اَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اجْتَنِبُوْا كَثِیْرًا مِّنَ الظَّنِّ٘-اِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ اِثْمٌ وَّ لَا تَجَسَّسُوْا وَ لَا یَغْتَبْ بَّعْضُكُمْ بَعْضًاؕ-اَیُحِبُّ اَحَدُكُمْ اَنْ یَّاْكُلَ لَحْمَ اَخِیْهِ مَیْتًا فَكَرِهْتُمُوْهُؕ-وَ اتَّقُوا اللّٰهَؕ-اِنَّ اللّٰهَ تَوَّابٌ رَّحِیْمٌ(۱۲) (پ 26، الحجرات: 12) ترجمہ: اے ایمان والو بہت گمانوں سے بچو بیشک کوئی گمان گناہ ہوجاتا ہے اور عیب نہ ڈھونڈو اور ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو کیا تم میں کوئی پسند رکھے گا کہ اپنے مرے بھائی کا گوشت کھائے تو یہ تمہیں گوارا نہ ہوگا اور اللہ سے ڈرو بیشک اللہ بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے۔

فرمان مصطفیٰ ﷺ: کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں کہ وہ کسی دوسرے مسلمان کی طرف یا اس کے بارے میں اس قسم کے اشارے کنائے سے کام لے جو اس کی دل آزاری کا باعث بنے اور یہ بھی حلال نہیں کہ کوئی ایسی حرکت کی جائے جو کسی مسلمان کو ہراساں یا خوفزدہ کر دے۔ (اتحاف السادة المتقين، 7/177)

فرمانِ مصطفیٰ ﷺ: بے شک کسی مسلمان کی ناحق بے عزتی کرنا کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔ (ابو داود، 4/ 353، حدیث: 4877)

جس نے ( بلاوجہ شرعی ) کسی مسلمان کو ایذا دی اس نے مجھے ایذادی اور جس نے مجھے ایذا دی اس نے اللہ کو ایذا دی۔(معجم اوسط، 2/386، حدیث: 3607)

اگر کسی مسلمان کی ناحق دل آزاری کی ہے تو توبہ کے ساتھ ساتھ اس سے معافی حاصل کرنا بھی ضروری ہے۔ جس کی دل آزاری کی تھی وہ تلاش کرنے کے باوجود نہیں ملتا تو ایسی صورت میں وہ اپنے لئے اور اس کے لئے ندامت کے ساتھ مغفرت کی دعا کرتا رہے اور اللہ کی رحمت سے یہ امید رکھے کہ اللہ تعالیٰ صلح کی کوئی صورت پیدا فرما کر اسے آپ سے راضی کردے گا۔ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اپنے بندوں میں سے جس کی چاہے صلح فرمائے گا۔

پیارے آقا ﷺ نے فرمایا: آدمی اپنے اخلاق کی وجہ سے ان لوگوں کا مرتبہ پالیتا ہے جو راتوں کو عبادت کرتے ہیں دن کو روزہ رکھتے ہیں۔

دوسروں کو تکلیف دینا نا جائز وحرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ مشہور تابعی مفسر حضرت مجاہد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جہنمیوں پر خارش مسلط کر دی جائے گی۔ تو وہ اپنے جسم کو کھجلائیں گے حتی کہ ان میں سے ایک کی کھال اور گوشت اترنے سے ہڈی ظاہر ہو جائے گی۔ اسے پکار کر کہا جائے گا۔ اے فلاں! کیا تمہیں اس سے تکلیف ہوتی ہے؟ وہ کہے گا: ہاں۔ پکارنے والا کہے گا: تو مسلمانوں کو تکلیف پہنچایا کرتا تھا یہ اس کی سزا ہے۔ (احیاء العلوم، 2/242)

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں دوسروں کی دل آزاری کرنے سے بچائے۔ آ مین یارب العالمین