محمد مدثر رضوی عطاری (درجہ رابعہ جامعۃُ المدینہ فیضانِ
فاروقِ اعظم سادھو کی لاہور پاکستان)
اللہ پاک نے انسان پیدا کیا کہ وہ نیکی کرے اور گناہوں سے بچے۔
مگر انسان آج گناہوں کے سوا کوئی کام نہیں کرتا۔ انہی گناہوں میں سے جھوٹ، غیبت، بخل،
چغلی، حسد، تکبر ، وعدہ خلافی، بہتان تراشی وغیرہ
الله پاک قراٰنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے: لَوْ لَاۤ اِذْ
سَمِعْتُمُوْهُ ظَنَّ الْمُؤْمِنُوْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتُ بِاَنْفُسِهِمْ
خَیْرًاۙ-وَّ قَالُوْا هٰذَاۤ اِفْكٌ مُّبِیْنٌ(۱۲) ترجمۂ کنزُالعِرفان: ایسا کیوں
نہ ہوا کہ جب تم نے یہ بہتان سنا تو مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں اپنے لوگوں پر نیک
گمان کرتے اور کہتے: یہ کھلا بہتان ہے۔(پ18،النور:12)
فرامینِ مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ملاحظہ فرمائیے
:۔
(1) حضرت معاذ بن انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ رسولِ کریم
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی
غرض سے ا س پر الزام عائد کرے تو اللہ پاک اسے جہنم کے پُل پر اس وقت تک روکے گا
جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات (کے گناہ) سے (اس شخص کو راضی کر کے یا اپنے گناہ کی
مقدار عذاب پاکر) نہ نکل جائے۔( ابو داؤد، کتاب الادب، باب من ردّ عن مسلم غیبۃ، 4/ 354، حدیث: 4883)
(2) حضرت ابو درداء رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا : جس نے کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تا کہ اس
کے ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ پاک اسے جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ
اس کے بارے میں اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے۔ (اس سے مراد یہ ہے کہ طویل عرصے تک وہ
عذاب میں مبتلا رہے گا)۔( معجم الاوسط، باب المیم، من اسمہ: مقدام، 6 / 327، حدیث: 8936)
( 3) نبیِّ رَحمت،شفیعِ امّت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو کسی مسلمان کی بُرائی بیان کرے جو اس میں نہیں
پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وَقْت تک رَدْغَۃُ الْخَبَال میں رکھے گا جب تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے
۔(ابوداؤد،3/428 ، حدیث:3597) رَدْغَۃُ الْخَبَال جہنّم میں ایک جگہ ہے جہاں جہنمیوں کا خون اور پِیپ جمع ہو
گا ۔(بہارِ شریعت ، 2/ 364)
(4) روایت ہے حضرت
علی رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
کہ تم میں حضرت عیسیٰ کی مثال ہے جن سے یہود نے بغض رکھا حتی کہ ان کی ماں کو تہمت
لگائی اور ان سے عیسائیوں نے محبت کی حتی کہ انہیں اس درجہ میں پہنچا دیا جو ان کا
نہ تھا پھر فرمایا میرے بارے میں دو قسم کے لوگ ہلاک ہوں گے محبت میں افراط کرنے
والے مجھے ان صفات سے بڑھائیں گے جو مجھ میں نہیں ہیں اور بغض کرنے والے جن کا بغض
اس پر ابھارے گا مجھے بہتان لگائیں گے ۔ (احمد)
اللہ پاک سے دعا ہیں کہ وہ ہمیں بہتان سے بچنے کی توفیق عطا فر مائے ۔ اٰمین بجاہ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم