مردعورت
کا بغیر کسی تعلق کے شہوت کی بنا پر ایک دوسرے سے جنسی میلان کرنا بدکاری کہلاتا
ہے۔دین اسلام سے قبل بھی یہ کام معاشرے میں پایا جاتا تھا۔بلکہ عورت اور عورت آپس
میں اور مرد،مرد آپس میں بدکاری کرتے تھےاورایسے ہی فعل کی وجہ سے اللہ پاک نے قوم
لوط پر عذاب نازل فرمایا تھا۔
بدکاری کی مذمت: زنا بدکاری ہی کو کہتے ہیں۔ زنا
کرنے والی عورت زانیہ اور زنا کرنے والا مرد زانی کہلاتا ہے۔زنا حرام اور کبیرہ
گناہ ہے۔قرآن پاک میں اس کی بہت شدید مذمت بیان کی گئی ہے۔چنانچہ اللہ پاک ارشاد
فرماتا ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ
سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ
کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔
نیز
کثیر احادیثِ مبارکہ میں زنا کی بڑی سخت مذمت و برائی بیان کی گئی ہے۔
احادیثِ مبارکہ: جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ
قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا، وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔(مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)
بدکاری کی سزا: قرآن وحدیث کےمطابق بدکار مرد و
عورت کو سزا میں سو، سو کوڑے لگانے کا حکم ہے۔یہ حکم آزاد مرد و عورت کا ہے۔جب کہ
باندی یا غلام کو نصف یعنی پچاس کوڑے لگانے کا حکم ہے۔حد لگانے کے معاملے میں مسلم
حکمرانوں کو حکم دیا گیا ہے کہ اللہ پاک اور رسول ﷺ نے جرائم کی جو سزائیں مقرر کی
ہیں وہ انہیں سختی سے نافذ کریں تاکہ دوسرے مسلمان اس سے عبرت حاصل کریں اور یہ
فعل نہ کریں۔بدکار مرد و عورت کو ہر صورت میں سزا دی جاتی ہے۔ اس عمل کو کرنے والے
کی گواہی مقبول نہیں۔ ایسے شخص کو معاشرہ،دینِ اسلام پسند نہیں فرماتا۔
بچنے کی تدبیر: تم اپنے مَردوں کو سورۂ مائدہ
سکھاؤ اور اپنی عورتوں کو سورۂ نور کی تعلیم دو۔
قرآن پاک ہماری ہر معاملے میں رہنمائی فرماتا ہے۔لہذا ہمیں
اس سورۃ کا علم حاصل کرنا چاہیے تاکہ ہم اس بدکاری سے بچ سکیں۔کیونکہ اس کا تو
مرکزی مضمون ہی شرم وحیا، عفت وعصمت کے متعلق ہے۔مرد و عورت دونوں کے لیے اس سورت
کا علم حاصل کرنا بہتر ہے۔تاکہ اس گناہ سے خود بھی بچیں اور دوسروں کو بھی بچایا
جا سکے۔اس کے علاوہ عورتیں بے جا محارم سے بے تکلف نہ ہوں۔مرد وو عورت کے درمیان
تنہائی قائم نہ ہونے پائےکیونکہ مردو عورت کے درمیان تیسرا شیطان ہوتا ہےاور شیطان
تو ہمارا بڑا دشمن ہے۔دل میں شیطانی وسوسے ڈالنا اس کا بڑا ہتھیار ہے۔بر وقت اللہ
پاک سے توبہ واستغفار کرتے رہیں۔موت،قبر ور حشر کے عذاب کو یاد کرتے رہیں تاکہ دل
میں خوفِ خدا پیدا ہو۔اس کے علاوہ ہمیشہ دعوت اسلامی کے ماحول سے وابستہ رہیں۔