1۔مدارس و جامعات حفاظِ کرام اور علما و مفتیانِ عُظام اُمّت کو مہیّا کررہے ہیں،  لہٰذا ایصالِ ثواب کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ مدارس و جامعات کی تعمیر و ترقی میں حصّہ لیا جائے۔عوامِ اہلسنت کو چاہیے کہ تیجے،چہلم،برسی اور اس طرح کے دیگرمواقع پر مدارس و جامعات میں قرآن خوانی کا سلسلہ کروائیں اور جو نذر و نیاز کا اہتمام کریں وہ ان راہِ علم کے مسافروں کو پیش کریں،نیز اپنے مرحومین کے ایصالِ ثواب کیلئے کم از کم ایک طالبِ علم sponsor کرلیں۔

2۔آج کے اس پُرفتن دور میں جہاں مسلمان عقائد،ضروریاتِ دین اور فرائض سے ہی ناآشنا ہے، دینی کتب و رسائل تقسیم کرکے ترویجِ دین ایصالِ ثواب کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔الحمدللہ مکتبۃ المدینہ نے علمی و اصلاحی موضوعات پر عام فہم زبان میں بہترین کتب و رسائل شائع کئے ہیں، ہر ماہ کم از کم بارہ رسائل تقسیم کرنے کا معمول بنالیں۔

3۔پانی الله پاک کی ایک لازوال اور عظیم نعمت ہے،اس کے بغیر انسان کا زندہ رہنا ممکن نہیں۔ وطنِ عزیز میں تھر،تھل اور ایسے علاقے جہاں پانی کی کمی ہو،وہاں واٹر پمپ لگوانا بھی ایصالِ ثواب کا بہترین طریقہ ہے اور احادیثِ مبارکہ سے بھی ثابت ہے کہ حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے اپنی والدہ کے ایصالِ ثواب کیلئے کنواں کُھدوایا۔

4۔اسلامی بھائیوں کا غریب ضرورت مند مسلمان بھائیوں کو کوئی ہنر سکھانا یا ان کیلئے کاروبار کا کوئی ذریعہ بنادینا،تاکہ وہ رزقِ حلال کما سکیں، یہ بھی ایصالِ ثواب کا ایک طریقہ ہے۔

5۔قرآن خوانی، دُرود خوانی ، اپنی اصلاح کیلئے ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماعات اوربذریعہ مدنی چینل مدنی مذاکروں میں شرکت کرنا اور مدنی چینل دیکھنا ان سب امور کا ایصالِ ثواب ہوسکتا ہے۔

ثواب اعمال کا میرے تو پُہنچا ساری اُمّت کو مجھے بھی بخش دے اور بخش ان کی پیاری اُمّت کو