کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا، تہمت لگانا بہتان کہلاتا ہے۔ اس کو آسان لفظوں میں یوں سمجھیے کہ برائی نہ ہونے کے باوجود اگر پیٹھ پیچھے یا روبرو وہ برائی اس کی طرف منسوب کر دی تو یہ بہتان ہوا،مثلا پیٹھ پیچھے یا منہ کے سامنے ریاکار کہہ دیا اور وہ ریا کار نہ ہو یا اگر ہو بھی تو آپ کے پاس کوئی ثبوت نہ ہو کیونکہ ریاکاری کا تعلق باطنی امراض سے ہے لہٰذا اس طرح کسی کو ریا کار نہیں کہیں گے،کیونکہ یہ بہتان ہے۔بہتان تراشی غیبت سے زیادہ تکلیف دہ ہے کیونکہ یہ جھوٹ ہے اس لیے یہ ہر ایک پر گراں گزرتی ہے اور یہ بھی یاد رہے کہ بہتان تراشی کبیرہ گناہ ہے۔ حدیث مبارکہ میں اس کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے۔

احادیث مبارکہ:

1۔ جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ پاک اسے جہنم کے پل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات (کے گناہ) سے (اس شخص کو راضی کر کے یا اپنے گناہ کی مقدار عذاب پا کر) نہ نکل جائے۔

2۔ جس نے کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ اسے جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے۔اس سے مراد یہ ہے کہ وہ طویل عرصے تک عذاب میں مبتلا رہے گا۔

3۔جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک ردغۃ الخبال (دوزخیوں کے کیچڑ پیپ اور خون) میں رکھے گا جب تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل جائے۔(ابو داود،3 / 427، حدیث: 3597)

جہنم کا عذاب ایک منٹ کے کروڑویں حصے میں بھی برداشت نہیں کیا جا سکتا ہے لہٰذا ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ بہتان تراشی سے بچے۔

معاشرتی نقصانات:سورۂ نور کی آیت نمبر 16 میں فرمایا گیا ہے: وَ لَوْ لَاۤ اِذْ سَمِعْتُمُوْهُ قُلْتُمْ مَّا یَكُوْنُ لَنَاۤ اَنْ نَّتَكَلَّمَ بِهٰذَا ﳓ (النور:16) ترجمہ: اور کیوں نہ ہوا کہ جب تم نے سنا تھا تو کہہ دیتے کہ ہمارے لیے جائز نہیں کہ یہ بات کہیں۔اس سے معلوم ہوا کہ جس کے سامنے کسی مسلمان پر کوئی بہتان باندھا جا رہا ہو اور کسی مسلمان پر بہتان تراشی کر کے اسے ذلیل کیا جا رہا ہو تو اسے چاہیے کہ خاموش نہ رہے بلکہ بہتان لگانے والوں کا رد کرے اور انہیں اس سے منع کرے او ر جس مسلمان پر بہتان لگایا جا رہا ہو اس کی عزت کا دفاع کرے۔افسوس ہمارے معاشرے میں لوگوں کا حال یہ ہو چکا ہے کہ وہ کسی کے بارے میں ایک دوسرے سے ہزاروں غلط اور بے سر و پا باتیں سنتے ہیں لیکن اکثر جگہ پر خاموش رہتے ہیں اور بہتان تراشی کرنے والوں کو منع کرتے ہیں نہ ان کا رد کرتے ہیں یہ طرز عمل اسلام کے احکام کے بر خلاف ہے اور ایک مسلمان کی یہ شان نہیں کہ وہ ایسا طرز عمل اپنائے۔

اللہ پاک مسلمان کو عقل سلیم اور ہدایت عطا فرمائے۔آمین