ہم دیکھ
رہے ہیں کہ دن بدن دین سے دوری ہے اور دنیا کے لیے ایک عام بندے کی بھاگ دور بڑھتی چلی جا رہی ہے روزانہ
اس کے لیے کوشش کل سے زیادہ ہورہی ہیں سوشل میڈیا کے ذریعے بھی لوگ دین سے دور بھاگ
رہے ہیں۔
امیر اہلسنت
بیان فرماتے ہیں کہ میں نوٹ کر رہا ہوں کہ ہمارے ہاں جب ملاقات ہوتی ہے یا کال پر ایک
دوسرے سے بات چیت کی جاتی ہے تو اس طرح کا رواج ہو گیا ہے کہ بھئی کیا حال ہے بچے ٹھیک
ہیں بکری مرغا ٹھیک ہیں اس کے بارے میں تو پوچھتے ہیں لیکن سلام نہیں کرتے سلام کرو
یہ سنت ہے۔
حدیث پاک
میں بھی آپس میں سلام کو عام کرنے کی ترغیب آئی ہے۔
بزرگوں
نے بھی درد اپنے بیان کیے ہیں ایک بزرگ فرماتے ہیں کہ میں نے لوگوں کے احوال کا جائزہ
لیا تو دیکھا اور بڑا ہی عجیب معاملہ پایا وہ گھروں کے اجڑنے یعنی برباد ہونے پر روتے
ہیں۔ پیاروں کی موت پر آہیں بھرتے ہیں معاشی تنگدستی پر افسوس بھی کرتے ہیں اور زمانے
کو برا بھلا بھی کہتے ہیں حالانکہ حدیث پاک میں زمانے کو برا بھلا کہنے سے منع مگر
اسلام کی عمارت گر رہی ہے دین ٹکڑوں میں ہو چکا ہے سنتیں مٹ رہی ہیں اور گناہوں کی
کثرت ہو رہی ہے لیکن اب ان میں سے دین کے لیے رونے والا کوئی نہیں اپنی عمر برباد کرنے
پر کسی کو افسوس نہیں اپنے وقت کو ضائع کرنے میں کوئی غم نہیں کرتا اور مزید فرمایا
کہ میں ان سب کا ایک سبب دیکھتا ہوں کہ دین ان سب کی نظروں میں ہلکا ہو گیا ہے معاذ
اللہ دنیا ان کی نظروں کا محور بن چکی ہے۔
آج کی
صدی اور آج کے لوگوں کے حالات بہت عجیب و غریب ہوتے جا رہے ہیں۔ لوگ دین سے دور ہو
رہے ہیں۔مذہبی کلپ لوگوں تک پہنچ بھی جائے تو اسے اوپر کر دیتے ہیں اور اس کو شئیر
بھی نہیں کرتے۔ دین سے دوری کا سب سے بڑا سبب آج کل کے سکول کالجز جہاں دین کی نہیں
بلکہ دنیا کی تعلیمات دی جا رہی ہیں ہم سب کو دین سے دوری کے افعال سے بچنا چاہیے دنیا
کی محبت بھی انسان کو دین سے دور کرتی ہے کیونکہ دنیوی محبت مال و دولت کی طرف لے کر جاتی ہے اور مال و
دولت کی محبت دین سے دور کر دیتی ہے اور بری صحبت بھی دین سے دور کرتی ہے۔
فرمان امیر اہلسنت: الله پاک اور اس کے پیارے حبیب ﷺ کی بارگاہ میں جو اچھا ہے حقیقت میں وہی اچھا ہے
تو ہمیں چاہیے اللہ پاک اور اس کے پیارے حبیب ﷺ کی بارگاہ میں اچھا بننے کے لیے اچھے اعمال کریں یعنی دین سے دوری اختیار نہ کریں اگر دین سے دوری اختیار
نہ کریں گے تو ان شاء اللہ الکریم جنت ٹھکانہ ہوگی، اگر دین سے دوری اختیار کی تو معاذ
اللہ ٹھکانہ جہنم ہوگا۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ اپنی زندگی کو غنیمت جانیں اور اچھے اعمال
کریں اور اپنے دین کے فرمانبردار رہیں۔