قرآن کریم میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى (بنی اسرائیل:32) اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ۔اِس آیت میں دوسرے گناہ کی حرمت و خباثت کو بیان کیا گیا ہے اور وہ ہے، زنااسلام بلکہ تمام آسمانی مذاہب میں زنا کو بدترین گناہ اور جرم قرار دیا گیاہے۔ یہ پرلے درجے کی بے حیائی اور فتنہ و فساد کی جڑ ہے۔ ( تفسیر صراط الجنان، 5/454)

(1)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضورِ اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب مرد زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس فعل سے جدا ہوتا ہے تواُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ ( ابو داود، 4 / 293، حدیث: 4690)

(2) حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: تین شخصوں سے اللہ پاک نہ کلام فرمائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ اُن کی طرف نظر ِرحمت فرمائے گا اور اُن کے لیے دردناک عذاب ہوگا۔ (1) بوڑھازانی۔(2)جھوٹ بولنے والا بادشاہ۔ (3)تکبر کرنے والا فقیر۔ (مسلم، ص 68، حدیث: 172)

بدکاری کرنا حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔

بدکاری کے اسباب: جہالت،علم دین سے دوری،بدمذہب لوگوں سے میل جول،آنکھوں کا قفل مدینہ نہ ہونا یعنی نظر کی حفاظت نہ کرنا،فلمیں ڈرانے اور گانے باجے دیکھنے کی کثرت کرنا وغیرہ وغیرہ۔

بدکاری کا علاج: اپنے اپنے خوفِ خدا پیدا کریں۔نیک اور پرہیزگار لوگوں کی صحبت اختیار کریں۔علم دین حاصل کریں۔زیادہ سے زیادہ وقت نیکیوں میں گزاریں۔بزگانِ دین کی زندگی کے حالات کا مطالعہ کریں۔

اللہ پاک ہمیں بدکاری سے محفوظ فرمائے اور ہمیں اپنے حفظ و امان میں رکھے۔ آمین