جامی رضا(درجۂ ثالثہ جامعۃُ المدینہ فیضان
حسن و جمال مصطفی ٰ لانڈھی کراچی، پاکستان)
الحمد لله دین اسلام بہت پیارا دین ہے کہ جب بندہ گناہ کا
ارادہ کرے تو اسے گناہ نہیں ملتا کہ جب تک کر نہ لے مگر جب وہ نیکی کا ارادہ کرے تو
اسے ثواب مل جاتا ہے ، اسی طرح اس دین نے دوست کو بھی بڑا مقام عطا فرمایا ہے اس دین
نے اس محبت کو بڑی عزت بخشی ہے جو خا لصتاً اللہ کے لئے ہو ۔الله پاک قراٰن میں
فرماتا ہے: ﴿وَ لَا
تُطِعْ مَنْ اَغْفَلْنَا قَلْبَهٗ عَنْ ذِكْرِنَا وَ اتَّبَعَ هَوٰىهُ ﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اس کا کہا نہ مانو جس کا دل ہم نے
اپنی یاد سے غافل کردیا اور وہ اپنی خواہش کے پیچھے چلا۔(پ15،الکہف:28)
لہذا ایسے شخص سے دوستی کرو جو تمہیں اللہ کا پیرو کا
ربنائے نہ کے نفسانی خواہشات میں مشغول کرکے اللہ کی راہ سے غافل کردے۔
حضور علیہ السلام
نے اللہ کی رضا کے لئے محبت کرنے والوں کو خوشخبری عطا فرمائی۔ فرمایا: کہاں ہیں
وہ لوگ جو الله کے لئے آپس میں پیار و دوستی کرتے تھے تاکہ جب کہی بھی سائے کا نام
و نشان نہیں ہے کہ وہ پناہ لیں میں انہیں پناہ دوں۔
ہمارے پیارے دین نے
جب دوست کو اتنی عزت بخشی ہے تو اس کے حقوق بھی ہیں۔ (دوستی تو وفا کا رشتہ ہے،
دوستی پیار و محبت کا رشتہ ہے ،دوستی تو ہمدردی کا رشتہ ہے ، جو دلوں سے نبھایا
جاتا ہے۔ دوستی تو ہر برے وقت میں کام آنے کا نام ہے۔ )
(1) مال سے تعلق :
جب بھی دوست کو ضرورت پڑے تو اپنے مال ہے اس کی مدد کرے ۔ دوست پر مال کو فوقیت نہ
دے۔
(2)جب کبھی دوست کو
کوئی حاجت پیش آئے تو اس کے طلب کئے بغیر اپنے آپ کو پیش کرے۔
(3) جب کبھی کہے تو
اپنے دوست کے حق میں بھلائی ہی کہیں، اس کی عیب کو چھپائے اور اپنی زبان سے اپنے
دوست کو بھی تکلف نہ دے۔
(4) زبان سے اظہارِ محبت کیجئے ۔ اپنے دوست کو اپنی دائرہ
محبت میں گرفتار رکھے۔
(5) اگر اسے علم کی
ضرورت ہو تو اسے سکھائے، علم کی کمی اکثر بے عزتی کا سبب بنتی ہے اور دوست کو دوست
کی عزت بڑھانی چاہئے۔
(6) جو غلطی صادر ہو جائے اسے معاف کرئے، دوست کو اس کی غلطی
پر مطلع کرئے۔ اسے غلطی سے بجائے۔
( 7) اپنے
دوست کے لیے ہمیشہ دعائے خیر کرئے ۔ اس کے لئے خوشیاں مانگے، اپنے تعلق کی مضبوطی
مانگے۔
(8) وفائے دوستی کی
حفاظت کرئے، ہمیشہ احتیاط کرئے کہ کبھی تعلق میں بے وفائی نہ آئے، ہمیشہ وفادار
ہونے کا ثبوت دیجئے۔
(9) دوستی میں تکلف
اور بناوٹ کو قریب نہ آنے دے۔ کبھی کوئی غلط فہمی پیدا ہو جائے تو اسے حل کرئے۔
(10) اپنے آپ کو اپنے دوستوں سے کمتر جانے ۔
اللہ کریم سب کی دوستی کو سلامت رکھے۔ اٰمِیْن
بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم