مضمون فتاویٰ رضویہ کی دس
خصوصیات:
اعلیٰ حضرت امام اہل سنت مجدد دین وملت
مفتی احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ دین برحق کے ایسے امام ہیں جن کے کمالات عرب و عجم میں اہل دین کے قلوب پر اپنا سکہ جما
چکے ہیں آپ کا فتاویٰ تحقیق و دلائل میں
علمائے سابقین کے فتاویٰ سے کہیں زیادہ
بہتر ہے۔
آپ رحمۃ
اللہ علیہ نے
لاکھوں فتویٰ لکھے لیکن کچھ کو نقل کیا گیا، جس کا نام ’’ العطایہ النبویہ فی الفتاو
رضویہ“ رکھا گیا
اس فتاویٰ میں کل 206 رسائل ہیں۔(فتویٰ
رضویہ ج 30۔ ص ۱۰، رضا فاؤنڈیشن مرکز الاولیا لاہور)
ارگر اس فتاویٰ کی
خصوصیات بیان کی جائیں تو شاید ایک ضخیم کتاب بھی کم ہو تو محض آپ کے فتاویٰ کی دس
خصوصیات کو بیان کا جاتا ہے۔
۱۔ فتاویٰ رضویہ کا
عربی خطبہ ہے جو بلاشبہ فصاحت و بلاحت کا ایک انوکھا شہکار ہے، خوبصورت ہے، خوبصورت استعارات
اور خوشنما تشبیہات پر مشتمل ہے، یعنی کت ب فقہ کے ناموں اور آئمہ کرام کے اسمائے گرامی کو اس طرح ترتیب دیا ہے کہ کہیں اللہ پاک کی حمد کے غنچے چٹک اٹھے اور کہیں نعت کے پھول کھل
اٹھے اور کہیں منقبت کے گجرے بن گئے، اور کہیں دورد و سلام کی ڈالیاں تیار کی
گئیں۔(جہانِ امام احمد رضا جلد۱، صفحہ ۲۶ ، مکتبہ بشیر برادرز)
۲۔ ہر فتوے میں دلائل
کا سمندر نظر آتا ہے، قرآن و حدیث، فقہ منطق اور کلام وغیرہ میں آپ رحمۃ اللہ علیہ کی وسعت نظری کا اندازہ اس کے مطالعے سے ہی لگایا جاسکتا
ہے۔(ملفوظات ِ اعلیٰ حضرت ، صفحہ ۳۴، مکتبہ المدینہ)
۳۔ اعلیٰ حضرت کے اس
فتویٰ نے اہل علم کی دست گیری کی اور ضلالت وبے راہ روی کا شکار ہونے والے افراد کی ہدایت و رہبری کی۔
۴۔اہل علم پر یہ بات
خوب واضح ہے کہ آج فتاویٰ رضویہ ہر
دارالافتا کی زینت بنا ہوا ہے مفتیانِ کرام فتاویٰ رضویہ کی روشنی میں مسئلے کا حل
تلاش کرتے ہیں، اور صاحبِ علم و دانش تحقیقات رضاپر واہ واہ کرتے ہیں۔(جہانِ امام احمد رضا، جلد ۱، صفحہ ۲۲۲،
مکتبہ شیربرادرز)
۵۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ سے جس زبان میں سوال ہوا آپ نے اسی زبان میں جواب ارشاد
فرمایا، جیسے اگر سوال ار دو میں ہوتا تو جواب بھی اردو میں ارشاد ہوتا، اگر سوال
عربی میں ہوتا تو جواب بھی عربی ہی میں ہوتا، اور بعض افریقہ کے اہل عشق نے
انگریزی میں سوال کیا تو جواب بھی انگریزی میں دیا گیا۔
۷۔ فتاویٰ رضویہ صرف
فقہی مسائل و احکام کا مجموعہ ہی نہیں بلکہ قرآن کی تفسیر، اصول تفسیر، اصول حدیث، شروح حدیث، فقہ بشمول متن، شروح ،
حواشی، اصول فقہ ، اورکئی علوم و فنون کا ایک عظیم انسائیکلو پیڈیا ہے۔
(جہانِ امام احمد
رضا، جلد ۱، صفحہ ۱۹، مکتبہ شبیر برادرز)
۷۔فتاویٰ رضویہ تحقیق
و براہین سے مزین اور توضیح و تفصیل میں بے نظیر و بے مثال ہیں۔
۸۔ اعلیٰ حضرت کا یہ
خاصہ بھی رہا ہے کہ ایک سوال کے استفتا پر پورا ایک مستقل رسالہ تحریر فرمادیا۔
۹۔ فتاویٰ رضویہ میں
مسئلہ کی تحقیق میں زیر بحث رہے اور اگر مسئلہ میں اٰئمہ کا اختلاف ہوتا اس کو بھی
ذکر کرتے اور مسئلہ میں ترجیح کی صورت کو بھی بیان کرتے۔(جہانِ امام احمد رضا، جلد
۱، صفحہ ۵۶، مکتبہ شیرنرادرز)
۱۰۔ مؤلف فتاویٰ نے فتاویٰ رضویہ کو ایسے کمالات اور ایسی
خوبیوں سے سجایا ہے کہ دیکھ کر بے ساختہ کہہ اٹھیں۔
ملکِ سخن کی شاہی تم
کو رضا مسلم
جس سمت آگئے ہوسکے
بٹھا دیئے ہیں
نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ
جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں