محمد محسن رضا(درجہ رابعہ جامعۃُ المدینہ بورے والا پنجاب پاکستان)

Wed, 7 Sep , 2022
2 years ago

حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے پانچ باتوں سے اللہ کی پناہ مانگی۔

فرمانِ نبوی ہے: اے گروہ مہاجرین! پانچ بلائیں ایسی ہیں جن کے متعلق میں اللہ پاک سے تمہارے لئے پناہ مانگتا ہوں : جب کسی قوم میں کھلم کھلا بدکاریاں ہوتی ہیں تو اللہ پاک ان پر ایسے مکروہات نازل کرتا ہے جو پہلے کسی پر نازل نہیں ہوتے۔ جب کوئی قوم ناپ تول میں کمی کرتی ہے تو ان پرتنگدستی، قحط سالی اور ظالم حاکم مسلط کردیا جاتا ہے، جب کوئی قوم اپنے مالوں کی زکوٰۃ نہیں دیتی انہیں خشک سالی گھیر لیتی ہے، اگر زمین پر چوپائے نہ ہوں تو کبھی ان پر بارش نہ برسے۔ جب کوئی قوم اللہ اور اس کے رسول کے عید کو توڑ رہی۔ جب کوئی قوم اللہ اور اس کے رسول کے عہد کو توڑ دیتی ہے تو اس پر اس کے دشمن مسلط ہوجاتے ہیں جو ان سے ان کا مال و دولت چھین لیتے ہیں اور جس قوم کے فرمانروا کتاب اللہ سے فیصلہ نہیں کرتے، ان کے دلوں میں ایک دوسرے سے خوف پیدا ہوجاتا ہے۔

(1)فرمانِ نبوی ہے: اللہ پاک بخیل کی زندگی اور سخی کی موت کو ناپسند فرماتا ہے۔( کنزالعمال،کتاب الاخلاق، الباب الثانی فی الأخلاق والأفعال۔۔۔الخ، 2/180، الجزء الثالث ،حدیث: 7373)

(2)فرمانِ نبوی ہے: دو عادتیں مومن میں جمع نہیں ہوسکتیں ، بخل اور بد خلقی۔( ترمذی ،کتاب البروالصلۃ ، باب ماجاء فی البخل، 3/387، حدیث: 1969)

(3)فرمانِ نبوی ہے: اللہ پاک نے قسم کھائی ہے کہ بخیل کو جنت میں نہیں بھیجے گا۔( تاریخ مدینہ دمشق، 57/373)

(4)فرمانِ نبوی ہے:بخل سے بچو! جس قوم میں بخل آجاتا ہے وہ لوگ زکوٰۃ نہیں دیتے، صلہ رحمی نہیں کرتے اور ناحق خون ریزیاں کرتے ہیں ۔ (کنزالعمال ، کتاب الاخلاق، 2/182،الجزء الثالث، حدیث: 7401)

(5)فرمانِ نبوی ہے: اللہ پاک نے رکاکت اور شعلہ پن کو پیدا کیا اور اسے مال اور بخل سے ڈھانپ دیا۔( کنزالعمال ، کتاب الاخلاق، 2/183، حدیث: 7407)