محمد حسین عطاری (درجہ دورۂ حدیث جامعۃُ المدینہ فیضان
عطار ناگپور ہند)
پیارے اسلامی بھائیوں ! بلاشبہ کسی مسلمان پر جھوٹ باندھنا بہتان ہے اور شریعت میں بہتان باندھنا حرام گناہِ کبیرہ
اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے جس کی مذمت قراٰن و حدیث میں جا بجا وارد ہوئی
ہیں۔ چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ لَا تَقْفُ مَا لَیْسَ لَكَ بِهٖ عِلْمٌؕ-اِنَّ
السَّمْعَ وَ الْبَصَرَ وَ الْفُؤَادَ كُلُّ اُولٰٓىٕكَ كَانَ عَنْهُ
مَسْـٴُـوْلًا (۳۶) ترجمۂ کنز الایمان: اور اس بات کے پیچھے نہ پڑ جس کا تجھے
علم نہیں بےشک کان اور آنکھ اور دل ان سب سے سوال ہونا ہے۔(پ15، بنی اسرآءیل:36) تفسیرِ
صراط الجنان: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما نے فرمایا : اس سے مراد یہ ہے
کہ کسی پرو ہ الزام نہ لگاؤ جو تم نہ جانتے ہو۔(مدارک، الاسراء، تحت الآیۃ: 36، ص623)
یہاں غلط الزامات
لگانے کی مذمت پر 5 وعیدیں ملاحظہ ہوں:
(1)رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:
جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے ا س پر الزام عائد کرے تو اللہ پاک اسے جہنم
کے پُل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات (کے گناہ) سے (اس شخص کو
راضی کر کے یا اپنے گناہ کی مقدار عذاب پاکر) نہ نکل جائے۔( ابو داؤد، کتاب
الادب، باب من ردّ عن مسلم غیبۃ، 4/ 354، حدیث: 4883)(2) نبیِّ رَحمت،شفیعِ امّت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا: جو کسی مسلمان کی بُرائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ
پاک اس وقت تک رَدْغَۃ ُ الخَبال(یعنی
جہنم میں وہ جگہ جہاں دوزخیوں کی پِیپ اور خون جمع ہوگا۔ اس) میں رکھے گا جب تک اس
کے گناہ کی سزا پوری نہ ہولے۔ (ابوداؤد،3/427، حدیث: 3597)
(3) حضورِ اقدس صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : جس نے کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی
بات ذکر کی جو اس میں نہیں تا کہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ پاک اسے
جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے۔
(اس سے مراد یہ ہے کہ طویل عرصے تک وہ عذاب میں مبتلا رہے گا)۔( معجم الاوسط، باب
المیم، من اسمہ: مقدام، 6 / 327، حدیث: 8936)(4)جنابِ رسالتِ مآب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے خواب میں دیکھے ہوئے کئی
مناظر کا بیان فرما کر یہ بھی فرمایا کہ کچھ لوگوں کو زَبانوں سے لٹکایا گیا تھا۔
میں نے جبرئیل علیہ السّلام سے اُن کے بارے میں پوچھا تو اُنہوں نے بتایا کہ یہ
لوگوں پر بِلاوجہ اِلزامِ گُناہ لگانے والے ہیں۔ (شرح الصدور، ص184)
(5)نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:
پانچ چیزوں کا کوئی کفارہ نہیں (1) اللہ پاک کے ساتھ شریک ٹھہرانا (2)ناحق قتل
کرنا(3)مؤمن پر تہمت لگانا (4)میدان جنگ سے بھاگنا(5)ایسی جبری قسم جس کے ذریعے
کسی کا ناحق مال لے لیا جائے۔(مسند احمد،3/286، حدیث: 8745 )
ان مذکورہ روایتوں سے معلوم ہوا کہ مسلمان پر بہتان باندھنا
یا اس پر بے بنیاد الزامات لگانا بہت بڑا گناہ ہے اِس لیے اِس عمل سے باز آنا
چاہیے اور جس پر تہمت لگائی ہے اس سے معافی مانگنی چاہیے تاکہ آخرت میں گرفت نہ
ہو۔ اللہ پاک ہمیں بہتان سے محفوظ رکھے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم