صحابۂ کرام کے فضائل

Mon, 31 Aug , 2020
4 years ago

تعریف:

جو مسلمان بحالتِ ایمان حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم کی ملاقات سے سرفراز ہوئے اور ایمان ہی پر ان کا خاتمہ ہوا اس خوش نصیب مسلمان کو صحابی کہتے ہیں۔

فضائلِ صحابہ قران میں :

قرآن پاک میں صحابہ کرام علیہم الرضوان کی صفات بیان کی گئی ہیں۔ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰهِؕ-وَ الَّذِیْنَ مَعَهٗۤ اَشِدَّآءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَآءُ بَیْنَهُمْ تَرٰىهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا یَّبْتَغُوْنَ فَضْلًا مِّنَ اللّٰهِ وَ رِضْوَانًا٘-سِیْمَاهُمْ فِیْ وُجُوْهِهِمْ مِّنْ اَثَرِ السُّجُوْدِؕ- ۲۹)تَرجَمۂ کنز الایمان: محمد اللہ کے رسول ہیں اور ان کے ساتھ والے کافروں پر سخت ہیں اور آپس میں نرم دل تو انہیں دیکھے گا رکوع کرتے سجدے میں گرتے اللہ کا فضل و رضا چاہتے ان کی علامت اُن کے چہروں میں ہے سجدوں کے نشان سے۔(الفتح ، 29)

صحابہ کرام علیہم الرضون کو رضائے الہی اور جنت کی خوشخبری سنائی گئی ارشاد باری تعالیٰ ہے : رَّضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُ وَ اَعَدَّ لَهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ تَحْتَهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًاؕ-ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ

تَرجَمۂ کنز الایمان:اللہ ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی اور ان کے لیے تیار کر رکھے ہیں باغ جن کے نیچے نہریں بہیں ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں یہی بڑی کامیابی ہے۔(التوبہ : 100)

فضائل صحابہ حدیث مبارکہ میں:

رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے کئی مواقع پر حضرات صحابہ کرام کی اہمیت و شان بیان فرمائی چند فرامین مقدسہ ملاحظہ فرمائیں ۔

1۔میرے صحابہ کی عزت کرو کہ وہ تمہارے نیک ترین لوگ ہیں (مشکاة المصابیح باب مناقب الصحابہ حدیث ۶۰۱۲)

2۔میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں تم ان میں سے جس کی بھی پیروی کرو گے ہدایت پا جاؤ گے۔(مشکاة المصابیح باب مناقب الصحابہ حدیث6081)

حضرت عبداللہ ابن مسعود علیہ الرحمہ جو فقہا صحابہ میں ایک ممتاز مقام رکھتے ہیں آپ ایک موقع پر صحابہ کرام کی عظمت و فضیلت پر روشنی ڈالتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں: جو شخص راہ راست پر چلنا چاہے اسے چاہیے کہ ان لوگوں کے راستے پر چلے اور ان کی اقتدا وپیروی کرے جو اس جہاں سے گزر گئے کہ زندوں کے بارے میں یہ اندیشہ موجود ہے کہ وہ دین میں کسی فتنہ اور ابتلا میں مبتلا ہوجائیں، اور یہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے صحابہ کرام ہیں یہ حضرات امت میں سب سے زیادہ افضل ہیں ساری امت میں سب سے زیادہ ان کے دل نیکو کار ان کے اعمال تکلف سے خالی ، یہ وہ لوگ ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کی رفاقت و صحبت اور خدمت دین کے لیے چنا تو ان کا فضل و کمال پہنچا نو اور ان کے آثار و طریقوں کی پیروی کرو حتی الوسع ان کے اخلاق اور ان کی سیرت و روش اختیار کرو کہ بے شک یہ لوگ ہدایت مستقیم پر قائم تھے۔(مشکاة المصابیح کتاب الاعتصام بالکتاب والسنہ حدیث ۱۹۳)

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں

صحابہ کرام کے فضائل

Mon, 31 Aug , 2020
4 years ago

صحابی کسے کہتے ہیں؟

صحابی کی تعریف کے بارے میں مختلف اقوال آئمہ ہیں ان میں سے صحیح قول یہ ہے کہ جس انسان نے پیارے آقا علیہ الصلوة والسلام کو ایمان کی حالت میں دیکھا ہو اور ایمان ہی کی حالت میں اس کا انتقال ہوا ہو اگر درمیان میں وہ

مرتد ہوگیا مگر بعد میں اسلام لے آیا پھر پیارے آقا علیہ الصلوة والسلام کا دیدار نہ کیا جب بھی وہ صحابی ہے۔(تیسیر مصطلح الحدیث)

فضائل سے کیا مراد ہے؟

فضائل فضیلت کی جمع ہے لغت میں فضل کا معنی اضافہ اور زیادہ ہے، فضائل سے مراد وہ خصائل اور اوصاف ہیں جو پسندیدہ اور لائق مدح ہو۔(صحیح بخاری شریف ج6 ص 693 )

افضل صحابہ کر ام :

ابو منصور نے کہا کہ ہمارے اصحاب کا اس پر اجماع ہے کہ افضل الصحابہ خلفا اربعہ ہیں، ترتیب خلافت کے مطابق پھر تمام عشرہ مبشرہ ہیں پھر اہل بدر ہیں پھر اہل احد ہیں پھر اہل بیعت رضوان ہیں(صحیح البخاری ج۶، ص 697)

قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے صحابہ کرام کے فضائل بیان فرمائے ہیں جیسا کہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:ترجمہ

جو اللہ تعالی کی راہ میں مارے گئے ہر گز انہیں مردہ نہ خیال کرنا بلکہ وہ اپنے رب کے پاس زندہ ہیں روزی پاتے ہیں۔(پ ۴، ال عمران ۱۶۶)

یہ آیتِ کریمہ شہدا ئے اُحد کے حق میں نازل ہوئی اللہ پاک ایک اور جگہ ارشاد فرماتا ہے: ترجمہ ۔ (یہ اموال) ان فقرا مہاجرین کے لئے (بھی ) ہیں۔ جو اپنے گھر وں اور اپنے اموال اور جائیداد سے نکال دیئے گئے وہ اللہ کا فضل اور اس کی رضا چاہتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول کی مدد کرتے ہیں وہی سچے ہیں۔(الحشر ۸) اس آیت کا عطف مناقب مہاجرین اور ان کے فضائل پر ہے

حدیث مبارکہ میں بھی پیارے آقا علیہ السلام نے صحابہ کرام کے فضائل بیان فرمائے ہیں۔

فرمانِ مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ہے میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں، تم ان میں سے جس کی بھی اقتدا کرو گے ہدایت پا جاؤ گے۔(مشکاة المصابیح حدیث 6018 ج 2 ص 414)

قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے صحابہ کرام کے فضائل بیان فرمائیے ہیں جیسا کہ اللہ پا ک ارشآد فرماتا ہے۔

ترجمہ :جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں مارے گئے ہرگز انہیں مردہ نہ خیال کرنا بلکہ وہ اپنے رب کے پاس زندہ ہیں روزی پاتے ہیں ۔ (پ ۴، آل عمران ۱۶۶)

صحابہ سے محبت کا نام :

جو میرے تمام صحابہ سے محبت کرے ان کی مدد کرے اور ان کے لیے استغفار کرے تو اللہ پاک اسے قیامت کے دن جنت میں میرے صحابہ کی معیت ( یعنی ہمراہی)نصیب فرمائے گا۔(شرح اصول اعتقاد اھل السنہ ج ۲، ص 1062 حدیث 2337)

سب سے پہلے حوضِ کوثر پر ؟

حدیث پاک میں ہے فرمان مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ہے سب سے پہلے میرے پاس حوضِ کوثر پر آنے والے میرے اہلبیت ہیں اور میری امت میں سے میرے چاہنے والے ۔ (السنۃ ابن ابی عاصم ص، 173 حدیث: 766)

تمنائے دل اشرف بس اتنی سی سر کوثر

جب آقا جامِ کوثر دیں لبِ اقدس لگا کردیں(امین)

اللہ پاک صحابہ کرام کی محبت عطافرمائے اور ان کی اتباع کرنے کی توفیق عطا فرمائے،

اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم )

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں


صحابۂ کرام کے فضائل

Mon, 31 Aug , 2020
4 years ago

اللہ عزوجل نے لوگوں کو جہالت کے اندھیروں سے نکالنے کے لیے آقائے دوعالم نور مجسم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو محبوب فرمایا پھر جن خوش نصیب افراد نے آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی بحالت ایمان صحبت پائی اور بحالتِ ایمان وفات پائی ، صحابی کہلا ئے ۔

رب کریم نے ان نفوس قدسیہ کو بہت اعلیٰ مقام عطا فرمایا کیونکہ وہ اشخاص کہ جنہیں براہ راست آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی صحبت پانے کا شرف حاصل تھا۔

سب سے افضل صحابہ کرام میں خلفائے راشدین پھر بقیہ عشر ہ مبشرہ ، حضرت حسنین کریمین، و اہل بدر و احد، بیعت رضون والے، بیعت عقبہ والے اور سابقین یعنی وہ صحابہ جنہوں نے دونوں قبلوں کی طرف منہ کرکے نماز پڑھی ہے یہ(فضائل صحابہ و اہل بیت صحابہ)

قرآن کریم میں اللہ عزوجل ان نفوس قدسیہ کی جا بجا شان و عظمت بیان فرمائی چنانچہ ارشاد فرمایا:

رَّضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُ وَ اَعَدَّ لَهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ تَحْتَهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًاؕ-ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ، تَرجَمۂ کنز الایمان:اللہ ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی اور ان کے لیے تیار کر رکھے ہیں باغ جن کے نیچے نہریں بہیں ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں یہی بڑی کامیابی ہے۔(التوبہ : 100)

اس آیت مبارکہ میں صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کی شان بیان فرمائی گئی ہے اور بالخصوص وہ صحابہ کرام جنہوں نے اس وقت اسلام کی دعوت قبول فرمائی جب کہ اس وقت اسلام کی دعوت کو قبول کرنا بےشمار مصائب و تکالیف کو دعوت دینا تھا، اخلاص واستقلال کے ان پیکروں نے محض رضائے الہی کے لیے اپنے گھر بار چھوڑنے اپنی خونی رشتوں کو فراموش کیا اوردین کی سربلندی کی خاطر اپنی جان کی بازی لگادی، رب کریم عزوجل نے ان اشخاص کو یہ اعزاز عطا فرمایا کہ ان سے راضی ہونے کا اعلان فرمادیا، انہیں جنتی ہونے کی خوشخبری دی اور اسے بہت بڑی کامیابی قرار دیا۔

ایک اور آیتِ مبارکہ میں ارشاد ہوتا ہے۔ قَالُوْا یٰمُوْسٰۤى اِنَّا لَنْ نَّدْخُلَهَاۤ اَبَدًا۔ تَرجَمۂ کنز الایمان: بولے اے موسیٰ ہم تو وہاں کبھی نہ جائیں گے۔(سورہ مائدہ آیت ۲۴)

صراط الجنان جلد ۲ میں اس آیت کے تحت لکھا ہے کہ بنی اسرائیل نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو جہاد سے صاف انکار کردیا تھا ۔

علمائے مفسرین اس آیت کے تحت ایک نفیس بیان کرتے ہیں کہ

اس سے معلوم ہوا رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ، حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ والوں سے کہیں افضل ہیں کیونکہ ان حضرات نے کسی سخت موقع پر بھی حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا ساتھ نہ چھوڑا بلکہ اپنا سب کچھ حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے نام پرقر بان کردیا جیسے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم تمام نبیوں کے سردار ہیں اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب بھی تمام نبیوں کے اصحاب کے سردار ہیں۔

سبحان اللہ عزوجل جس طرح قر آن کریم میں اصحاب رسول کی عظمت و توقیرکا بیان کیا گیا اس طرح احادیث مبارکہ میں بھی ان کی تعریف و فضائل بیان کیے گئے۔

حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا میرے صحابہ کو برا نہ کہو کیونکہ اگر تم میں کوئی احد (پہاڑ) بھر سونا خیرات کرے تو ان کے ایک مد( ایک پیمانہ ہے) نہ پہنچے نہ آدھے کو۔(مشکوة المصابیح حدیث 5747)

مراة المناجیع میں اس حدیث کے تحت فرمایا گیا کہ یہاں صحابہ کرام کے قربِ الہی کا ذکر ہے،(مراة المناجیع ص 282)

حضرت عمر ابن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میرے صحابہ ستاروں کی طرح ہیں تو تم ان میں سے جس کی پیروی کرو گے ہدایت پا جاؤ گے

اس حدیث مبارکہ میں صحابہ کی شان بیان کی گئی کہ ستاروں کی مانند قر ار دیا گیا کہ امت کے لیے صحابہ کر ام کی اقتدا میں ابتدا یعنی ہدایت ہے۔

حضرت عبداللہ بن عباس نے ارشاد فرماتے ہیں کہ سرکار دوعالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم اور ان کے اصحاب رضی اللہ عنہم اجمعین احسن راستے اور افضل ہدایت پر ہیں یہ علم کے معدن ، ایمان کا خزانہ ہیں ، اور رحمن کے لشکر ہیں۔

حضرت عبداللہ بن مسعو دفرماتے ہیں طریقہ اختیار کرنے والوں کو چاہیے کہ وہ گزرے ہوؤں کا طریقہ اختیار کریں، گزرے ہوئے حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم کے اصحاب ہیں ان کے دل امت میں سب سے زیادہ پاک ، علم میں سب سے گہرے، تکلف میں سب سے کم ہیں اور وہ ایسے حضرات ہیں جنہیں اللہ رب العزت نے اپنے حبیب صلی اللہ تعالیٰ لیہ وسلم کی صحبت اور ان کے دین کی اشاعت کے لیے چن لیا۔

یہی وہ حضرات ہیں جن کے ذریعے ہم تک دین پہنچا اللہ کریم سے دعا ہے کہ وہ ہمیں صحابہ کے طریقے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں صحابہ کے طریقے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں صحابہ سے سچا عشق و محبت نصیب فرمائے اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں


صحابہ کرام کے فضائل

Mon, 31 Aug , 2020
4 years ago

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی شان ایسی بے مثال ہے کوئی بھی ان کے مقام و مرتبہ کو نہیں پہنچ سکتا، سب سے پہلے صحابی کی تعریف پھر ان کی فضلت کے بارے میں قرآن آیت اور احادیث مبارکہ ملاحظہ فرمائیں۔

صحابی کی تعریف:

حضرت حافظ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں جن خوش نصیبوں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو ایمان کی حالت میں دیکھا اور ایمان ہی پر انکا خاتمہ ہوا، ان خوش نصیبوںکو صحابی کہتے ہیں۔

آیتِ قرآنی صحابہ کرام کی شان میں:

تَرجَمۂ کنز الایمان:اللہ ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی اور ان کے لیے تیار کر رکھے ہیں باغ جن کے نیچے نہریں بہیں ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں یہی بڑی کامیابی ہے۔(التوبہ : 100)

سبحان اللہ صحابہ کرام علیہم الرضوان کی شان کس قدر بلند و بالا ہے کہ اللہ پاک نے ان کے اعمال قبول فرما کر انہیں اپنی دائمی رضا اور جنتی نعمتوں کی بشارت سنائی۔

احادیث مبارکہ:

۱۔ ارشاد فرمایا، بے شک اللہ پاک نے مجھے منتخب فرمایا اور میرے لیے میرے اصحاب کو پسند فرمایا، پھر ان میں سے میرے وزیر ، مددگار اور رشتے دار بنائے، پس جو انہیں گالی دے گا اس پر اللہ او راس کے فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، روزِ قیامت اللہ پاک نہ اس کا کوئی فرض قبول فرمائے گا نہ نفل

۲۔ ارشاد فرمایا: جس نے میرے صحابہ کے متعلق بری بات کہی تو وہ میرے طریقے سے ہٹ گیا اس کا ٹھکانہ آگ ہے۔

مندرجہ بالا قران اور حدیث سے اللہ او راس کے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی صحابہ کرام علیہم الرضوان سے محبت اور ان سے بغض رکھنے والوں سے ناپسندیدگی کا بخوبی اندازہ لگایاجاسکتا ہے، اللہ تعالیٰہمیں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے محبت کرنے اور اس کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کی شان میں گستاخی کرنے سے بچائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں


صحابۂ کرام کے فضائل

Mon, 31 Aug , 2020
4 years ago

نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے سارے ہی صحابہ شان والے ہیں، قرآن مجید میں جابجا ان کی فضیلت و تعریف و حسن اخلاق اور حسن ایمان کا تذکرہ ہے، آئیے فضائلِ صحابہ کرام ملاحظہ فرمائیں۔

صحابہ کرام کے فضائل قرآن پاک سے:

لَا یَسْتَوِیْ مِنْكُمْ مَّنْ اَنْفَقَ مِنْ قَبْلِ الْفَتْحِ وَ قٰتَلَؕ-اُولٰٓىٕكَ اَعْظَمُ دَرَجَةً مِّنَ الَّذِیْنَ اَنْفَقُوْا مِنْۢ بَعْدُ وَ قٰتَلُوْاؕ-وَ كُلًّا وَّعَدَ اللّٰهُ الْحُسْنٰىؕ-وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ۠(۱۰) تَرجَمۂ کنز الایمان: اور تمہیں کیا ہے کہ اللہ کی راہ میں خرچ نہ کرو حالانکہ آسمانوں اور زمین سب کا وارث اللہ ہی ہے تم میں برابر نہیں وہ جنہوں نے فتحِ مکہ سے قبل خرچ اور جہاد کیا وہ مرتبہ میں اُن سے بڑے ہیں جنہوں نے بعد فتح کے خرچ اور جہاد کیا اور ان سب سے اللہ جنت کا وعدہ فرماچکا اور اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے(الحدید ، 10)

اس آیت مبارکہ کے تحت مفسر شہیر حکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں، ان صحابہ کر ام کے درجے اگر چہ مختلف ہیں مگر ان سب کا جنتی ہونا بالکل یقینی ہے کیونکہ رب فرماتا ہے، تمام صحابہ عادل و متقی ہیں، کیونکہ سب سے رب کریم نے جنت کا وعدہ فرمایا ہے اور جنت کا وعدہ فاسق سے نہیں ہوتا، ہر صحابی نبی کریم علیہ الصلوة والسلام کی صحابیت کی نسبت سے ہمارے لیے واجب التعظیم ہیں اور کسی بھی صحابی کسی کی گستاخی حرام اور گمراہی ہے۔

رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُ وَ اَعَدَّ لَهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ تَحْتَهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًاؕ-ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ، تَرجَمۂ کنز الایمان:اللہ ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی اور ان کے لیے تیار کر رکھے ہیں باغ جن کے نیچے نہریں بہیں ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں یہی بڑی کامیابی ہے۔(التوبہ : 100)

اور ایک مقام پرارشاد رب العباد ہے:یہی سچے مومن ہیں اور ان کے لیے درجے ہیں ان کے رب کے پاس اور بخشش ہے اور عزت کی روزی۔

صحابہ کرام کے فضائل احادیث سے:

فرمان مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم : میرے اصحاب کو برا بھلا نہ کہو اس لیے کہ اگر تم میں سے کوئی اُحد پہاڑ کے برابر سونا خرچ کردے تو وہ ان کے ایک مد (اس دور کے پیمانے کا نام )کے برابر نہیں پہنچ سکتا اور نہ اس کے آدھے کو۔

۳۔ صحابہ کی محبت ایک اور حدیث مبارکہ میں ارشاد فرمایا کہ: جب اللہ پاک کسی کی بھلائی چاہتا ہے تو اس کے دل میں میرے تمام صحابہ کی محبت پیدا فرمادیتا ہے۔ (فیضانِ نماز)

۳۔ ایک اور حدیث مبارکہ میں ارشاد فرمایا:میرے صحابہ کے معاملے میں اللہ سے ڈرو میرے صحابہ کے معاملے میں اللہ سے ڈرو میرے بعد ان کو طعن و تشنیع کا نشانہ نہ بنالینا جس نے ان سے محبت کی تو اس نے میری محبت کی وجہ سے اس سے محبت کی اور اور جس نے ان سے بغض رکھا تو اس نے میرے بغض کے سبب ان سے بغض رکھا اور جس نے انہیں ایذا پہنچائی تو اس نے ضرور مجھے ایذا پہنچائی اور جس نے مجھے ایذا پہنچائی تو ضرو راس نے اللہ پاک کو ایذا پہنچائی تو جس نے اللہ پاک کو ایذا پہنچائی تو قریب ہے کہ اللہ اس کی پکڑ فرمائے گا۔

ایک اور فرمان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے، میرے تمام صحابہ میں خیر(یعنی بھلائی ہے)۔ ۔(کراماتِ صحابہ )

۳۔ ستاروں کی مانند :نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، میرے صحابہ علیہم الرضوان ستاروں کی مانند ہیں تم ان میں سے جس کی بھی اقتدا کرو گے ہدایت پا جاؤ گے۔( مشکاة المصابیح )

مفتی احمد یار خان اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں : سبحان اللہ کیسی نفیس تشبیہ ہے، حضور نے اپنے صحابہ کو ہدایت کے تارے اور دوسری حدیث میں اپنے اہل بیت کو کشتی نوح فرمایا سمندر کا مسافر کشتی کا بھی محتاج ہوتا ہے اور تاروں کی رہبری کا بھی کہ جہاز ستاروں کی رہنمائی پر ہی سمندر میں چلتے ہیں، اسی طرح امت مسلمہ اپنی ایمانی زندگی میں اہل بیت کی بھی محتاج ہے اور صحابہ کرام علیہم الرضوان کے بھی حاجت مند۔

اللہ کریم ہمیں دل و جان قلم و زبان سے ہر صحابی رضی اللہ عنہ کی تعظیم کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کے صدقے ہمارے ایمان کی حفاظت فرمائے ۔ آمین

سب صحابہ سے ہمیں تو پیارہے۔

ان شاء اللہ اپنا بیڑا پار ہے

(وسائل بخشش)

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں


صحابہ کرام کے فضائل

Mon, 31 Aug , 2020
4 years ago

صحابہ کرام علیہمُ الرِّضوان وہ مقدس شخصیات ہیں جنہوں نے جمال مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی اپنے آنکھوں سے زیارت کی یہی وہ مقدس ہستیاں ہیں جنہیں اللہ تعالی نے پیارے آقا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی صحبت مبارکہ کے لئے چنا ،چنانچہ صحابہ کرام دین کا ستون اور اور معیار ایمان ہیں بلکہ پیارے آقا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کےاسوہ حسنہ کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کے لئے صحابہ کرام علیھم الرضوان کی ہی زندگی معیار ہے۔

قرآن پاک اور صحابہ کرام علیہم رضوان:

صحابہ کرام کے بارے میں رب کائنات کا یہ اعلان ہے کہ اللہ ان سے راضی ہے اور وہ اللہ سے راضی ہیں ۔چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : رضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُ وَ اَعَدَّ لَهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ تَحْتَهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًاؕ-ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ

تَرجَمۂ کنز الایمان:اللہ ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی اور ان کے لیے تیار کر رکھے ہیں باغ جن کے نیچے نہریں بہیں ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں یہی بڑی کامیابی ہے۔(التوبہ : 100)

اس سے معلوم ہوا کہ سارے صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم عادل ہیں اور جنتی ہیں ان میں کوئی گنہگار اور فاسق نہیں لہٰذا جوبد بخت کسی تاریخی واقعہ یا روایت کی وجہ سے صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم میں سے کسی کو فاسق ثابت کرے، وہ مردود ہے کہ اس آیت کے خلاف ہے۔

شان صحابہ بزبان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم :

رسول امین خاتم النبیین صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا فرمان دل نشین ہے:

میرے صحابہ کی عزت کرو کہ وہ تمہارے بہترین لوگ ہیں (مشکاة المصابیح؛ کتاب المناقب؛ باب مناقب صحابہ ٢\۴١٣، حدیث٦٠١٢)

ایک اور جگہ پر آقا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا :

میرے صحابہ کو برا نہ کہو کیونکہ اگر تم میں کوئی احد پہاڑ بھر سونا خیرات کرے تو انکے ایک کے نہ مد کو پہنچے نہ آدھے کو (صحیح بخاری ،حدیث ٣٦٧٣)

اس حدیث کی شرح میں مفتی احمد یار خان نعیمی فرماتے ہیں کہ کوئی مسلمان خواہ غوث وقطب ہو یا عام مسلمان پہاڑ بھر سونا خیرات کرے تو اس کا سونا قرب الہی اور قبولیت میں صحابی کے سوا سیر کو نہیں پہنچ سکتا یہی حال روزہ نماز اور ساری عبادات کا ہے اور اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حضرت صحابہ کا ذکر ہمیشہ خیر سے ہی کرنا چاہیے کسی صحابی کو ہلکے لفظ سے یاد نہ کرو یہ حضرات وہ ہیں جنہیں رب نے اپنے محبوب کی صحبت کے لیے چنا مہربان باپ اپنے بیٹے کو بروں کی صحبت میں نہیں رہنے دیتا تو مہربان رب اپنے نبی کو بروں کی صحبت میں رہنا کیسے پسند فرماتا!؟

رسول اللہ طیب ان کے سب ساتھی بھی طاہر ہیں

چنیدہ بہر پاکاں حضرتِ فاروق اعظم ہیں

فضائل صحابہ اوراقوال بزرگان دین:

صدر الافاضل حضرت علامہ مولانا سید محمد نعیم الدین مراد آبادی اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں ۔

مسلمان کو چاہیے کہ صحابہ کرام علیہم الرضوان کا نہایت ادب رکھے اور دل میں ان کی عقیدت و محبت کو جگہ دے ان کی محبت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ہے اور جو بدنصیب صحابہ علیھم الرضوان کی شان میں بے ادبی کے ساتھ زبان کھولے وہ دشمن خدا اور رسول عزوجل وصلی اللہ تعالی علیہ وسلم ہے مسلمان ایسے شخص کے پاس نہ بیٹھے،میرے آقا اعلی حضرت رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں :

اہل سنت کا ہے بیڑا پار اصحاب حضور

نجم ہیں اور ناو ہے عترت رسول اللہ کی

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں