرہ ہے، کچھ کام ایسے ہوتے ہیں جن کو شرعا اور عرفا دونوں لحاظ سے ہی برا سمجھا جاتا ہے ان کاموں میں سے ہی ایک بدکاری بھی ہے کہ عرفا تو اسے برا جانا ہی جاتا ہے کہ لوگ بدکاری کرنے والوں کو ناپسند کرتے ہیں مگر شرعا بھی اس کی مذمت بیان کی گئی ہے کہ بدکاری کرنے والے کو 100 کوڑے لگائیں جائیں گے اور احادیث مبارکہ میں بھی اس کی سخت مذمت بیان کی گئی ہے، چند احادیث درج ذیل ہیں۔

احادیث مبارکہ:

1۔ جب بندہ زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہو جاتا ہے اور جب اس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی، 4/283، حدیث: 2634)

2۔ جس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہو جائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ کے عذاب کو حلال کر لیا۔(مستدرک، 2/339، حدیث: 2308)

3۔ جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔(مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)

4۔ نبی کریم ﷺ نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا: زنا کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟ انہوں نے عرض کی: زنا حرام ہے اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے اسے حرام کیا ہے اور وہ قیامت تک حرام رہے گا، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے سے ہلکا ہے۔ (مسند امام احمد، 9/226، حدیث: 23915)

5۔ جو شخص اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے گا تو قیامت کے دن اللہ پاک اس کی طرف نظر رحمت نہ فرمائے گا اور نہ ہی اسے پاک کرے گا اور اس سے فرمائے گا کہ جہنمیوں کے ساتھ تم بھی جہنم میں داخل ہو جاؤ۔ (مسند الفردوس، 2/301، حدیث: 3371)

زنا کرنا نہ صرف شرعا برا کام ہے بلکہ عرفا بھی اسے برا جانا جاتا ہے اللہ پاک ہم سب مسلمانوں کو اس برے فعل سے ہمیشہ کے لیے محفوظ فرمائے۔ آمین