حدیث مبارکہ میں ہے: دنیا کی محبت تمام گناہوں کی جڑ ہے۔ آج کے دور میں دین سے دور کردینے والے امور بے شمار ہیں دور حاضر کی سب سے بڑی خرابی موبائل فون کا غیر ضروری استعمال ہے اور دین سے دور کرنے والے امور میں اس کا سب سے بڑا کردار ہے اور اس طرح کے اور بھی بہت سے امور ہیں جو دین سے دور کرتے ہیں ان میں سے چند امور درج ذیل ہیں:

موبائل فون کا استعمال: موبائل فون،انٹرنیٹ،سوشل میڈیا کا دین سے دور کرنے میں بڑا کردار ہے لوگ ان چیزوں کے غیر ضروری اور حد سے زیادہ استعمال میں بڑ کر اپنا قیمتی وقت فضولیات میں ضائع کر دیتے ہیں۔بعض اوقات تو اسکی وجہ سے نمازیں بھی قضا ہو جاتی ہیں اور موبائل فون میں مصروف ہونے کی وجہ سے انہیں اس کا احساس بھی نہیں ہوتا۔ قرآن پاک میں ہے: فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّاۙ(۵۹) (پ 16، مریم: 59) ترجمہ: تو ان کے بعد انکی جگہ وہ نا خلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں (ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غی کا جنگل پائیں گے۔

غی جہنم میں ایک وادی ہے جس کی گرمی سے جہنم کی وادیاں بھی پناہ مانگتی ہیں۔

بد نگاہی: جس کو دیکھنا جائز نہیں قصدا (یعنی جان بوجھ کر) اسے دیکھنا بدنگاہی ہے جیسے بےپردہ اجنبی عورتوں کو دیکھنا یا پردہ دار عورت کو شہوت کے ساتھ دیکھنا۔ امرد (خوبصورت) لڑکے کو شہوت سے دیکھنا حرام ہے اور واضح ہے کہ جس کو دیکھنا حرام ہے اس پر قصداًیعنی جان بوجھ کر ڈالی جانے والی پہلی نظر بھی حرام ہے اور جہنم میں لے جانے والے کام ہے۔

فرمان مصطفیٰﷺ ہے: تم یا تو اپنی نگاہیں نیچی رکھو گے اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرو گے اور اپنے چہروں کو سیدھے رکھو گے یا تمہاری شکلیں بگاڑ دی جائیں گی۔ اگر آنکھ بہک جائے اور بد نگاہی کر بیٹھے تو فوراً نظر وہاں سے ہٹا لیجیے ممکن ہو تو خود وہاں سے ہٹ جائے اور سچے دل سے اللہ کی بارگاہ میں توبہ بھی کیجیے۔

اگر مرد کے ساتھ ایسا ہو تو اول و آخر درود شریف کے ساتھ یہ دعا پڑھے: اللّٰہُمَّ اِنِّی اَعُوْذُبِکَ مِنْ فِتْنَۃِ النِّسَاءِ وَ عَذَابِ الْقَبْرَ۔

والدین کی نافرمانی: اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فرماتے ہیں: جو بلا وجہ شرعی والدین کو ایذا دے ان کی نافرمانی کرے شریعت میں اسے عاق کہتے ہیں۔ والدین کی نافرمانی حرام ہے۔

آپ ﷺ کا فرمان ہے: جس نے اس حال میں صبح کی کہ اپنے والدین کا فرمانبردار ہے اس کے لیے صبح ہی کو جنت کے دروازے کھول جاتے ہیں اور والدین میں سے ایک ہی ہو تو ایک دروازہ کھولتا ہے اور جس نے اس حال میں شام کی کہ والدین کے بارے میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرتا ہے اس کے لیے جہنم کے دروازے کھل جاتے ہیں اور والدین میں سے ایک ہو تو ایک دروازہ کھلتا ہے۔ ایک شخص نے عرض کی:اگرچہ والدین اس پر ظلم کریں فرمایا:اگرچہ ظلم کریں اگرچہ ظلم کریں اگرچہ ظلم کریں۔

ان یعنی والدین کی نافرمانی اور ناراض کرنا دونوں حرام ہیں اور یہ ناراض اور راضی کرنا ان کے واضح حکم کے ساتھ خاص ہیں یعنی اگر والدین نے حکم نہ بھی دیا ہو لیکن معلوم ہو کہ فلاں کام کرنے سے وہ ناراض ہوں گے تب بھی اس کام سے بچنا ضروری ہوگا۔ والدین اگر کسی ناجائز بات کا حکم کریں تو اس میں ان کی اطاعت جائز نہیں۔