گناہ بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ بعض
کبیرہ اور بعض صغیرہ یعنی کبیرہ گناہ جیسے زنا،سود خوری،چوری وغیرہ۔
زنا کی مذمت:قرآن پاک میں زنا کی بہت زیادہ
مذمت آئی ہے اللہ پاک نےارشاد فرمایا: وَ لَا
تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ
کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔
احادیث مبارکہ:
1۔ فحش
کلام کرنے والےپر جنت کا داخلہ حرام ہے۔(موسوعۃ ابن ابی الدنیا، 7/204، حدیث:325 )
2۔ حضرت
عبد اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا: جس
بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو انہوں نےاپنے اوپر اللہ پاک کے عذاب کو حلال
کرلیا۔ (مستدرک للحاکم، 2/339، حدیث:2308)
3۔ حضرت
ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے آقاﷺنے ارشاد فرمایا:تین شخصوں سے اللہ پاک
نہ کلام فرمائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ ان کی طرف نظر رحمت فرمائے
گااور ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا: 1 بوڑھا زانی۔2جھوٹ بولنے والا بادشاہ۔3 تکبر
کرنے والا فقیر۔ (مسلم، ص68، حدیث: 172)
4۔ حضرت
ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سےروایت ہے، آقا ﷺنے ارشاد فرمایا: زنا کرنے والا جس وقت
زنا کرتا ہے (اس وقت)مومن نہیں رہتا یعنی مومن کی صفات سے محروم ہو جاتا ہے۔
(بخاری، 2/137، حدیث: 2475 )
بدکاری کے معاشرتی نقصانات:
بدکاری
کرنا حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہےاور بدکاری کرنے والے کو معاشرےمیں ذلت
و رسوائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اس پر کوئی اعتبار نہیں کرتا۔زنا انسان کے دل کو
کالا کر دیتا ہے۔زنا انسان کی ترقی ونشوو نما کو روک دیتاہے۔زنا انسان کو آگ میں
گرا دیتا ہے۔زنا انسان کی کوشش اور محنت کو روک دیتا ہے۔
دعا: اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے
کہ ہمیں ایسے ہر گندے فعل سے بچائے اور اپنے نیکوں کے صدقے ہمیں نیک بنائے۔آمین