دور حاضر ہی نہیں بلکہ ہر دور میں ذریعہ معاش کی
تلاش میں لوگ نظر آتے رہے ہیں۔ دن رات
محنت و مشقت کر کے اپنی اولاد کی خواہشات اور ضروریات کا خیال رکھتے ہیں اور اسی تگ و دو میں گرمیوں کی دھوپ اور
سردیوں کی خنکی ہوائیں ان پر ذرا برابر بھی اثر انداز نہیں ہوتیں۔ وہ اس خیال اور
اس امید پر نہیں رہتا کہ گرمیوں میں دھوپ ڈھل جائے، ٹھنڈی ہوائیں چل لیں تو کام کا
آغاز کروں گا۔ بلکہ پیش نظر صرف ایک چیز ہوتی ہے اولاد کی ضروریات۔ جہاں پر کچھ
غریب طبقہ محنت و مشقت سے روزی کماتا ہے
وہیں ایک ایسا طبقہ بھی ہے کہ جس کو الله نے بے شمار وسائل اور نعمتوں سے نوازا ہے۔
وہ بیشک جسے چاہتا ہے جیسا چاہتا ہے نوازتا ہے ان میں سے کچھ لوگ الله کا شکر ادا
کرتے ہوے ان نعمتوں کی قدر کرتے ہیں تو بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو ان نعمتوں کی
ناشکری کرتے نظر آتے ہیں۔
ناشکری محض منہ سے یہ الفاظ ادا کرنا ہی نہیں کہ
مجھے یہ نہیں چاہیے تھا مجھے یہ کیوں ملا۔ بلکہ جس طرح شکر ادا کرنے کے محتلف
انداز ہوتے ہیں اسی طرح ناشکری کے بھی
محتلف انداز ہوتے ہیں۔ جن میں سے ایک فضول خرچی کرنا ہے۔
الله پاک نے فرمایا: وَ
لَا تُبَذِّرْ تَبْذِیْرًا(۲۶)
اِنَّ الْمُبَذِّرِیْنَ كَانُوْۤا اِخْوَانَ الشَّیٰطِیْنِؕ- (پ
15، الاسراء: 26، 27)ترجمہ: اور مال کو بے جا خرچ نہ کرو،
بے شک بے جا خرچ کرنے والے شیطانوں کے بھائی ہیں۔
الله کی دی ہوئی نعمتوں کو ضائع کرنا اس کی قدر نہ
کرنے کے برابر ہے جو کہ ناشکری میں شمار ہوتی ہے۔ بعض اوقات دیکھا جاتا ہے کہ جو
لباس ایک مرتبہ پہن لیں اسے دوبارہ نہیں پہنا جاتا۔ اور مزید فیشن ایبل لباس خریدے
جاتے ہیں۔ پہلا لباس بالکل سہی ہوتا ہے مگر اس کو نہ پہننے کی وجہ یہ ہے کہ اسے ہم
نے ایک مرتبہ پہن لیا ہے اور بہت سے لوگوں نے دیکھ لیا ہے۔
اس لیے ہم اسے نہیں پہنیں گے۔ حالانکہ ہمارے پیارے
نبی ﷺ کی زندگی کو دیکھا جائے تو آپ ایک لباس کو کئی مرتبہ پہنتے تھے اور اگر لباس
کہیں سے پھٹ جاتا تو اسے پیوند لگا لیتے تھے۔ مگر اس کو پہنتے ہوئے شرمندگی محسوس
نہیں کرتے تھے۔
ہمارے جوتے بھی اگر کہیں سے گندے ہو جائیں تو ہم اس
کو صاف کر کے پہنتے نہیں بلکہ پھینک دیتے ہیں۔ جبکہ نبی کریم ﷺ جوتوں کو بھی پیوند
لگا کر استعمال میں لاتے تھے۔
ہمیں آج کل کے دور میں ضرورت اور خواہشات میں فرق
نہیں پتہ جس کی وجہ سے ہم فضول خرچی کے بہت زیادہ قریب ہو گئے ہیں۔ ضرورت میں روٹی
کپڑا اور مکان آتا ہے۔ یہ انسان کی ضروریات ہوتی ہیں اور خواہشات میں بہت سی فضول
چیزیں بھی شامل ہیں، جیسے ہماری بنیادی ضرورت کپڑے پہننا ہے ضروری نہیں کہ وہ
مہنگے برانڈڈ کپڑے ہوں۔ مہنگے کپڑوں کی خواہش ہی فضول خرچی ہے۔ لہذا ہمیں کوشش
کرنی چاہیے کہ فضول خرچی سے بچیں اور اپنی روز مرہ زندگی میں اس عادت کو اپنائیں۔