دین سے
دوری کی وجوہات از بنت محمد شمس،فیضان ام عطار
شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ
دین سے
دوری کے مختلف اسباب ہیں، جنہیں قرآن و حدیث کی روشنی میں سمجھا جا سکتا ہے۔ یہاں پر
وجوہات بیان کی جا رہی ہیں جو لوگوں کو دین سے دور لے جاتی ہیں:
اللہ کی یاد سے غفلت: قرآن میں اللہ کی یاد سے غافل رہنے والوں
کے بارے میں تنبیہ کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: وَ مَنْ اَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِیْ
فَاِنَّ لَهٗ مَعِیْشَةً ضَنْكًا (پ 16، طہٰ: 124) ترجمہ: اور جو لوگ میرے
ذکر سے روگردانی کریں گے، ان کے لیے تنگ زندگی ہوگی۔
مال و دولت کا غرور: قرآن میں اللہ تعالیٰ نے قارون کی مثال
بیان کی جو اپنے مال کے غرور میں مبتلا تھا اور دین سے دور ہوگیا۔
شیطان کی پیروی: شیطان انسان کو دین سے دور کرنے کی کوشش
میں لگا رہتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اِنَّ الشَّیْطٰنَ لَكُمْ عَدُوٌّ
فَاتَّخِذُوْهُ عَدُوًّاؕ- (پ 22، فاطر: 6) ترجمہ کنز الایمان: بےشک شیطان تمہارا دشمن ہے تو تم بھی اُسے دشمن سمجھو۔
علم دین کی کمی: دین سے دوری کا ایک بڑا سبب علم دین کی
کمی ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔ (ابن ماجہ، 1/146،
حدیث: 224) اس کے علاوہ درج ذیل وجوہات بھی دین سے دوری کا سبب بنتی ہیں:
غلط
صحبت، نماز میں سستی، ناشکری، گناہوں میں مبتلا ہونا، ظاہری نمود و نمائش، موت کی یاد
سے غفلت، تقدیر پر ایمان کی کمزوری، اللہ کی رضا پر راضی نہ ہونا، خودپسندی یعنی اپنی
تعریف اور تکبر میں مبتلا ہونا، اللہ کی رحمت سے مایوسی، دین کو بوجھ سمجھنا اور اس
پر عمل نہ کرنا، غلط عقائد کا اپنانا، وقت کی ناقدری، احساس ذمہ داری کی کمی، خوف و
مایوسی یعنی دین کے احکام کو مشکل سمجھ کر خوف اور مایوسی میں مبتلا ہو جانا، شہوت
پرستی اور نفسانی خواہشات کا پیچھا کرنا، علماء
سے دوری اور دنیاوی مصروفیات میں مشغول ہو کر دین کو پس پشت ڈال دینا وغیرہ یہ وجوہات
قرآن و حدیث کی روشنی میں انسان کو دین سے دور کر سکتی ہیں، اس لیے ان سے بچنے کی کوشش
کرنا چاہیے اور اللہ کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔