کتابوں کا ادب

Fri, 30 Apr , 2021
2 years ago

حضرت حسن بصری رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : ”جو بے ادب ہو ، وہ علم سے فائدہ اٹھا نہیں سکتا“ ۔ لہذا علم چاہے دینی ہو کہ دنیوی، مکمل فائدہ تب ہی حاصل ہوگا جب علم حاصل کرنے کا ذریعہ بننے والی ہر شہ کا ادب کیا جائے ۔ خصوصاً کتابوں کا خواہ جس بھی علم کے متعلق ہوں۔

اگر کتب ایک دوسرے کے اوپر رکھنی پڑیں تو ترتیب کچھ یوں ہو کہ سب سے اوپر قرآن مجید پھر تفاسیر ، پھر کتبِ حدیث، پھر فقہ اورپھر دیگر کتب۔ قرآن مجید کا ادب تو اس قدر ضروری ہے کہ بے وضو کو قرآن مجید یا اس کی کسی آیت کو چھونا حرام ہے۔

(بہارِ شریعت ،ج ٢ ، ص ٣٢٦)

اسی طرح دیگر کتب خواہ دینی یا دنیوی علوم سے متعلق ہوں بے وضو نہ چھوئیں جائیں کہ شیخ امام حلوانی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے علم کے خزانوں کو تعظیم و تکریم کرنے کے سبب حاصل کیا وہ اس طرح کے میں نے کبھی بھی بغیر وضو کاغذ کو ہاتھ نہیں لگایا ۔

(تعلیم المتعلم طریق التعلم ،ص ٥٢)

اسی طرح ایک مرتبہ شیخ شمس الائمہ امام سرخسی رحمۃُ اللہِ علیہ کا پیٹ خراب ہوگیا ۔ آپ کی عادت تھی کہ رات کتابوں کی تکرار اور و مباحثہ کیا کرتے تھے ۔ایک رات پیٹ خراب ہونے کی وجہ سے آپ کو ١٧ بار وضو کرنا پڑا کیونکہ آپ بغیر وضو تکرار نہیں کیا کرتے تھے۔

(تعلیم المتعلم طریق التعلم ،ص ٥٢)

اللہ اكبر ! ایک رات میں ١٧ بار وضو اور ایک ہم ہیں کہ اگر وضو ٹوٹ جائے تو جب تک لازمِ وضوعمل درپیش نہ ہو تو وضو کرتے ہی نہیں ۔ اللہ پاک ہمیں اسے سمجھنے اور باادب بننے کی توفیق عطا فرمائے ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

اے عاشقانِ علم و علماء ! بزرگانِ دین فرماتے ہیں ”باادب بانصیب“ اس مقولے کو ہر وقت ذہن میں رکھا جائے اور ہر کتاب کا احترام کیا جائے یہاں تک کہ بلا ضرورت کتب پر کوئی غیر ضروری شہ بھی نہ رکھی جائے اور نہ ہی انھیں زمین پر رکھا جائے بلکہ اونچی جگہ رکھا جائے اور علما فرماتے ہیں کہ کتاب کے اداب میں سے ہے کہ جب پڑھنے کے لئے سامنے رکھی جائے تو ناف سے اوپر رکھی جائے ۔ نہ صرف کتب کا بلکہ سادہ کاغذ بھی ہوتو اسکا بھی ادب کیا جائے کہ یہ بھی قرآن و حدیث اور اسلامی باتیں لکھنے کے کام آتا ہے کہ

حضرت سیدنا شیخ احمد سرھندی المعروف مجدّدالف ثانی رحمۃُ اللہِ علیہ سادہ کاغذ کا بھی احترام فرماتے تھے چنانچہ ایک روز اپنے بچھونے پر تشریف فرما تھے کہ یکا یک بے قرار ہو کر نیچے اتر آئے اور فرمانے لگے ، معلوم ہوتا ہے ، اس بچھونے کے نیچے کوئی کاغذ ہے۔

(زبدة المقامات، ص ١٩٢)

اللہ پاک ہمیں اسلاف کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے ۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم