کفر کے بعد سب سے بڑا گناہ دل آزاری ہے خواہ مومن کی ہو یا کافر کی، گھور کر دیکھنا، بے موقع مسکرانا،طنز کرنا، مذاق اڑانا، دل آزاری کا باعث ہیں۔ اللہ پاک قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے: قَوْلٌ مَّعْرُوْفٌ وَّ مَغْفِرَةٌ خَیْرٌ مِّنْ صَدَقَةٍ یَّتْبَعُهَاۤ اَذًىؕ-وَ اللّٰهُ غَنِیٌّ حَلِیْمٌ(۲۶۳) (پ 3، البقرۃ: 263) ترجمہ: سائل کے ساتھ نرمی کے ساتھ گفتگو کرنا اور درگزر کرنا اس صدقہ سے کہیں بہتر ہے جس کے بعد اس کی دل آزاری ہو اور اللہ بےنیاز بڑے حلم والا ہے۔

ایک اور جگہ ارشاد فرمایا: وَ قُلْ لِّعِبَادِیْ یَقُوْلُوا الَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُؕ-اِنَّ الشَّیْطٰنَ یَنْزَغُ بَیْنَهُمْؕ-اِنَّ الشَّیْطٰنَ كَانَ لِلْاِنْسَانِ عَدُوًّا مُّبِیْنًا(۵۳) (پ 15، بنی اسرائیل:53) ترجمہ: اور میرے بندوں سے کہہ دیں کہ وہ ایسی باتیں کہا کریں جو بہت اچھی ہو کیونکہ شیطان (بری باتوں سے )ان میں فساد ڈلوا دیتا ہے کچھ شک نہیں کہ شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے۔

احادیث مبارکہ:

1۔ مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور اس کی زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔ (بخاری، 1/15، حدیث: 10)

2۔ بے شک کسی مسلمان کی نا حق بے عزتی کرنا سب سے بڑا گناہ ہے۔ (ابو داود،4/353، حدیث: 4877)

3۔ مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، وہ اس پر ظلم نہیں کرتا۔ (مسلم، ص 1069، حدیث: 6573)

ہمارے مدینے والے آقا ﷺ کسی کا دل توڑنا پسند نہیں کرتے تھے دلوں کو جوڑو، جہاں تک تمہارا بس چلے انہیں توڑو مت! دل جوئی کرنا ایسی نیکی ہے جو انس و محبت کا باعث ہے اور دل آزاری کرنا ایسا گناہ ہے جو وحشت و نفرت کا سبب ہے۔