آج کل علمِ دین کی کمی ہونے کی وجہ سے ہر طرف جہالت کے سبب
گناہوں کا بازار گرم ہےاور طرح طرح کے گناہوں میں غیر مسلموں کے ساتھ ساتھ
مسلمانوں کی بھی ایک بڑی جماعت اس میں مشغول ہے۔ان گناہوں میں سے ایک گناہ بدکاری
بھی ہےجوکہ وقت کے ساتھ ساتھ عام ہوتی جارہی ہےاور ہمارا معاشرہ اس گناہ میں مشغول
ہو کر تباہ ہو رہا ہے۔جس کا سب سے بڑا سبب شہوت پرستی اور نفس پر قابو نہ ہونا ہے۔
اس کی مذمت میں اللہ پاک قرآنِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے:
وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ
کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔
اور یہ یاد رہے کہ یہ گناہ پہلے حضرت لوط علیہ السّلام کی
قوم میں ہواچنانچہ حضرت لوط علیہ السّلام نے قوم کو بدفعلی سے روکنے کا سلسلہ جاری
رکھا اور انہیں تبلیغ و نصیحت کرتے رہے۔چنانچہ ایک بار اپنی قوم سے فرمایا: اَتَاْتُوْنَ الْفَاحِشَةَ مَا سَبَقَكُمْ بِهَا مِنْ اَحَدٍ مِّنَ
الْعٰلَمِیْنَ(۸۰) اِنَّكُمْ لَتَاْتُوْنَ الرِّجَالَ شَهْوَةً مِّنْ دُوْنِ
النِّسَآءِؕ-بَلْ اَنْتُمْ قَوْمٌ مُّسْرِفُوْنَ(۸۱) (پ 8،
الاعراف: 80-81) ترجمہ: کیا تم وہ بے حیائی کرتے ہو جو تم سے پہلے جہان میں کسی نے
نہ کی بیشک تم عورتوں کو چھوڑ کر مردوں کے پاس شہوت سے جاتے ہو بلکہ تم لوگ حد سے
گزرے ہوئے ہو۔(سیرت الانبیاء،ص381)
لواطت کی مذمت:بد فعلی حضرت لوط علیہ السّلام کی قوم کی ایجاد ہے۔اس لیے
اسے لواطت کہتے ہیں۔یہ حرام قطعی ہے اور اس کا منکر کافر ہے۔بد فعلی کا مرتکب اگر
توبہ کیے بغیر مر جائے تو قبر میں خنزیر کی شکل میں بدل دیا جاتا ہے۔ (کتاب
الکبائر،ص63)
عورتوں کی ہم جنس پرستی کی مذمت: عورتوں کا ایک دوسرے سے جنسی عمل کرکے اپنی شہوت کو تسکین
دینا بھی انتہائی مذموم اور حرام ہے۔حضور اکرم ﷺنے فرمایا:عورتوں کا ایک دوسرے سے
جنسی عمل کرنا ان کے درمیان زنا ہے۔(شعب الایمان،4/376،حدیث:5464) یعنی جس طرح زنا
حرام ہے اسی طرح عورت کا عورت کے ساتھ جنسی عمل کرنا حرام ہے۔
احادیث کی روشنی میں:
نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: زنا کرنے والا جس وقت زنا کرتا ہے
(اس وقت)مومن نہیں رہتا یعنی مومن کی صفات سے نکل جاتا ہے۔ (بخاری، 2/137،
حدیث: 2475 )
نبی کریم ﷺنے فرمایا: جس بستی میں زنااور سود ظاہر ہوجائے
تو انہوں نےاپنےلیے اللہ پاک کے عذاب کو حلال کر لیا۔(مستدرک،
2/ 339، حدیث: 2308)
درس: ہر مسلمان
کو چاہیے کہ ان احادیث مبارکہ سے عبرت حاصل کرتے ہوئے اس بد ترین اور خبیث گناہ
سےبچنے کی کوشش کرتا رہے۔
اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہر مسلمان کو اس مہلک مرض سے محفوظ
رکھے۔آمین بجاہ النبی الامین ﷺ