میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! اسلام ایک بہت ہی پیارا دین ہے۔اسلام وہ دین ہے جو عورت کو معاشرے میں بہت عزت دیتا ہے۔جس نے عورت کو عزت کرنا سکھائی ہے۔ مگر اب اس زمانے میں بھی دور جاہلیت والی بدکاری پائی جارہی ہے۔ زنا جیسی بدکاری عام ہوتی جارہی ہے۔زنا کے بارے میں قرآن و حدیث میں سخت مذمت بیان کی گئی ہیں۔کسی مسلمان کا بُرائیوں میں مبتلا ہونابلا شبہ بُرا ہے۔لیکن کسی پر گناہوں اور بُرائیوں کا الزام لگانا اس سے بھی زیادہ بُرا ہے۔ہمیں ایسے گناہوں سے بچنا چاہیے۔

وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔

قرآن پاک میں اللہ پاک فرماتا ہے: وَ الَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ بِغَیْرِ مَا اكْتَسَبُوْا فَقَدِ احْتَمَلُوْا بُهْتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِیْنًا۠(۵۸) (پ 22، الاحزاب:58) ترجمہ کنز الایمان: اور جو ایمان والے مردوں اور عورتوں کو بے کئے ستاتے ہیں انہوں نے بہتان اور کھلا گناہ اپنے سر لیا۔

اَلزَّانِیَةُ وَ الزَّانِیْ فَاجْلِدُوْا كُلَّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ۪-وَّ لَا تَاْخُذْكُمْ بِهِمَا رَاْفَةٌ فِیْ دِیْنِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِۚ-وَ لْیَشْهَدْ عَذَابَهُمَا طَآىٕفَةٌ مِّنَ الْمُؤْمِنِیْنَ(۲) (پ 18، النور: 2) ترجمہ: جو عورت بدکار ہو اور جو مرد تو ان میں ہر ایک کو سو کوڑے لگاؤ اور تمہیں ان پر ترس نہ آئے اللہ کے دین میں اگر تم ایمان لاتے ہو اللہ اور پچھلے دن پر اور چاہیے کہ ان کی سزا کے وقت مسلمانوں کا ایک گروہ حاضر ہو۔

زنا کی مذمت پرپانچ احادیثِ مبارکہ:

(1) زنا کرنے والا جس وقت زنا کرتا ہے (اس وقت)مومن نہیں رہتا یعنی مومن کی صفات سے محروم ہو جاتا ہے۔ (بخاری، 2/137، حدیث: 2475 )

(2) جب بندہ زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے اور جب اس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی،4/283،حدیث:2634)

(3) تین شخصوں سے اللہ پاک نہ کلام فرمائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ اُن کی طرف نظر ِرحمت فرمائے گا اور اُن کے لیے دردناک عذاب ہوگا۔ (1) بوڑھازانی۔(2)جھوٹ بولنے والا بادشاہ۔ (3)تکبر کرنے والا فقیر۔ (مسلم، ص68، حدیث: 172 )

(4) جس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ پاک کے عذاب کو حلال کرلیا۔ ( مستدرک، 2 / 339، حدیث: 2308)

(5) جو شخص اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے گا تو قیامت کے دن اللہ پاک ا س کی طرف نظر ِرحمت نہ فرمائے گا اور نہ ہی اسے پاک کرے گا اور اس سے فرمائے گا کہ جہنمیوں کے ساتھ تم بھی جہنم میں داخل ہو جاؤ۔(مسند الفردوس، 2/301،حدیث:3371)

معاشرتی نقصانات: معاشرے میں اسے بے حیا اور بدکار ثابت کیا جاتا ہے۔ بدکار کا رزق تنگ ہو جاتاہے۔ اللہ پاک اور اس کے پیارے حبیب ﷺکی ناراضگی کا سبب بنتا ہے۔ بدکاری کرنے والے کو معاشرے میں عزت کی نگاہ سے بھی نہیں دیکھا جاتا اور وہ رسوا ہو کر رہ جاتا ہے۔ زنا معاشرے میں فتنہ و فساد کی جڑ ہے۔

بدکاری کے نقصانات: بدکاری کرنا حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ بدکاری کرنے والے کو معاشرے میں بُرا اور بے حیائی کرنے والا کہا جاتاہے۔ زنا کرنے والے کو دنیا میں بھی سزا ملتی ہے اور آخرت میں بھی وہ سزا کا حق دار بنتا ہے۔زنا کرنے والے سے اللہ پاک ناراض ہو جاتا ہے۔زنا انسان کو عزت،حکمت اور علم سے روک دیتا ہے۔ بدکاری کرنے سے انسان کا نسب اور عزت تباہ ہوجاتی ہے۔ بدکاری کی عادت بندے کو فقیر اورمحتاج کر دیتی ہے۔ بدکاری خود بہت بڑا گناہ ہے اور بڑے بڑے گناہوں کا دروازہ کھول دیتی ہے۔

دعا: اللہ پاک ہمیں بدکاری جیسے گندے گناہوں اور گندی عادتوں سےمحفوظ فرمائے اور ہمارا خاتمہ ایمان پر عافیت کے ساتھ فرمائے۔ آمین