زنا بد
ترین گناہ اور حرام قرار دیا گیا ہے۔یہ بے حیائی اور فتنہ وفساد کی جڑ ہے۔اللہ پاک
زناکی مذمت کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے: وَ لَا
تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ
کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔
ایک
اور جگہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: اَلزَّانِیْ لَا
یَنْكِحُ اِلَّا زَانِیَةً اَوْ مُشْرِكَةً٘-وَّ الزَّانِیَةُ لَا یَنْكِحُهَاۤ
اِلَّا زَانٍ اَوْ مُشْرِكٌۚ-وَ حُرِّمَ ذٰلِكَ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ(۳) (پ 18، النور: 3) ترجمہ
کنزالعرفان: زنا کرنے والامرد بدکار عورت یا مشرکہ سے ہی نکاح کرے گااور بدکار
عورت سے زانی یا مشرک ہی نکاح کرے گااور یہ ایمان والوں پر حرام ہے۔
زنا کی مذمت پر فرامین مصطفیٰ ﷺ:
(1)رسول اللہ ﷺ سےسوال کیا گیا: کون سا گناہ سب سے بڑا ہے؟آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
یہ کہ تو اللہ پاک کا شریک ٹھہرا ئے حالانکہ اسی نے تجھےپیدا کیا ہے۔ میں نے عرض کی:
اس کے بعدکون سا گناہ بڑا ہے؟ ارشاد فرمایا:
یہ کہ تو اپنی اولاد کو اس خوف سے قتل کر دے کہ وہ تیرے ساتھ کھائے گی۔ میں نے عرض
کی: پھر کون سا گناہ؟ ارشاد فرمایا: یہ کہ تو اپنےپڑوسی کی بیوی سے زنا کرے۔(76
کبیرہ گناہ، ص55، 56)
(2)
زانی جس وقت زنا کرتا ہے مومن نہیں ہوتا اور چور جس وقت چوری کرتا ہے مومن نہیں
ہوتا اور شرابی جس وقت شراب پیتا ہے مومن نہیں ہوتا۔ (بخاری، 2/137،
حدیث: 2475 )
(3) جب
بندہ زِناکرتا ہے تو ایمان اس سےنکل جاتا ہےپس وہ(اس کےسرپر) سائبان کی طرح ہوتا
ہے پھر جب بندہ زنا سے فارغ ہوتا ہے تو ایمان اس کی طرف لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی،4/283،حدیث:2634)
(4) تین
لوگوں سےاللہ پاک بروزِقیامت کلام فرمائےگانہ انہیں پاک کرے گااور نہ ہی اِن کی
طرف نظررحمت فرمائےگااوراُن کےلیےدردناک عذاب ہوگا: (۱)بوڑھا زانی(۲)جھوٹابادشاہ اور(۳) متکبر فقیر۔
(مسلم، ص 68، حدیث: 107)
(5) سب
سے بدترین زِنااپنی ماں، بہن،باپ کی بیوی اورمحارِم کےساتھ زنا کرنا ہے۔(76 کبیرہ
گناہ،ص56)
بدکاری
سے بچنے اور اس سے نفرت پیدا کرنے کا ایک طریقہ درج ذیل حدیث میں بھی موجود ہے، اگر
اس حدیث پر غور کرتے ہوئے اپنی ذات پر غور کریں تو دل میں اس گناہ سے ضرور نفرت پیدا
ہوگی۔ چنانچہ حضرت ابوامامہ رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں ایک نوجوان بارگاہِ رسالت ﷺ
میں حاضر ہوا اورا س نے عرض کی: یا رسولَ اللہ! ﷺ،مجھے زنا کرنے کی اجازت دے دیجئے۔یہ سن کر
صحابۂ کرام رضی اللہُ عنہم اسے مارنے کے لئے آگے بڑہےاور کہنے لگے، ٹھہر جاؤ،
ٹھہر جاؤ۔ رسول کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اسے میرے قریب کر دو۔ وہ نوجوان حضورِ
اقدس ﷺ کے قریب پہنچ کر بیٹھ گیا۔ حضور پُر نور ﷺ نے اس سے فرمایا کیا تم یہ پسند
کرتے ہو کہ تمہاری ماں کے ساتھ کوئی ایسا فعل کرے؟ اس نے عرض کی: یا رسولَ اللہ! ﷺ،
خدا کی قسم! میں ہر گز یہ پسند نہیں کرتا۔ تاجدارِ رسالت ﷺ نے ارشاد فرمایا: لوگ
بھی یہ پسند نہیں کرتے کہ کوئی ان کی ماں کے ساتھ ایسی بری حرکت کرے۔پھر ارشاد
فرمایا کیا تم یہ پسند کرتے ہو کہ تمہاری بیٹی کے ساتھ کوئی یہ کام کرے۔ اس نے عرض
کی:یا رسولَ اللہ! ﷺ، اللہ کی قسم! میں ہر گز یہ پسند نہیں کرتا۔ رسول اکرم ﷺ نے
ارشاد فرمایا: لوگ بھی یہ پسند نہیں کرتے کہ کوئی ان کی بیٹی کے ساتھ ایساقبیح فعل
کرے۔ پھر ارشاد فرمایا کیا تم یہ پسند کرتے ہو کہ تمہاری بہن کے ساتھ کوئی یہ حرکت
کرے۔ اس نے عرض کی:یا رسولَ اللہ! ﷺ، خدا کی قسم! میں ہر گز اسے پسند نہیں کرتا۔
رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: لوگ بھی یہ پسند نہیں کرتے کہ کوئی ان کی بہن کے
ساتھ ایسے گندے کام میں مشغول ہو۔ سرکارِ دو عالَم ﷺ نے پھوپھی اور خالہ کا بھی اسی
طرح ذکر کیا اور اس نوجوان نے یونہی جواب دیا۔ اس کے بعد حضور نبیٔ کریم ﷺ نے اس
کے سینے پر اپنا دستِ مبارک رکھ کر دعا فرمائی: اے اللہ!اس کے گناہ بخش دے،اس کے
دل کو پاک فرما دے اور اس کی شرمگاہ کو محفوظ فرما دے۔ اس دعا کے بعد وہ نوجوان
کبھی زنا کی طرف مائل نہ ہوا۔( مسند امام احمد، 8 / 285، حدیث: 22274)
اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں بدکاری جیسے کبیرہ
گناہ سے محفوظ رکھے۔