اسلامی تعلیمات میں آخرت سنوارنے کے ساتھ ساتھ دنیا سُدھارنے اور معاشرے کو بہتر بنانے کے روشن اُصول بھی موجود ہیں۔ انہیں میں سے ایک واضح اُصول تکریمِ مسلم یعنی مسلمان کی عزت کرنا ہے جس کے لئے بطورِ خاص گالی گلوچ ، بہتان تراشی ، غیبت اور عیب جُوئی وغیرہ سے ممانعت اسلامی شریعت کی ہدایات میں شامل ہیں۔ عیب جُوئی کا مرض ایک وائرس کی طرح معاشرے میں پھیلتا چلا جا رہا ہے ، خود کو بُھول کر دوسروں کے عیبوں کی تلاش طبیعت میں شامل ہوتی جا رہی ہے جبکہ اللہ پاک نے دوسروں کی برائیاں تلاش کرنے سے منع فرمایا ہے:﴿لَا تَجَسَّسُوْا﴾ ترجمۂ کنزالایمان: عیب نہ ڈھونڈو۔ (پ26، الحجرات: 12) مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ کتاب "تفسیر صراط الجنان "میں آیت کے تحت ہے کہ : اس آیت سے معلوم ہوا کہ مسلمانوں کے پوشیدہ عیب تلاش کرنا اور انہیں بیان کرنا ممنوع ہے ،یہاں اسی سے متعلق ایک عبرت انگیز حدیث ِپاک ملاحظہ ہو،

چنانچہ حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :اے ان لوگوں کے گروہ، جو زبان سے ایمان لائے اور ایمان ان کے دلوں میں داخل نہیں ہوا، مسلمانوں کی غیبت نہ کرو اور ان کی چھپی ہوئی باتوں کی ٹٹول نہ کرو، اس لیے کہ جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی چھپی ہوئی چیز کی ٹٹول کرے گا، اللہ پاک اس کی پوشیدہ چیز کی ٹٹول کرے (یعنی اسے ظاہر کر دے) گا اور جس کی اللہ پاک ٹٹول کرے گا (یعنی عیب ظاہر کرے گا) اس کو رسوا کردے گا، اگرچہ وہ اپنے مکان کے اندر ہو۔(ابو داؤد، کتاب الادب، باب فی الغیبۃ، 4/354، حدیث:4880)

اس سے معلوم ہوا کہ مسلمانوں کی غیبت کرنا اور ان کے عیب تلاش کرنا منافق کا شِعار ہے اور عیب تلاش کرنے کا انجام ذلت و رسوائی ہے کیونکہ جو شخص کسی دوسرے مسلمان کے عیب تلاش کر رہا ہے، یقیناً اس میں بھی کوئی نہ کوئی عیب ضرور ہو گا اور ممکن ہے کہ وہ عیب ایسا ہو جس کے ظاہر ہونے سے وہ معاشرے میں ذلیل و خوار ہو جائے لہٰذا عیب تلاش کرنے والوں کو اس بات سے ڈرنا چاہئے کہ ان کی اس حرکت کی بنا پر کہیں اللہ پاک ان کے وہ پوشیدہ عیوب ظاہر نہ فرما دے جس سے وہ ذلت و رسوائی سے دوچار ہو جائیں۔

ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا: غیبت کرنے والوں ، چغل خور وں اور پاکباز لوگوں کے عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ پاک (قیامت کے دن )کتّوں کی شکل میں اٹھائے گا۔( التّوبیخ والتّنبیہ لابی الشیخ الاصبھانی، ص97 ، حدیث:220، الترغیب والترھیب، 3/325 ، حدیث: 10)

مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر تِ مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : خیال رہے کہ تمام انسان قبروں سے بشکل انسانی اٹھیں گے پھر محشر میں پہنچ کر بعض کی صورتیں مسخ ہو جائیں گی۔ (یعنی بگڑ جائیں گی مَثَلاً مختلف جانوروں جیسی ہوجائیں گی۔) (مراٰۃ المناجیح، 6/660)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہم سب کو تجسس سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور دین اسلام کے احکامات کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

تجسس کے بارے میں مزید معلومات کیلئے اور درج بالا اسباب کے علاج کے لیے مکتبہ المدینہ کی مطبوعہ کتاب "باطنی بیمایوں کی معلومات" کا مطالعہ کیجئے ۔ علم دین کا انمول خزانہ ہاتھ آئے گا۔