کتابوں کا ادب

Fri, 30 Apr , 2021
2 years ago

علم اور ادب کا بہت بڑا ساتھ ہے، یوں سمجھئے کہ جہاں ادب نہیں وہاں علم کا کوئی فائدہ نہیں،  کوئی بھی طالبِ علم نہ تو اس وقت تک علم حاصل کرسکتا ہے اور نہ ہی اس سے نفع اٹھا سکتا ہے جب تک کہ وہ ان ذرائع کا ادب نہ کرے جن کے ذریعے علم کے حصول میں مدد ملتی ہے اُنھیں ذرائع میں سے ایک ذریعہ کتاب بھی ہے ۔

پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ تَعَلِّمُوا العِلْمَ وَ تَعَلَّمُوْا لِلْعِلْمِ السَّكِيْنَةَ علم سیکھو اور علم کے لیے ادب و احترام سیکھو ۔ ( والدین، زوجین اور اساتذہ کے حقوق، صفحہ 95، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

بظاہر تو ہو سکتا ہے کہ اس کو کالے حروف سمجھ میں بھی آ جائیں، وہ ان کو یاد بھی کر لے اور امتحان میں کامیاب بھی ہو جائے، لیکن جو علم کی نورانیت و روحانیت ہے وہ اس کو کبھی نہ پا سکے گا آپ ہمارے بزرگانِ دین کو ہی دیکھ لیجیے کہ بظاہر تو قرآن و حدیث میں یوں مسائل مذکور نہیں ہیں جس طرح آج ہماری کتابوں میں موجود ہیں اور ہمیں سکھائے جاتے ہیں یہ کیا ہے؟ یہ اُن كا ادب ہی ہے کہ اُن نُفُوسِ قُدسیہ میں اپنی کتابوں کا ادب ہی اس قدر تھا کہ کتاب ان کو خود بتاتی تھی کہ بھئ! میرے اندر یہ بات بھی چُھپی ہوئی ہے ۔ جس نے بھی کہا ہے بے مثال کہا ہے. "مَا وَصَلَ مَنْ وَصَلَ اِلَّا بِالْحُرْمَةِ وَمَا سَقَطَ مَنْ سَقَطَ اِلَّا بِتَرْكِ الْحُرمَةِ یعنی جس نے جو کچھ پایا ادب و احترام کے سبب ہی پایا اور جس نے جو کچھ کھویا وہ ادب و احترام نہ کرنے کے سبب ہی کھویا ۔

( راہِ علم، صفحہ 29، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

کتابوں کا ادب کس طرح کیا جائے:

1) کتابوں کو اونچی جگہ رکھا جائے۔

2) کبھی بھی کوئی کتاب لیٹ کر یا ٹیک لگا کر نہ پڑھی جائے ۔

3) بغیر وضو کے کتاب کو نہ پڑھا جائے۔

4) کتابوں کی طرف پاؤں نہ پھیلائے جائیں۔

کتابوں کے ادب کے چند واقعات:

1) شمسُ الائمہ حضرت سیدنا امام سرخسی رحمۃ اللّٰه علیہ کا واقعہ ہے کہ ایک مرتبہ آپ کا پیٹ خراب ہو گیا ، آپ کی عادت تھی کہ رات کے وقت کتابوں کی تکرار اور بحث و مُباحثہ کیا کرتے تھے پس اُس رات پیٹ خراب ہونے کی وجہ سے آپ کو 17 بار وضو کرنا پڑا کیونکہ آپ  بغیر وضو تکرار نہیں کیا کرتے تھے ۔ ( راہِ علم، صفحہ 33، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

2) حافظِ ملّت شاہ عبد العزیز مراد آبادی رحمۃُ اللہِ علیہ جب کسی طالبِ علم کو دیکھتے کہ کتاب ہاتھ میں لٹکا کر چل رہا ہے تو فرماتے: " کتاب جب سینے سے لگائی جائے گی تو سینے میں اترے گی اور جب کتاب کو سینے سے دور رکھا جائے گا تو کتاب بھی سینے سے دور ہو گی ۔

( شانِ حافظِ ملّت رحمۃُ اللہِ علیہ ، صفحہ 6، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

دین سراپاسوختن اندر طلب

انتہایش عشق و آغازش ادب

طلبِ محبوب میں تڑپنے کا نام دین ہے، ادب سے شروع ہوتا ہے عشق پہ ختم ہو جاتا ہے۔