وحیِ الہٰی
اور اسلامی تہذیب و تمدّن کی ابتدا لفظ اِقْرَاء سے ہونا ہمیں اس بات کا درس دیتا
ہے کہ انسان جب تک اس جہاں کی رنگ و بو میں ہے اس کیلئے ہر شعبہ زندگی میں علم و
کتاب بہت اہمیت کے حامل ہیں، اور دنیا و آخرت میں کامیابی کا ذریعہ ہیں۔
عربی
زبان کے نامور شاعر مُتَنَبِّیْ کے ایک شعر کا مصرع ہے ۔ وخَیْرُ جَلِیْسٍ فِیْ
الْزَّمَانِ کِتَابٌ " زمانے میں بہترین ہم نشین کتاب ہے" ہے کہ
اچھی کتاب اپنے قاری کیلئے ایسے دوست کی حیثیت رکھتی ہے جو اس کو کبھی تنہائی کہ
اور یہ ایک حقیقت کا احساس نہیں ہونے دیتی۔ صدیوں پہلے کے ایک مصنف الجَاحِظْ
نے ایک پریشان حال شخص کو نصیحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ کتاب ایک ایسا دوست ہے جو آپ
کی خوشامدانہ تعریف نہیں کرتا اور نہ آپ کو برائی کے راستے پر ڈالتا ہے، یہ دوست
آپ کو اکتاہٹ میں مبتلا ہونے نہیں دیتا یہ ایک ایسا پڑوسی ہے جو آپ کو کبھی نقصان
نہیں پہنچائے گا یہ ایک ایسا واقف کار ہے جو آپ سے جھوٹ اور منافقت سے فائدہ
اٹھانے کی کوشش نہیں کرے گا۔
شوق
کا کوئی مول نہیں:
حکایت:
کتابوں
سے حد درجہ عقیدت، ان کو جمع کرنے کا شوق اپنے ذاتی کتب خانے کو وسیع سے وسیع تر
کرنے کی جستجو اہلِ ذوق میں نمایاں رہی ہے، چھٹی صدی کے ایک عالِم امام ابن خشاب
کے بارے میں ایک واقعہ منقول ہے کہ موصوف نے ایک دن ایک کتاب پانچ سو درہم میں خریدی
قیمت ادا کرنے کے لیے کوئی چیز نہ تھی لہٰذا تین دن کی مہلت طلب کی اور مکان کی
چھت پر کھڑے ہو کر مکان بیچنے کا اعلان کیا اور یوں مکان بیچ کر اپنے شوق کی تکمیل
کی- (ذیل علی طبقات حنابلہ)
کتاب
تحفے میں دیجیے:
اچھی
کتاب کا تحفہ ایسا تحفہ ہے جو انسان کے لیے محض مادی حیثیت کا ہی حامل نہیں بلکہ
اس سے وہ تاحیات فائدہ حاصل کرسکتا ہے کتاب اگر کسی طرح ضائع بھی ہو جائے تو اس کے
مطالعے سے حاصل شدہ فوائد، علمی نکات اور عملی ترغیبات سے ساری زندگی وہ مستفید ہو
سکتا ہے بالفاظ دیگر کتاب کا نفع دیر پا ہے لہٰذا اگر اس دور میں بھی تحائف کا
تبادلہ مفید کتابوں کی شکل میں کیا جائے تو معاشرے میں علمی ذوق پروان چڑھے گا نیز
علمی، عملی اور فکری ترقی کا ذریعہ بھی ہوگا.
انتخابِ
کتب میں احتیاط کیجئے: