ظہیر احمد ( درجہ ثالثہ جامعۃُ المدینہ فیضانِ صحابہ
و اہلبیت پاکپتن شریف، پاکستان)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیوں! بہتان ایک برا فعل ہے یہ گناہِ
کبیرہ ہے اور اس کو ہم عام سی چیز سمجھ بیٹھتے ہیں۔ اکثر لوگ اپنا کیا ہوا کام
لوگوں کے سر پر تھوپ دیتے ہیں۔ اس سے معاشرے میں فساد اور بدامنی پیدا ہوتی ہے۔ بہتان کی تعریف : کسی بے
قصور شخص پر اپنی طرف سے گھڑ کر کسی عیب کا الزام لگانا بہتان کہلاتا ہے۔ جو سخت
حرام اور گناہِ کبیرہ ہے اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ اللہ پاک نے قراٰنِ
پاک میں حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو حکم فرمایا کہ مسلمان عورتوں سے چند باتوں کی بیعت لیں۔ انہی
باتوں میں یہ بھی ہے کہ وہ بہتان نہ لگائیں۔ زنا کے علاوہ کسی دوسرے عیب مثلاً کسی
پر چوری، ڈاکہ اور قتل وغیرہ کا اپنی طرف سے گھڑ کر الزام لگا دینا یہ بھی بہتان
ہے۔ جو گناہِ کبیرہ ہے۔ لہذا ہر طرح کے بہتانوں سے بچنا ضروری ہے۔ چنانچہ الله پاک
قراٰنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے: ترجَمۂ کنزُالایمان: اور جو کوئی خطا یا
گناہ کمائے پھر اسے کسی بے گناہ پر تھوپ دے اس نے ضرور بہتان اور کھلا گناہ اٹھایا۔(پ5،
النسآء:112)
احادیث میں بھی بہتان کی مذمت آئی ہے۔ چنانچہ 5 احادیث
ملاحظہ فرمائیں۔
حدیث نمبر (1) حضرت ابو
درداء رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضورِ
اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے ارشاد فرمایا : جس نے کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں
تا کہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ پاک اسے جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک
کہ وہ اس کے بارے میں اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے۔ (اس سے مراد یہ ہے کہ طویل عرصے
تک وہ عذاب میں مبتلا رہے گا)۔( معجم الاوسط، باب المیم، من اسمہ: مقدام، 6 / 327، حدیث: 8936)
حدیث نمبر (2) امی امیر المؤمنین حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے آپ
نے فرمایا کہ کسی بے قصور پر بہتان لگانا یہ آسمانوں سے بھی زیادہ بھاری گناہ
ہے۔(کنز العمال،کتاب الاخلاق،باب البہتان،3/322،حدیث:8806)حدیث نمبر (3) حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے،سرکارِ
دو عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ
مسلمان کون ہے؟صحابہ ٔ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی: اللہ پاک اور اس کا رسول
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم زیادہ جانتے ہیں۔ ارشاد فرمایا: مسلمان وہ ہے جس کی
زبان اور ہاتھ سے (دوسرے) مسلمان محفوظ رہیں۔ ارشاد فرمایا:تم جانتے ہو کہ مؤمن
کون ہے؟ صحابہ ٔکرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی: اللہ پاک اور اس کا رسول صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم زیادہ جانتے ہیں ۔ارشاد فرمایا: مؤمن وہ ہے جس سے ایمان والے
اپنی جانوں اور مالوں کو محفوظ سمجھیں اور مہاجر وہ ہے جو گناہ کو چھوڑ دے اور اس
سے بچے۔( مسند امام احمد ، مسند عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما ، 2 / 654، حدیث: 6942)
حدیث نمبر(4) حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: کسی پاک دامن عورت پر زنا کا بہتان لگانا ایک سو
برس کے اعمالِ صالح کو غارت اور برباد کر دیتا ہے۔(کنزا لعمال، 3/ 322)حدیث نمبر(5) حضرت عمرو بن
العاص رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
ارشاد فرمایا: جس مرد یا عورت نے اپنی لونڈی کو ’’اے زانیہ‘‘ کہا جبکہ اس کے زنا
سے آگاہ نہ ہو تو قیامت کے دن وہ لونڈی انہیں کوڑے لگائے گی، کیونکہ دنیا میں ان
کے لئے کوئی حد نہیں۔ (مستدرک، کتاب الحدود، ذکر حد القذف، 5 / 528، حدیث: 8171)