ہمارا
معاشرہ تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے اسکی وجہ دین سے دوری ہے۔اگر ہم دین کے احکامات کو
سمجھ کر اس پر عمل پیرا ہو جائیں تو ایک بہترین معاشرے تشکیل پائے گا مگر افسوس ایک
تعداد کو اس بات کا احساس تک ہی نہیں ہوتا کہ وہ دین سے دور ہیں دین دشمن دین کو مشکل
کہتے ہیں حالانکہ دین بہت آسان ہے۔ اللہ پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: لَاۤ اِكْرَاهَ فِی
الدِّیْنِ ﳜ قَدْ تَّبَیَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَیِّۚ- (پ 3، البقرۃ:
256) ترجمہ کنز العرفان: دین میں کوئی زبردستی نہیں، بیشک ہدایت کی راہ گمراہی سے خوب
جدا ہوگئی ہے۔
دین سے دوری کے اسباب میں سے چند اسباب:
شیطان کی پیروی: شیطان کے وسوسوں میں آجانا نیکی کی راہ
سے رک جانا، شیطانی وساوس پر عمل کرنا دین سے دوری کا بہت بڑا سبب ہے مثلاً کوئی عالم
دین بننے کیلیے جامعہ میں داخل ہوگیا شیطان کا اسکو وسوسے ڈالنا کہ یہ بنو گے تو تنخواہ
بہت کم ہوگی وغیرہ لہذا کچھ اور بنو اور اس بندے کا شیطان کے مکر میں آجانا۔ اللہ پاک
فرماتا ہے: وَ لَا تَتَّبِعُوْا
خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِؕ-اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ(۲۰۸) (پ 2،
البقرۃ: 208) ترجمہ کنز الایمان: اور شیطان کے قدموں پر نہ چلو بیشک وہ تمہارا کھلا
دشمن ہے۔
دین بیزار لوگوں کی بیٹھک: ایسے لوگ جو دین سے خود بھی بہت
دور ہوتے ہیں اور دوسروں کو کرنے کی کوشش کرتے ہیں انکی پیروی کرنا بھی انسان کو تباہی
کے گھڑے میں دھکیل دیتا ہے۔
نفس کی مکاریوں سے بے خبری: نفس نے جو کہااس پر عمل کرنا اسکو
مثال سے سمجھیئے کسی کی نیت بنے کہ میں نے اجتماع میں شرکت کرنی ہے اور نفس کا اسکو
یہ کہنا کہ آرام کرلو اتنی دیر بیٹھو گے نہ جاؤ اور وہ انسان نفس کی بات مان کر آرام
کرنے لگ جائے اور اجتماع میں نہ جائے۔ اللہ پاک فرماتا ہے: وَ لَا تَتَّبِـعِ
الْهَوٰى فَیُضِلَّكَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِؕ-(پ 23، ص:26)
ترجمہ: نفس کی خواہش کے پیچھے نہ چلنا ورنہ وہ تجھے اللہ کی راہ سے بہکادے گی۔
جہالت: صرف اپنی دنیا سنوارنے میں ہی لگے رہنا علم دین حاصل
نا کرنا انسان کی تباہی کا باعث بنتا ہے اور وہ دین سے اس قدر دور ہوجاتا ہے کہ اسکو
عقائد تک کا علم نہیں ہوتا کہ مجھے اللہ پاک کے بارے یا آقا ﷺ کے بارے کیا عقیدہ رکھنا
ہے ہمارا دین ہمیں کس بات کا حکم دیتا کس سے منع کرتاہے۔
غیر ضروری کاموں میں بے جا مصروفیات: ایسے کاموں میں
مصروف رہنا کہ جو بے فائدہ ہو انسان کے نقصان کا باعث بنتے ہو اور وہ دین سے دور ہوتا
چلا جاتا ہے مثلاً سوشل میڈیا کا ایسا استعمال جس کا دینی فایدہ نہ ہو بلکہ دین کا
نقصان ہو۔
بے دینوں کی کتابیں پڑھنا: انہوں نے اس میں جو بھی لکھا ہے
اس کو درست سمجھنا اسی پر عمل کرنا۔
صرف دنیا کمانے کی ہی دھن: جیسے کسی کا کاروبار ہو اور وہ بس
اسی سوچ میں مصروف رہے کہ میں مزید سے مزید ترقی کرجاؤں اپنا تقریبا سارا دن اسی پر
صرف کردے کہ میں فلاں سے آگے بڑھ جاؤں اسکو نیچے کردوں دنیا کو ہی سب کچھ سمجھ لے تو
بھی دین سے دور ہوجاتا ہے۔
صرف دنیوی علوم ہی حاصل کرنا: جو انسان صرف دنیا کی تعلیم حاصل
کرنے میں لگ جاتا ہے اس کے لیے تو دن رات ایک کر دیتا ہے اور جب دین کی بات آتی ہے
تو وقت نہ ہونے کا بہانا بناتا ہے تو وہ صرف دنیا کا ہی ہوکر رہ جاتا ہے۔
دین کے قریب کیسے ہوا جائے؟ اسکا بہت ہی آسان ذریعہ دعوت اسلامی
کے دینی ماحول سے وابستہ ہوجانا بھی ہے۔ دعوت اسلامی کے مشکبار دینی ماحول سے وابستہ
ہو جائیے ان شاءاللہ الکریم دین سے ایسی محبت نصیب ہوگی کہ آپ نہ صرف خود دینی ماحول
والے ہو جائیں گے بلکہ دیگر کو بھی دین کی طرف لانے والے بن جائیں گے۔
اسلامی
بہنو! ابھی وقت ہے آجائیے دین کی طرف اس سے پہلے کہ اس دنیا فانی سے کوچ کا وقت آ جائے
اس وقت یہ سوچنا کہ کاش دین کی طرف آجاتی یہ سوچ اس وقت فائدہ نہ دے گی ہمیں ابھی سے
کوشش کرنی ہے خود کو شریعت مطہرہ کی پابند بنانا ہے۔