اس دور
میں جگہ جگہ گناہ ہو رہے ہیں۔ بعض گناہ چھوٹے ہوتے ہیں اور بعض گناہ بڑے ہوتے ہیں
جیسے زنا، چوری اور سود وغیرہ۔بدکاری حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔
آیت کریمہ:قرآن پاک میں اللہ پاک ارشاد
فرماتا ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ
سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ
کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔
حدیث نمبر1: تین شخصوں سے اللہ پاک نہ کلام
فرمائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ اُن کی طرف نظر ِرحمت فرمائے گا اور اُن
کے لیے دردناک عذاب ہوگا۔ (1) بوڑھازانی۔(2)جھوٹ بولنے والا بادشاہ۔ (3)تکبر کرنے
والا فقیر۔ (مسلم، ص68، حدیث: 172)
حدیث نمبر2: جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ
قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا، وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔(مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)
حدیث نمبر3:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے
روایت ہے کہ حضور ﷺنے ارشاد فرمایا: زنا کرنےوالا جس وقت زنا کرتا ہے اس وقت مومن
نہیں رہتا یعنی مومن کی صفات سے نکل جاتاہے۔ (بخاری، 2/137،
حدیث: 2475 )
حدیث نمبر4: بستی میں زنا اور سود ظاہر
ہوجائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ پاک کے عذاب کو حلال کرلیا۔ (مستدرک للحاکم،
2/339، حدیث:2308)