میٹھے میٹھے اسلامی
بھائیو ! صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی شان ایسی بے مثال ہے کوئی بھی ان کے مقام و
مرتبہ کو نہیں پہنچ سکتا، سب سے پہلے صحابی کی تعریف پھر ان کی فضلت کے بارے میں
قرآن آیت اور احادیث مبارکہ ملاحظہ فرمائیں۔
صحابی
کی تعریف:
حضرت حافظ ابن حجر
عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں جن خوش نصیبوں نے حضور نبی
اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو ایمان کی حالت
میں دیکھا اور ایمان ہی پر انکا خاتمہ ہوا، ان خوش
نصیبوںکو صحابی کہتے ہیں۔
آیتِ
قرآنی صحابہ کرام کی شان میں:
تَرجَمۂ کنز الایمان:اللہ
ان سے راضی اور وہ اللہ
سے راضی اور ان کے لیے تیار کر رکھے ہیں باغ جن کے نیچے نہریں بہیں ہمیشہ ہمیشہ ان
میں رہیں یہی بڑی کامیابی ہے۔(التوبہ : 100)
سبحان
اللہ صحابہ کرام علیہم الرضوان کی شان کس قدر بلند و بالا ہے کہ اللہ پاک نے ان کے اعمال قبول فرما کر انہیں اپنی
دائمی رضا اور جنتی نعمتوں کی بشارت سنائی۔
احادیث
مبارکہ:
۱۔ ارشاد فرمایا، بے شک اللہ پاک نے مجھے منتخب فرمایا اور میرے لیے میرے
اصحاب کو پسند فرمایا، پھر ان میں سے میرے وزیر ، مددگار اور رشتے دار بنائے، پس
جو انہیں گالی دے گا اس پر اللہ او راس کے فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، روزِ قیامت اللہ پاک نہ اس کا کوئی فرض قبول فرمائے گا نہ نفل
۲۔ ارشاد فرمایا: جس نے میرے صحابہ کے متعلق بری بات کہی تو
وہ میرے طریقے سے ہٹ گیا اس کا ٹھکانہ آگ ہے۔
مندرجہ بالا قران اور
حدیث سے اللہ او راس کے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی صحابہ کرام علیہم الرضوان سے محبت اور ان سے بغض رکھنے والوں سے
ناپسندیدگی کا بخوبی اندازہ لگایاجاسکتا ہے، اللہ تعالیٰہمیں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے محبت کرنے اور اس کے نقش قدم پر چلنے کی
توفیق عطا فرمائے اور ان کی شان میں
گستاخی کرنے سے بچائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ
الْاَمِیْن صلَّی
اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں