صحابۂ کرام کے فضائل

Mon, 31 Aug , 2020
3 years ago

تعریف:

جو مسلمان بحالتِ ایمان حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم کی ملاقات سے سرفراز ہوئے اور ایمان ہی پر ان کا خاتمہ ہوا اس خوش نصیب مسلمان کو صحابی کہتے ہیں۔

فضائلِ صحابہ قران میں :

قرآن پاک میں صحابہ کرام علیہم الرضوان کی صفات بیان کی گئی ہیں۔ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰهِؕ-وَ الَّذِیْنَ مَعَهٗۤ اَشِدَّآءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَآءُ بَیْنَهُمْ تَرٰىهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا یَّبْتَغُوْنَ فَضْلًا مِّنَ اللّٰهِ وَ رِضْوَانًا٘-سِیْمَاهُمْ فِیْ وُجُوْهِهِمْ مِّنْ اَثَرِ السُّجُوْدِؕ- ۲۹)تَرجَمۂ کنز الایمان: محمد اللہ کے رسول ہیں اور ان کے ساتھ والے کافروں پر سخت ہیں اور آپس میں نرم دل تو انہیں دیکھے گا رکوع کرتے سجدے میں گرتے اللہ کا فضل و رضا چاہتے ان کی علامت اُن کے چہروں میں ہے سجدوں کے نشان سے۔(الفتح ، 29)

صحابہ کرام علیہم الرضون کو رضائے الہی اور جنت کی خوشخبری سنائی گئی ارشاد باری تعالیٰ ہے : رَّضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُ وَ اَعَدَّ لَهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ تَحْتَهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًاؕ-ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ

تَرجَمۂ کنز الایمان:اللہ ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی اور ان کے لیے تیار کر رکھے ہیں باغ جن کے نیچے نہریں بہیں ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں یہی بڑی کامیابی ہے۔(التوبہ : 100)

فضائل صحابہ حدیث مبارکہ میں:

رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے کئی مواقع پر حضرات صحابہ کرام کی اہمیت و شان بیان فرمائی چند فرامین مقدسہ ملاحظہ فرمائیں ۔

1۔میرے صحابہ کی عزت کرو کہ وہ تمہارے نیک ترین لوگ ہیں (مشکاة المصابیح باب مناقب الصحابہ حدیث ۶۰۱۲)

2۔میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں تم ان میں سے جس کی بھی پیروی کرو گے ہدایت پا جاؤ گے۔(مشکاة المصابیح باب مناقب الصحابہ حدیث6081)

حضرت عبداللہ ابن مسعود علیہ الرحمہ جو فقہا صحابہ میں ایک ممتاز مقام رکھتے ہیں آپ ایک موقع پر صحابہ کرام کی عظمت و فضیلت پر روشنی ڈالتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں: جو شخص راہ راست پر چلنا چاہے اسے چاہیے کہ ان لوگوں کے راستے پر چلے اور ان کی اقتدا وپیروی کرے جو اس جہاں سے گزر گئے کہ زندوں کے بارے میں یہ اندیشہ موجود ہے کہ وہ دین میں کسی فتنہ اور ابتلا میں مبتلا ہوجائیں، اور یہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے صحابہ کرام ہیں یہ حضرات امت میں سب سے زیادہ افضل ہیں ساری امت میں سب سے زیادہ ان کے دل نیکو کار ان کے اعمال تکلف سے خالی ، یہ وہ لوگ ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کی رفاقت و صحبت اور خدمت دین کے لیے چنا تو ان کا فضل و کمال پہنچا نو اور ان کے آثار و طریقوں کی پیروی کرو حتی الوسع ان کے اخلاق اور ان کی سیرت و روش اختیار کرو کہ بے شک یہ لوگ ہدایت مستقیم پر قائم تھے۔(مشکاة المصابیح کتاب الاعتصام بالکتاب والسنہ حدیث ۱۹۳)

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں