غلطی پر اڑ جانا منافقین کی صفات میں سے ایک صفت ہے
یہ صفت انتہائی بری صفت ہے کیونکہ بعض اوقات اس پر جھوٹی قسمیں کھانے تک معاملہ پہنچ
جاتا ہے یہ بھی منافقین کی ہی صفت ہے کہ وہ اپنی غلط باتوں پر اللہ پاک کو گواہ بناتے
ہیں اسی کو اصرار باطل بھی کہتے ہیں۔
اصرار باطل کی تعریف: نصیحت
قبول نہ کرنا اہل حق سے بغض رکھنا باطل اور غلط بات پر ڈٹ کر اہل حق کو اذیت دینے کا
کوئی موقع ہاتھ سے نہ جانے دینا اس اصرار باطل کہلاتا ہے۔ (گناہوں کی معلومات، ص 157)
آیت مبارکہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَیْلٌ لِّكُلِّ اَفَّاكٍ
اَثِیْمٍۙ(۷) یَّسْمَعُ اٰیٰتِ اللّٰهِ
تُتْلٰى عَلَیْهِ ثُمَّ یُصِرُّ مُسْتَكْبِرًا كَاَنْ لَّمْ
یَسْمَعْهَاۚ-فَبَشِّرْهُ بِعَذَابٍ اَلِیْمٍ(۸) (پ 25،
الجاثیۃ: 7، 8) ترجمہ کنز العرفان: ہر بڑے بہتان باندھنے والے گنہگار کے لیے خرابی
ہے جو اللہ کی آیتوں کو سنتا ہے کہ اس کے سامنے پڑھی جاتی ہیں پھر تکبر کرتے ہوئے
ضد پر ڈٹ جاتا ہے گویا اس نے ان آیتوں کو سننا ہی نہیں تو ایسوں کو دردناک عذاب کی
خوشخبری سناؤ۔
مفسر شہیر حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ
اللہ علیہ نور العرفان میں فرماتے ہیں: معلوم ہوا کہ تکبر و ہٹ دھرمی ایمان سے روکنے
والی آڑ ہے۔ (تفسیر نور العرفان، ص 796)
غلطی پر اڑ جانے کی مذمت پر ہمیں نبی کریم ﷺ کے بہت
ارشاد ملتے ہیں ان میں سے ایک ملاحظہ کیجیے۔
فرمان مصطفیٰ ﷺ: ہلاکت و بربادی ہے ان کے لیے جو نیکی
کی بات سن کر اسے جھٹلا دیتے ہیں اور اس پر عمل نہیں کرتے اور ہلاکت و بربادی ہے ان
کے لیے جو جان بوجھ کر گناہوں پر ڈٹے رہتے ہیں۔ (مسند امام احمد، 2/682، حدیث: 7062)
اصرار باطل یعنی نصیحت قبول نہ کرنا اہل حق سے بغض رکھنا
اور ناحق یعنی باطل اور غلط بات پر ڈٹ کر اہل حق کو اذیت دینے کا کوئی موقع ہاتھ سے
نہ جانے دینا نہایت ہی مذموم قبیح یعنی برا اور حرام فعل ہے اس سے مسلمانوں کو بچنا
چاہیے۔
اصرار باطل کے 5 اسباب اور ان کا علاج:
پہلا سبب: تکبر کہ اکثر تکبر
کے سبب ہی بندہ اصرار باطل جیسی آفت میں مبتلا ہو جاتا ہے اسی سبب کی وجہ سے شیطان
اصرار باطل میں مبتلا ہو کر دائمی ذلت و خواری کا حقدار قرار پایا۔
علاج: بندہ شیطان کے
انجام پر غور کرے تکبر کا علاج کرے اور اپنے اندر عاجزی پیدا کرے تکبر رسالے کا مطالعہ
نہایت مفید ہے۔
دوسرا سبب: بغض و کینہ اس
کی وجہ سے بندہ حق قبول کرنے میں پس و پیش سے کام لیتا ہے اور غلطی کو تسلیم نہیں کرتا۔
علاج: بندہ بزرگان دین
کی سیرت طیبہ کے اس پہلو کو مدنظر رکھے نماز پڑھے کہ بزرگان دین یہ نہیں دیکھتے تھے
کہ کون کہہ رہا ہے یہ کیا ہے بلکہ یہ دیکھتے تھے کہ کیا کہہ رہا ہے نیز اپنے سینے کو
مسلمانوں کے بغض و کینہ سے پاک رکھنے کی کوشش کرے۔
ایسے بزرگ بھی گزرے کہ اگر انہیں ایک چھوٹا بچہ بھی
نصیحت کی کوئی بات کہہ دیتا تو اس کی بھی نصیحت کو قبول کر لیتے تھے۔
تیسرا سبب: ہاں میں ہاں ملانے
اور چاپلوسی کرنے کی عادت۔
علاج: بندہ تملق (یعنی
چاپلوسی) کے نقصانات پیش نظر رکھے کہ چاپلوسی ایک قبیح اور معیوب کام ہے چاپلوس شخص
کی کوئی بھی دل سے عزت نہیں کرتا، چاپلوسی کا انجام ذلت و رسوائی ہے چاپلوسی کی وجہ
سے بسا اوقات کسی مسلمان کا شدید نقصان ہو جاتا ہے، چاپلوسی میں اکثر اوقات بندہ جھوٹ
جیسے کبیرہ گناہ میں مبتلا ہو جاتا ہے۔
چوتھا سبب: اطاعت الہی کو
ترک کر دینا۔
علاج: بندہ اللہ پاک
کی اطاعت کو مقدم رکھے کیونکہ بعض صورتوں میں اس سبب کا نتیجہ ایمان کی بربادی کی صورت
میں ظاہر ہوتا ہے۔
پانچواں سبب: اتباعِ نفس بعض
اوقات بندہ اپنی انانیت کی وجہ سے غلط بات پر جم جاتا ہے اور کسی طرح بھی اس سے دست
بردار ہونے کے لیے تیار نہیں ہوتا۔
علاج: بندہ نفس کی اس
چال کو ناکام بناتے ہوئے حق بات کی تائید کرے اور اس حوالے سے اپنے نفس کی تربیت بھی
کرے اور وقتاً فوقتاً نفس کا محاسبہ بھی کرتا رہے۔
اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ مجھے اور تمام مسلمانوں کو
اصرار باطل جیسے حرام و قبیح فعل سے بچائے۔ آمین