فرعونیوں پر آنے والے عذابات از
بنت سفیر اللہ صدیقی فیضان اصحاب صفہ کراچی
فرعونیوں پر آنے والے عذابات
الله پاک نے فرعون اور
اس کی قوم کی طرف حضرت موسیٰ کلیمُ اللہ علیہ السّلام کو مبعوث فرمایا مگر اس قوم نے آپ کی نافرمانی کی اور عذاب الٰہی کا شکار
ہوئی
ان لوگوں پر عذاب آنے
کی اہم وجہ اللہ پاک کے احکامات کو جھٹلانا ہے حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرعون اور اس کی
قوم کو دین حق کی دعوت دی مگر چند لوگوں کے علاوہ تمام اپنی سرکشی پر قائم رہے اور
فرعونیوں کی سرکشی یہاں تک پہنچ گئی کہ انہوں نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے صاف صاف کہہ دیا
تم کیسی بھی نشانی لے کر ہمارے پاس آؤ کہ ہم پر اس سے جادو کرو ہم کسی طرح تم پر ایمان
لانے والے نہیں(پ9،الاعراف:132)
پھر ان پر مختلف قسم
کے پانچ عذابات آئے جب بھی کوئی عذاب آتا ہے تو حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس آکر سرکشی کو
ترک کرنے اور ایمان لانے کا وعدہ کرتے پھر جب وہ عذاب ٹل جاتا تو دوبارہ سرکشی میں
مبتلا ہوجاتے ، اللہ پاک کا ارشاد ہے:ترجمۂ کنز الایمان: تو بھیجا ہم نے ان پر طوفان اور ٹڈی اور گھن (یا کلنی یا جوئیں) اور مینڈک اور خون جدا جدا نشانیاں اور وہ مجرم قوم تھی اور جب ان پر عذاب
پڑتا کہتے اے موسیٰ ہمارے لیے اپنے رب سے دعا کرو اس عہد کے سبب جو اس کا تمہارے پاس
ہے بیشک اگر تم ہم پر عذاب اٹھا دو گے تو ہم ضرور تم پر ایمان لائیں گے اور بنی اسرائیل
کو تمہارے ساتھ کر دیں گے پھر جب ہم ان سے عذاب اٹھا لیتے ایک مدت کے لیے جس تک انہیں
پہنچنا ہے جبھی وہ پھر جاتے(پ9،الاعراف:
133-135)
الطوفان: ایک بادل آیا
اندھیرا چھا گیا اور کثرت سے بارش ہوئی یہاں تک کہ قبطیوں کے گھروں میں پانی بھر گیا
جس سے وہ کھڑے رہ گئے یہ لوگ نہ ہل سکتے تھے نہ کچھ کام کر سکتے تھے ہفتہ کے دن سے
لے کر دوسرے ہفتہ تک سات روز اسی مصیبت میں مبتلا رہے جبکہ بنی اسرائیل کے گھر قبطیوں
کے گھروں سے قریب ہونے کے باوجود ان کے گھروں میں پانی نہ آیا بالآخر یہ لوگ حضرت موسیٰ
علیہ
السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ایمان لانے کا عہد کیا
پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام کی دعا سے وہ مصیبت دور ہوئی اور ایسی سرسبزی اورشادابی آئی کہ پہلے کبھی نہیں
دیکھی گئی تھی تو فرعونی کہنے لگے یہ پانی تو نعمت تھا اور اپنے وعدے سے پھر گئے پھر
ایک مہینہ عافیت سے گزرا
الجراد: پھر اللہ پاک
نے ٹڈیاں بھیجیں یہ عذاب بھی سات روز رہا وہ ٹڈیاں کھیتیاں اور پھل، درختوں کے پتے،
مکان کے دروازے، چھتیں، تختے اور سامان سب کھا گئیں اور قبطیوں کے گھروں میں بھر گئیں
اب قبطیوں نے دوبارہ عاجز آ کر حضرت موسیٰ علیہ السلام سے دعا کی درخواست کی
اور ایمان لانے کا عہد کیا لیکن یہ مصیبت ختم ہونے کے بعد دوبارہ عہد سے پھر گئے پھر
ایک مہینہ عافیت سے گزرا
القمل: پھر اللہ پاک
نے قمل بھیجے یہ عذاب بھی سات روز رہا بعض مفسرین فرماتے ہیں قمل گھن ہے بعض فرماتے
ہیں جوں بعض فرماتے ہیں ایک اور چھوٹا سا کیڑا ہے (سیرت الانبیاء، ص580)
اس کیڑے نے جو کھیتیاں
اور پھل باقی تھے وہ کھا لیے یہ کپڑوں میں گھس جاتا ، جلد کو کاٹتا ، کھانے میں بھر
جاتا ، اگر کوئی دس بوری گندم چکی پر لے جاتا تو تین سیر واپس لاتا باقی سب کیڑے کھا
جاتے ، یہ فرعونیوں کے بال بھنویں پلکیں چاٹ گئے ان کے جسم پر چیچک کی طرح بھر جاتے
یہاں تک کہ ان کا سونا دشوار کر دیا پھر فرعونیوں نے دعا کی درخواست کی اور ایمان لانے
کا عہد کیا تو حضرت موسیٰ علیہ سلام کی دعا
سے یہ مصیبت دور ہوئی لیکن فرعونیوں نے دوبارہ سرکشی کی اور پہلے سے زیادہ خبیث تر
عمل شروع کیے پھر ایک مہینہ امن میں گزرا
الضفادع: پھر حضرت موسیٰ
علیہ السلام نے دعا فرمائی تو اللہ پاک نے مینڈک بھیجے اور یہ حال ہوا کہ ہانڈیوں میں مینڈک
کھانوں میں مینڈک چولھوں میں مینڈک بھر جاتے تو آگ بجھ جاتی لیٹتے تو مینڈک اوپر سوار
ہوتے پھر دوبارہ عاجز ہوئے اور حضرت موسیٰ علیہ السلام سے معافی طلب کی پھر
حضرت موسیٰ علیہ السلام کی دعا سے سات روز بعد یہ عذاب دور ہوا لیکن فرعونیوں نے دوبارہ عہد توڑ دیا۔
الدم: پھر حضرت موسیٰ
علیہ السلام نے دعا کی تو تمام کنوؤں کا پانی نہروں اور چشموں کا پانی دریائے نیل کا پانی غرض ہر پانی ان کے لئے تازہ خون بن گیا
سات روز تک خون کے سوا کوئی چیز پینے کی میسر نہ آئی تو پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام سے دعا کی درخواست کی
اور ایمان لانے کا وعدہ کیا حضرت موسیٰ علیہ السلام نے دعا فرمائی یہ مصیبت بھی دور ہوئی کوئی مگر وہ ایمان بھی نہ لائے۔
محترم قارئین فرعونی
جب کسی مصیبت میں گرفتار ہوتے تو حضرت موسیٰ علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوتےاور
جب مصیبت ٹل جاتی تو دوبارہ نافرمانی میں مبتلا ہو جاتے آج مسلمانوں کی اکثریت ہے جنہیں
مشکلات کے وقت ہی دین کے احکامات یاد آتے ہیں اور جب مشکلات ٹل جائیں تو کہتے ہیں کہ
ابھی تو بہت وقت ہے جبکہ اس دنیائے فانی کی
زندگی کا کچھ نہیں معلوم ہمیں اللہ پاک کی خفیہ تدبیر سے ڈرتے رہنا چاہئے اور آخرت
کے لیے تیاری کرنی چاہیے جو باقی رہنے والی ہے۔
اللہ پاک ہمیں اپنے
حفظ و امان میں رکھے اور ایمان پر قائم رہنے کی توفیق عطا فرمائے آمین