وقار یونس
(درجہ رابعہ، جامعۃ المدینہ فیضان
عبد اللہ شاہ غازی کراچی، پاکستان)
کامیاب ہونا، فلاح پانا، مقصد کو حاصل کر لینا وغیرہ الفاظ
تقریباً ہم معنی استعمال ہوتے ہیں۔ دنیا کا کوئی انسان ہو، کسی بھی فیلڈ سے تعلق
رکھتا ہو وہ کامیاب ہونا چاہتا ہے۔ لیکن کامیاب ہونے سے کیا مراد ہے؟ اس سے عام
طور پر یہ تاثر لیا جاتا ہے کہ جس کے پاس روپیہ، پیسہ، اچھی نوکری وغیرہ ہو وہی
کامیاب ہے ۔بلکہ حقیقت اس سے جدا ہے۔
اسلام ایک کامل واکمل دین ہے۔ اس نے ہمیں اس معاملے میں بھی تنہا نہیں چھوڑا بلکہ
ہمیں کامیاب بننے والے اعمال عطا فرما دئیے ہیں۔ کہ کن کن اعمال کو ہم کریں گے، تو
ہم کامیاب کہلائیں گے یا ہم کامیابی حاصل کرنے والے ہو جائیں گے۔ آئیے اس بارے میں
ہم قرآن کریم سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں۔ کیونکہ قرآن سے بڑھ کر رہنمائی کرنے والا
اور کوئی نہیں ہو سکتا۔ چنانچہ اللہ پاک کا ارشاد فرماتا ہے:
الَّذِیْنَ
یُؤْمِنُوْنَ بِالْغَیْبِ وَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ
یُنْفِقُوْنَۙ(۳) وَ الَّذِیْنَ
یُؤْمِنُوْنَ بِمَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ وَ مَاۤ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَۚ-وَ
بِالْاٰخِرَةِ هُمْ یُوْقِنُوْنَؕ(۴)
اُولٰٓىٕكَ عَلٰى هُدًى مِّنْ رَّبِّهِمْۗ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ(۵)ترجَمۂ کنزُالایمان: وہ جو بے دیکھے ایمان
لائیں اور نماز قائم رکھیں اور ہماری دی ہوئی روزی میں سے ہماری راہ میں اٹھائیں اور وہ کہ ایمان لائیں اس پر جو اے محبوب تمہاری طرف اترا
اور جو تم سے پہلے اترااور آخرت پر یقین رکھیں وہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور وہی مراد کو
پہنچنے والے۔(پ 1،بقرہ:3تا 5)
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ
ابْتَغُوْۤا اِلَیْهِ الْوَسِیْلَةَ وَ جَاهِدُوْا فِیْ سَبِیْلِهٖ لَعَلَّكُمْ
تُفْلِحُوْنَ(۳۵)ترجمۂ کنز الایمان: اے
ایمان والو اللہ سے ڈرو اور اس کی طرف وسیلہ ڈھونڈو اور اس کی راہ میں جہاد کرو اس
امید پر کہ فلاح پاؤ۔ (پ6، المآئدہ: 35)
مسلمان عورتوں کو
پردے کا حکم دینا فلاح پانے کا ذریعہ ہے۔اللہ پاک کا فضل تلاش کرنا( یعنی حلال
معاش میں مشغول ہونا، مریض کی عیادت کرنا ،جنازہ میں شرکت کرنا ،علماء کی زیارت
کرنا وغیرہ) اعمال صالحہ بجا لانا فلاح
پانے کا ذریعہ ہے۔صبر کرنا ،سرحد پر اسلامی ملک کی نگرانی کرنے والا کامیاب ہے۔ان
اعمال کے علاوہ بھی قرآن و حدیث و دیگر کتب میں کامیاب بننے اور فلاح حاصل کرنے
والے اعمال مذکور ہے۔ جن کو مطالعہ کرنے اور درس و بیان میں شرکت کرنے سے معلوم کیا
جا سکتا ہے۔
ہم اللہ پاک سے دعا
کرتے ہیں کہ اللہ پاک ہمیں در در کی ٹھوکریں کھانے سے بچائے اور صرف اپنی بارگاہ
کا محتاج رکھے اور مذکورہ و غیر مذکورہ
اعمال پر عمل کر کے کامیاب زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ سید
المرسلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم