جنید عطاری (درجۂ رابعہ جامعۃ المدینہ فیضان مشتاق شاہ
عالم مارکیٹ لاہور، پاکستان)
اسلام نے عورت کو چادر اور چار دیواری کے اندر ایک خاص
مقام عطا کیا ہے اور ہر لحاظ سے اس کے حقوق مقرر کیے ہیں تا کہ اس کی کسی قسم کی
حق تلفی نہ ہو۔ عورت چونکہ پیدائشی لحاظ سے صنف نازک ہے اس لئے اس کی دلجوئی، حقوق
کی ادائیگی اور عمدہ اخلاق سے پیش آنا چاہیے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَ عَاشِرُوْهُنَّ
بِالْمَعْرُوْفِۚ-فَاِنْ كَرِهْتُمُوْهُنَّ فَعَسٰۤى اَنْ تَكْرَهُوْا شَیْــٴًـا
وَّ یَجْعَلَ اللّٰهُ فِیْهِ خَیْرًا كَثِیْرًا(19)ترجَمۂ کنزُالایمان: اور ان سے اچھا
برتاؤ کرو پھر اگر وہ تمہیں پسند نہ آئیں تو قریب ہے کہ کوئی چیز تمہیں ناپسند ہو
اور اللہ اس میں بہت بھلائی رکھے۔(پ4، النسآء: 19 )
اس سے معلوم ہوا کہ عورتوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنا چاہئے
کیونکہ میاں بیوی کی خانگی زندگی میں جب دونوں ایک دوسرے کے ساتھ اچھے طریقے سے
رہیں گے تو دونوں کو راحت مسرت اور سکون حاصل ہو گا۔
ایک اور مقام پر ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ
مِنْ اٰیٰتِهٖۤ اَنْ خَلَقَ لَكُمْ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ اَزْوَاجًا لِّتَسْكُنُوْۤا
اِلَیْهَا وَ جَعَلَ بَیْنَكُمْ مَّوَدَّةً وَّ رَحْمَةًؕ-اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ
لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ
یَّتَفَكَّرُوْنَ(21)ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اس کی نشانیوں سے ہے کہ تمہارے لیے
تمہاری ہی جنس سے جوڑے بنائے کہ اُن سے آرام پاؤ اور تمہارے آپس میں محبّت اور
رحمت رکھی بےشک اس میں نشانیاں ہیں دھیان کرنے والوں کے لیے۔(پ21، الروم: 21 )
ایک اور مقام پر
ارشاد باری تعالیٰ ہے: ترجَمۂ کنزُالایمان: (انہیں) بھلائی کے ساتھ روک لو یا
نکوئی (اچھے سلوک)کے ساتھ چھوڑ دو اور انہیں ضرر دینے کے لیے روکنا نہ ہو کہ حد سے
بڑھو اور جو ایسا کرے وہ اپنا ہی نقصان کرتا ہے۔(پ2، البقرۃ:231)
مردوں کو چاہیے کہ اپنی عورتوں سے حسن سلوک کے ساتھ پیش
آئیں، حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اہل خانہ کے ساتھ ہمیشہ
عمدہ سلوک کیا بلکہ آپ کا حسن خلق تو بے مثل ہے اور امت کے لیے مشعل راہ ہے۔ عموماً
بیوی کی صلاحیت کسی نہ کسی لحاظ سے مرد سے کمزور ہوتی ہے اس کے باعث بیوی سے اچھا
سلوک کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ مردوں کو چاہیے کہ اپنی بیویوں کے ساتھ اچھا سلوک
کیا جائے اور ان کے حقوق کا بھی خیال کیا جائے اور ان کی جائز باتوں کو حسب معمول
پورا کیا جائے ان کے ساتھ پیار محبت سےرہیں۔