کیا
کتابوں کا ادب ضروری ہے :
علم حاصل
کرنے کے ذرائع میں سے ایک ذریعہ کتابیں بھی
ہیں جس طرح teacher اور علم کا ادب ضروری ہے اسی طرح جن کتابوں کے ذریعہ علم حاصل کیا جاتا ہے انکا ادب بھی
ضروری ہے ۔ بعض اوقات ادب سے وہ مقام بہت جلد مل جاتا ہے جو
دوسری کسی چیز سے اتنی جلدی نہیں ملتا ۔
اب المیہ یہ
ہے کہ دنیاوی کتابوں کا ادب تو دور کی بات مقدس کتابوں تک کا ادب نہیں رھا ۔ اب
دور حاضر میں یہ بات بھی دیکھنے ،سننے کو ملی ہے کہ مقدس کتابیں حتی کہ افضل ترین
کتاب قرآن پاک اگر پڑھنے کے قابل نہیں رہتا تو انہین ایسی جگہوں کی نظر کردیا جاتا
ہے جہاں ادب کا الف تک نہیں ہوتا۔
آئیے دیکھتے ہیں
کہ مقدس تحریرات کے حوالے سے ہمارے بزرگان
دین کتنے حساس ہوا کرتے تھے ۔ملاحظہ فرمائیں
۔
1
۔شرابی کی بخشش کا راز :
نزہۃ المجالس کتاب کے ایک طویل واقعے کا کچھ اسطرح کا مضمون ہےکہ ۔
ایک شخص نے اپنے شرابی بھائی کو بعد وفات خواب میں دیکھا کہ وہ جنت میں ہے اس نے اپنے مرحوم بھائی سے پوچھا کہ تجھے جنت کیسے نصیب ہوگئی حالانکہ تو
تو شرابی تھا ، مرحوم بھائی نے جواب دیا کہ ایک مرتبہ میں شراب پینے کی وجہ سے آپ سے مار کھا کر جا رہا
تھا راستے میں ایک کاغذ کا ٹکڑا دیکھا جس
پر ” بسم
اللہ الرحمن الرحیم “لکھا تھا ، میں اسے
اٹھا کر نگل گیا تھا جب قبر میں پہنچا تو منکر نکیر کے سوالات پر میں نے عرض کی کیا آپ مجھ سے سوالات فرما رہے ہیں حالانکہ میرے پرور دگار کا نام میرے پیٹ میں
ہے ، ایک منادی نے نداء دی : صدق عبدی قد عفرت لہ یعنی میرا بندہ سچ کہتا ہے بے شک میں نے اسے بخش
دیا ۔ (نزہۃ المجالس ، جلد 1 ، ص
41 )
( مقدس تحریرات کے بارے میں سوال جواب )
2
۔حافظ ملت کا ادب قرآن :
ایک مرتبہ
چھٹی کے بعد کئی طلبہ دار العلوم اہلسنت اشرفیہ کی سیڑھیوں کے پاس حافظ ملت رحمۃُ اللہِ
علیہ کی زیارت و ملاقات کے لئے منتظر کھڑے تھے آپ تشریف
لائے تو سب طلبہ پاس ادب ( ادب کا خیال ) رکھتے ہوئے آپکے پیچھے پیچھے چل پڑے
۔اچانک آپ رحمۃُ اللہِ
علیہ
نے ایک طالب علم سے فرمایا آپ آگے آگے چلیں یہ سن کر وہ طالب علم جھجکے تو فرمایا : آپکے
پاس قرآن شریف ہے اس لئے آگے چلنے کا کہ رہا ہوں ۔ (حیات حافظ ملت ، ص 66)
3
۔توبہ کی توفیق ملنے کا راز :
حضرت سیدنا
منصور بن عمار رحمۃُ اللہِ
علیہکی
توبہ کا سبب یہ ہوا کہ ایک مرتبہ انکو راہ میں کاغذ کا پرزہ ملا جس پر ”بسم اللہ
الرحمن الرحیم “ لکھا تھا انہوں نے
ادب سے رکھنے کی کوئی مناسب جگہ نا پائی تو اسے نگل لیا رات خواب دیکھا کوئی کہ رہا
ہے کہ اس مقدس کاغذ کے احترام کی برکت سے اللہ رب العزت جل جلالہ نے تجھ پر حکمت کے دروازے
کھول دیئے ۔
( الرسالۃ القشیریہ ،ص 48 ،
مقدس تحریرات کے بارے میں سوال جواب )
ماہنامہ فیضان
مدینہ کے محترم قارئین کرام دیکھا آپ نے ہمارے بزرگان دین کا ادب کتاب، وہ کتابوں کا ادب تو کرتے ہی تھے لیکن
کتاب کے ہر ہر جزء کا ادب کرتے تھے اور ایک ہمارا ادب ہے الامان و الحفیظ ۔۔ ایک
مشہور محوارہ جو موضوع اعتبار سے بہترین سمجھ آتا ہے کہ ” با ادب با نصیب بے ادب بے نصیب “ ۔