نصحیت قبول نہ کرنا،اہل حق سے بغض رکھنا،اور ناحق بات پر ڈٹ کر اہل حق کو اذیت دینے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہ جانے دینا اصرار باطل (غلطی پر ڈٹ جانا) کہلاتا ہے۔

اصرار باطل کا حکم: اصرار باطل نہایت ہی مذموم،برا اور حرام کام ہے۔

غلطی پر ڈٹے بغیر حق بات قبول کرنے کے فوائد: حق بات قبول کرنے والے کو لوگ پسند کرتے ہیں، حق بات قبول کرنے والا تکبر سے دور ہوتا ہے،قبول حق عاجزی کی علامت ہے،حق کو قبول کرنا صالحین کا طریقہ ہے،قبول حق کے سبب آدمی بحث و مباحثہ سے بچ جاتا ہے،حق بات قبول کرنے والے کی لوگوں میں قدرو منزلت بڑھ جاتی ہے،حق بات قبول کرنے والا جھگڑے سے بچا رہتا ہے۔

غلطی پر ڈٹے رہنے کے نقصانات: غلطی پر ڈٹے رہنے والے کو لوگ حق کی تلقین کرنے سے رک جاتے ہیں،غلطی پر ڈٹ جانے اور حق بات قبول نہ کرنے والے کو لوگ نا پسند کرتے ہیں،حق بات قبول نہ کرنے والا تکبر میں پڑ جاتا ہے،غلطی پر ڈٹے رہنے والا لوگوں کی نظروں میں ذلیل ہوتا ہے،حق بات قبول نہ کرنے والا بحث و مباحثہ سے نہیں بچ سکتا۔

صالحین اور حق قبول کرنے والوں کی صحبت کی برکت سے قبول حق کا جذبہ ملے گا اور باطل پر اصرار سے آدمی بچ جائے گا۔

احادیثِ مبارکہ:

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: عاجزی یہ ہے کہ تم حق کے آگے جھک جاؤاور اس کی پیروی کرو۔اگر تم سب سے بڑے جاہل سے بھی حق بات سنو تو اسے بھی قبول کر لو۔ (الزواجر، 1/163)

حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ ارشاد فرماتے ہیں: جب تک تم نیک لوگوں سے محبت رکھو گے بھلائی پر رہو گے اور تمہارے بارے میں جب کوئی حق بات بیان کی جائے تو اسے مان لیا کرو حق کو پہچاننے والا اس پر عمل کرنے والے کی طرح ہوتا ہے۔ (شعب الایمان، 6/503، حدیث:9063)

نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ہلاکت اور بربادی ہے ان کے لیے جو جان بوجھ کر گناہوں پر ڈٹے رہتے ہیں۔ (مسند امام احمد، 2/672)

ہمیں غلطیوں پر ڈٹے رہنے کے بجائے حق بات کو قبول کر لینا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں سیدھے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین