بہتان کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ
از بنت سجاد حسین، فیضان ام عطار گلبہار سیالکوٹ
بہتان تراشی
کبیرہ گناہ ہے۔ بہتان تراشی غیبت سے زیادہ تکلیف دہ ہے، کیونکہ یہ جھوٹ ہے اس لئے
ہر ایک پر گراں گزرتی ہے۔ افسوس ہمارے معاشرے میں لوگوں کا حال یہ ہو چکا ہے کہ وہ
کسی کے بارے میں ایک دوسرے سے ہزاروں غلط اور بے سر و پا باتیں سنتے ہیں لیکن اکثر
جگہ پر خاموش رہتے ہیں اور بہتان تراشی کرنے والوں کو منع کرتے ہیں نہ اس کا رد
کرتے ہیں۔ یہ طرزِ عمل اسلامی احکام کے برخلاف ہے اور ایک مسلمان کی یہ شان نہیں
کہ وہ ایسا طرزِ عمل اپنائے۔
بہتان کی تعریف: کسی بے قصور شخص
پر اپنی طرف سے گھڑ کر کسی عیب کا الزام لگانا بہتان کہلاتا ہے۔ ( جہنم کے خطرات،
ص 111)
5فرامین مصطفےٰ:
1۔ جو کسی
مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ پاک اسے جہنم کے پل
پر اس وقت تک رو کے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل جائے۔ (سنن ابی داؤد،
حدیث: 4883)
2۔ جس نے کسی
شخص کے بارے میں کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تاکہ اس کے ذریعے اس کو عیب
زدہ کرے تو اللہ پاک اسے جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں اپنی
کہی ہوئی بات ثابت کرے۔ (معجم الاوسط، حدیث: 8936)
3۔ نبی
ﷺ نے گناہ کبیرہ کی فہرست بیان فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ یعنی پاکدامن مومن
انجان عورتوں پر تہمت لگانا۔ (صحیح بخاری،حديث:2766)
4۔بے قصور پر
بہتان لگانا یہ آسمانوں سے بھی زیادہ بھاری گناہ ہے۔ (کنز العمال، حدیث:8806)
5۔غیبت کرنے
والوں، چغل خوروں اور پاک باز لوگوں کے عیب تلاش کرنے والوں کو الله (قیامت کے دن)
کتوں کی شکل میں اٹھائے گا۔ (التوبيخ والتنبیہ،حديث: 10)
بہتان کی چند مثالیں: کسی
پر چوری یا ڈاکے کا اپنی طرف سے گھڑ کر الزام لگا دینا بہتان ہے۔ اسی طرح کسی پر
قتل کا الزام لگا دینا یہ بھی بہتان ہے۔ (جہنم کے خطرات، ص 112)
بہتان کے چند معاشرتی نقصانات: معاشرے میں
بگاڑ پیدا ہو جاتا ہے۔ لوگ ایک دوسرے سے بدظن ہو جاتے ہیں۔ بہتان لگانے والا شخص
لوگوں کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو جاتا ہے۔ تہمت لگانے والے شخص سے شرم و غیرت
ختم ہو جاتی ہے۔ ایسے شخص کے لیے ہر طرف سے ذلتوں اور رسوائیوں اور ناکامیوں کا
ہجوم ہو جاتا ہے۔ (جنتی زیور، ص 94 - 95)
بہتان سے بچنے کا در س: ہر شخص کو چاہیے کہ وہ بہتان تراشی سے بچے اور جس نے کسی
پر بہتان لگایا ہے اسے توبہ کرنا اور اسے معلوم ہونے کی صورت میں معافی مانگنا
ضروری ہے،بلکہ جن کے سامنے بہتان باندھا ہے ان کے پاس جا کر یہ کہنا ضروری ہے کہ
میں نے جھوٹ کہا تھا جو فلاں پر میں نے بہتان باندھا تھا۔
اسی طرح جس کے
سامنے کسی مسلمان پر کوئی بہتان باندھا جا رہا ہو اور کسی مسلمان پر بہتان تراشی کر
کے اسے ذلیل کیا جا رہا ہو تو اسے چاہیے کہ خاموش نہ ر ہے بلکہ بہتان لگانے والوں
کا رد کرے اور انہیں اس سے منع کرے اور جس مسلمان پر بہتان لگایا جارہا ہو اس کی
عزت کا دفاع کرے۔
اللہ پاک
مسلمانوں کو عقل سلیم اور ہدایت عطا فرمائے اور بہتان جیسی نحوست سے بچنے کی توفیق
عطا فرمائے۔ آمین