فتاوی رضویہ کی 10خصوصیات

Wed, 23 Sep , 2020
3 years ago

فتاویٰ رضویہ کی 10 خصوصیات:

فتاویٰ رضویہ علوم و فنون کے جواہر پاروں سے مُزیَّن ہے۔ اس کی ایک چھوٹی سی نظیر فتاویٰ رضویہ کا خطبہ ہے جس میں ائمۂ مجتہدین و کُتُب ِ فِقہ کے تقریباً 90 اسمائے گرامی کو صَنْعَتِ بَراعتِ اِستہلال استعمال کرتے ہوئے اس انداز سے ایک لَڑی میں پرو دیا ہے کہ اللہ عَزّوَجَلّ کی حمد و ثنا بھی ہوگئی اور ان اسمائے مقدسہ سے تبرک بھی حاصل ہوگیا۔ اس خطبے سے مصنف کی فَقاہت، قادرُ الکلامی اوروُسعتِ علمی کا بخوبی اندازہ ہو جاتا ہے۔ اس میں موجودفتاویٰ جات قرآن و حدیث، نُصوصِ فقہیہ واقوالِ سَلف و خَلف سے بھرپورنظر آتے ہیں۔

اعلی حضرت امام احمد رضا خان بریلوی علیہ الرحمۃ کے فقہی مقام کو سمجھنے کے لیے مسائل فقہ سے سجے ہوئے بے مثال فتاویٰ جات پر مشتمل مجموعہ بنام " فتاویٰ رضویہ " کی خصوصیات ملاخطہ فرمائیے ۔

1 .علم ِ کلام ، علمِ حدیث و اصولِ حدیث، فِقہ کے علاوہ طِبّ، نُجوم، تاریخ، ہیئت، فلسفہ اور اس جیسے کئی علومِ جدیدہ قدیمہ کے متعلق فتاویٰ جات و مسائل بھی فتاویٰ رضویہ کا حصہ ہیں۔

2 . سوال کے ہر پہلو پر تَنْقِیح بھی فتاویٰ رضویہ کا خاصّہ ہے جیسا کہ ایک سوال ،طلاق واقع ہونے یا نہ ہونے کے متعلِق پوچھا گیا تو جواب میں اعلیٰ حضرت علیہ رحمۃ ربِّ العزّت نے فرمایا: جس طرح سوال کیا گیا ہے اور جو معاملہ کی نوعیت ہے اس لحاظ سے تو اس سوال کے 58 جواب ہوسکتے ہیں کیوں کہ اس کی 58 شکلیں بنتی ہیں نہ جانے سوال کرنے والے کو کون سی شکل درپیش ہو۔ لہٰذا تمام ممکنہ صورتوں کا جواب بھی مَرحمت فرمایا اور کہیں سائل 58 شکلوں کے اس جواب کو دیکھ کر پریشان نہ ہو جائے اور اسے فیصلہ کرنا دشوار نہ ہو جائے ان سب صورتوں کا حکم چار اصل کلّی سے نکال کر اس جواب کو آسان بھی فرما دیا۔( فتاویٰ رضویہ،ج 12،ص436،ملخصاً)

3 . دلائل و اِستشہادات کی کثرت کی جو بہار فتاویٰ رضویہ میں ہے کسی اور فتاویٰ میں اس کا عُشرِعَشِیر بھی نہیں ملتا جس کی ایک جھلک ”لَمْعَۃُ الضُّحٰی فیِ اِعْفَآءِ اللُّحٰی“ جیسا تحقیقی فتویٰ ہے جو ایک مُٹھی داڑھی کے وجوب پر تحریر کیا گیا ہے۔ اس میں زوائد کے علاوہ اصلِ مقصد میں 18 آیتوں 72حدیثوں،60 ارشاداتِ علماء وغیرہ کل ڈیڑھ سو نُصُوص کے ذریعے باطل کااِبطال اور حق کا اِحقاق کیا گیا۔ (فتاویٰ رضویہ،ج22،ص607)

4 . نبی کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے نام پاک پر انگوٹھے چومنے کے مسئلے پر ”مُنِیْرُ الْعَیْن فِیْ حُکْمِ تَقْبِیْلِ اْلاِبْہَامَیْن“ کے نام سے تقریبا 200 صفحات پر مشتمل یہ فتوی بھی فتاویٰ رضویہ کا حصہ ہے جو30 افادات اور 12 فائدوں پر مشتمل ہے اور ہر فائدے میں ایک اُصولِ حدیث ذکر کرنے کے بعد اس کے اِثبات میں دلائل کا انبار لگا دیا ،حدیثِ ضعیف کے قبول و رَد پر علمِ اصولِ حدیث کے قواعد کی روشنی میں ایساجامع اور مُفَصّل کلام کیا کہ دیکھنے والے اَنگُشت بدنداں رہ جاتے ہیں۔ (فتاویٰ رضویہ ،5ج،ص429)

5 . نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے افضلُ الْمُرسَلِین ہونے پر ایک عالمِ دین نے سوال کیا کہ نبی کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی افضلیت پر صراحۃً کوئی آیتِ قرآنی نہیں ملتی تو آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے 10 آیاتِ کریمہ اور 100 احادیثِ عظیمہ سے حق کو اُجاگر فرمایا۔(فتاویٰ رضویہ،ج 30،ص129)

6 . سجدۂ تعظیمی کی حُرمت پرجب مصنفِ فتویٰ نے قلم کو جُنبش دی تو 40 احادیث اور ڈیڑھ سو نُصُوص سے اپنے دعوے کو ثابت کیا۔(فتاویٰ رضویہ،ج22،ص251)

7 . فتاویٰ رضویہ میں فن ریاضی اور علم توقیت کے ساتھ ساتھ علم میراث کے متعلق بھی نادر و نایاب تخلیق موجود ہے۔

8 . فتاویٰ رضویہ میں دیگر مذاہبِ فقہیہ(فِق ۔ ہِیْ ۔ یہ) کے قوانین اور جُزئیات (جُز ۔ ئی ۔ یات ) کا علم بھی شامل ہے۔

9 . فتاویٰ رضویہ کی ایک نمایاں خصوصیت کہ اسمیں موجود ہر رسالے کا نام تاریخی ہے جس سے اس رسالہ کا سن تحریر نکالا جاسکتا ہے ۔

10. اس کے علاوہ سب سے بڑی خُصُوصیت یہ ہے کہ بڑے بڑے مُفتیانِ کرام کو فقہی مسائل کےمُعاملے میں وقتاًفوقتاًفتاویٰ رضویہ کی ضرورت پڑتی ہے،بہت سے مفتیانِ کرام فتویٰ دینے کے معاملے میں خاص طور پر فتاویٰ رَضویہ سےمددلیتے ہیں اور اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَل َّآئندہ بھی لیتےرہیں گے۔ (آئینۂ رضویات،ج2 ،ص228،ادارۂ تحقیقاتِ امام احمدرضا کراچی)

حشر تک جاری رہے گا فیض مُرشِد آپ کا

فیض کا دریا بہایا اے امام احمد رضا

(وسائلِ بخشش مرمم،ص525)

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں