ار یب بن یامین (درجہ رابعہ جامعۃُ المدینہ فیضانِ
کنزالایمان کراچی پاکستان)
زبان اللہ کی نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت ہے جس کے ذریعے
اللہ کی رضا حاصل کی جا سکتی ہے۔ مگر اس کی آفتیں کم نہیں ہیں۔ اس زبان کی آفتوں
میں سے ایک بڑی آفت بہتان کی آفت ہے جو انسان کو اللہ کے دردناک عذاب کا مستحق بناتا
ہے۔ ارشادِ باری ہے: اِنَّ
الَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنٰتِ الْغٰفِلٰتِ الْمُؤْمِنٰتِ لُعِنُوْا فِی
الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ۪-وَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌۙ(۲۳)ترجَمۂ کنزُالایمان: بےشک وہ جو عیب
لگاتے ہیں انجان پارسا ایمان والیوں کو ان پر لعنت ہے دنیا اور آخرت میں اور اُن
کے لیے بڑا عذاب ہے۔(پ18،النور:23)
اس کے ساتھ ساتھ انسان معاشرتی طور پر بھی برا بن جاتا ہے ۔
اس طرح کہ وہ سب کے نزدیک برا بن جاتا ہے ، سب اس سے دور رہتے ہیں اور اس کی بات
کا کوئی اعتبار بھی نہیں کرتا۔ اس کی مذمت پر 5فرامینِ مصطفی صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم درج ذیل ہیں:
(1) بہتان کیا ہے ؟ صحیح مسلم میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے
مروی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: تمھیں معلوم ہے غیبت
کیا ہے؟ لوگوں نے عرض کی، اللہ و رسول (صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم) خوب جانتے
ہیں ۔ ارشاد فرمایا: غیبت یہ ہے کہ تو اپنے بھائی کا اس چیز کے ساتھ ذکر کرے جو
اسے بری لگے۔ کسی نے عرض کی، اگر میرے بھائی میں وہ موجود ہو جو میں کہتا ہوں (جب
تو غیبت نہیں ہوگی)۔ فرمایا: جو کچھ تم کہتے ہو، اگر اس میں موجود ہے جب ہی تو غیبت
ہے اور جب تم ایسی بات کہو جو اس میں ہو نہیں، یہ بہتان ہے۔(بہارِ شریعت،3/529)
(2) بہتان کا عذاب: نبیٔ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا : جو کسی مسلمان کی بُرائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو
اللہ پاک اس وقت تک دوزخیوں کے کیچڑ ،پیپ اور خون میں رکھے گا جب تک کہ وہ اپنی کہی
ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔ (غیبت کی تباہ کاریاں، ص295) (3) غلام پر تہمت کا وبال : حضورِ اکرم صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جس نے اپنے مَملُوک (غلام یا لونڈی) پر زنا کی
تُہمت لگائی اگر وہ حقیقت میں ایسا نہ ہو جیسا اس نے کہا تو بروزِ قیامت اسے
حدِّقَذف لگائی جائے گی۔(76 کبیرہ گناہ،ص83)
(4) گناہ کے الزام کا عذاب: حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے خواب میں دیکھے ہوئے کئی مناظر کا بیان فرما کر یہ بھی فرمایا کہ کچھ
لوگوں کو زَبانوں سے لٹکایا گیا تھا ۔میں نے جبرئیل علیہ السّلام سے اُن کے بارے میں پوچھا تو اُنہوں نے بتایا کہ یہ
لوگوں پر بِلاوجہ اِلزامِ گُناہ لگانے والے ہیں۔ (غیبت کی تباہ کاریاں،ص 295) (5) ہلاک کرنے والا گناہ : سات
ہلاک کرنے والے گناہوں سے بچو۔ یہ کہہ کر آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ان
میں بھولی بھالی پاکدامن مسلمان عورتوں پر زنا کی تہمت لگانے کا بھی ذکر فرمایا۔(76
کبیرہ گناہ،ص82)
بہتان کی آفت جس
میں مسلمانوں کی بھاری اکثریت ملوث ہے اور اس کی بنیادی وجہ اس کا علم نہ ہونا اور
نہ ہی اس سے بچنے کا احساس ہے۔ اللہ ہمیں بہتان کی آفت سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔
اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم